مشترکہ اپوزیشن کا دلاور خان گروپ سے متعلق فیصلے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 05 فروری 2022
بل پر ووٹنگ کے دن یوسف رضا گیلانی کی عدم موجودگی کے معاملے پر بھی مسلم لیگ (ن) میں اختلاف واضح تھا — فائل فوٹو / رائٹرز
بل پر ووٹنگ کے دن یوسف رضا گیلانی کی عدم موجودگی کے معاملے پر بھی مسلم لیگ (ن) میں اختلاف واضح تھا — فائل فوٹو / رائٹرز

سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سید یوسف رضا گیلانی نے اپنے انتخاب کے بعد ایوان بالا کی مشترکہ اپوزیشن کے پہلے اجلاس کی صدارت کی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ سینیٹر دلاور خان کے گروپ کے6 اراکین کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے کہ گروپ حکومت کے ساتھ کھڑا ہے یا اپوزیشن کے ساتھ؟

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس میں یوسف رضا گیلانی کے چیمبر میں ہونے والے اس اجلاس میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے ’متعصبانہ‘ رویے، قائمہ کمیٹیوں کی جانب سے اپوزیشن کے سوالات پر توجہ نہ دینے، کم وقت دینے سمیت متعدد مسائل اٹھائے گئے۔

مشترکہ اپوزیشن نے اپنی روش درست نہ کرنے اور اپوزیشن و حکومت کے درمیان عدم توازن برقرار رکھنے پر چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے کے لیے اپنی صفوں میں اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔

مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی کے قانون ساز 'غیر وفادار سینیٹرز' کےخلاف کارروائی کے خواہاں

اپوزیشن بینچوں پر موجود دلاور خان گروپ اکثر حکومت کو ووٹ دیتا ہے، انہوں نے اسٹیٹ ترمیمی بل کی منظوری کے حق میں بھی ووٹ دیا تھا۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مصدق ملک نے دلاور خان گروپ کا معاملہ اٹھایا اور یوسف رضا گیلانی پر زور دیا کہ گروپ کے عمل کے حوالے سے فیصلہ ہونا چاہیے تاکہ معلوم کیا جاسکے کہ وہ کہاں کھڑے ہیں۔

ان کا خیال تھا کہ اپوزیشن بینچوں سے 6 رکنی گروپ کو نکالنے سے اپوزیشن پر کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ اس کے پاس 99 کے ایوان میں 51 رکنی اکثریت برقرار رہے گی۔

اجلاس میں یوسف رضا گیلانی سے کہا گیا کہ وہ چیئرمین سینیٹ کو خط لکھ کر یہ معلوم کریں کہ سینیٹر دلاور کا گروپ اپوزیشن کے ساتھ ہے یا حکومت کے ساتھ کھڑا ہے۔

مزید پڑھیں: اسٹیبلشمنٹ غیر جانب دار رہے گی، میں جیتوں گا، یوسف رضا گیلانی

تاہم حکومت کے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل پر ووٹنگ کے دن یوسف رضا گیلانی کی عدم موجودگی کے معاملے پر بھی مسلم لیگ (ن) میں اختلاف واضح تھا جس نے بل کی منظوری کو یقینی بنایا۔

چیئرمین سینیٹ کا غیر منصفانہ رویہ

اجلاس کے دوران مشترکہ اپوزیشن نے اپنی صفوں میں عدم اعتماد اور اختلافات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اتحاد کا مطالبہ کیا تاکہ چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی جا سکے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ چیئرمین سینیٹ نے حکومت کے ہر رکن کو 15 منٹ تک کا اضافی وقت دیا جبکہ اپوزیشن کے ارکان کو کسی بھی معاملے پر بات کرنے کے لیے صرف 2 سے 3 منٹ کا وقت دیا گیا۔

آگاہ کیا گیا کہ وقفہ سوالات کے دوران اپوزیشن کے تحریری سوالات پر غور نہیں کیا گیا جو عموماً 2 ماہ بعد ختم ہو جاتے ہیں۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ چیئرمین سینیٹ نے توشہ خانہ اور دیگر معاملات پر اپوزیشن کے سوالات کو ’جان بوجھ کر‘ نظر انداز کیا۔

یہ بھی پڑھیں: یوسف رضا گیلانی بکے ہوئے ہیں،اپوزیشن لیڈر کے عہدے سے چپکے رہیں گے، شاہ محمود قریشی

اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ اپنے طریقے درست کریں اور ایوان کو قانون کے مطابق چلائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین کو سینیٹر دلاور کے گروپ کے کردار سے آگاہ کیا ہے جس نے ہمیشہ حکومت کا ساتھ دیا۔

یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ اجلاس میں کشمیری عوام اور مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں