امداد بحال کرانے کیلئے طالبان وزیر خارجہ کی قطر آمد

اپ ڈیٹ 14 فروری 2022
طالبان کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ  وزیر خارجہ امیر خان متقی کی قیادت میں وفد دوحہ میں یورپی یونین کے وفد، خلیجی ممالک کے سفارتی مشنز اور حکام سے ملاقاتیں کرے گا—فائل فوٹو: اے ایف پی
طالبان کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وزیر خارجہ امیر خان متقی کی قیادت میں وفد دوحہ میں یورپی یونین کے وفد، خلیجی ممالک کے سفارتی مشنز اور حکام سے ملاقاتیں کرے گا—فائل فوٹو: اے ایف پی

مختلف ممالک کی حکومتوں کو انسانی امداد فراہم کرنے پر راضی کرنے کی ایک نئی کوشش کے سلسلے میں طالبان کا ایک وفد گزشتہ روز دوحہ پہنچ گیا جبکہ ان کی جانب سے افغانستان میں مغرب کی حمایت یافتہ حکومت کا تختہ الٹے ابھی صرف 6 ماہ ہوئے ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق طالبان کی وزارت خارجہ کا سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ وزیر خارجہ امیر خان متقی کی قیادت میں وفد دوحہ میں یورپی یونین کے وفد، خلیجی ممالک کے سفارتی مشنز اور حکام سے ملاقاتیں کرے گا۔

ان کی دوحہ آمد کی تصدیق برطانوی حکومت کے ایک ترجمان سمیت بین الاقوامی ذرائع نے کی ہے اور یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جبکہ افغانستان کی امداد سے محروم معیشت ایک ایسے بحران میں غرق ہو رہی ہے جس کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔

یہ بھی پڑھیں:مغرب نے افغانستان کیلئے امداد، بنیادی حقوق کی فراہمی سے مشروط کردی

امداد بحال کرانے کی تازہ ترین کوشش طالبان کے نمائندوں اور ان حکومتوں کے درمیان گزشتہ ماہ کے اواخر میں اوسلو میں ہونے والی ملاقاتوں کے بعد سامنے آئی ہے، جنہوں نے افغانستان کی سابقہ حکومت کی مالی طور پر بہت زیادہ مدد کی تھی اور جس کو اگست کے وسط میں طالبان نے فوجی حملے کے نتیجے میں اقتدار سے نکال دیا تھا۔

طالبان کی حکومت کو ابھی تک کسی بھی ملک سے باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے جبکہ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ افغانستان کے 3 کروڑ 8 لاکھ افراد میں سے آدھی آبادی کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے۔

ایسے میں جب طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے اس ماہ کے اوائل میں ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ طالبان عالمی سطح پر تسلیم کیے جانے کے قریب پہنچ رہے ہیں۔

توقع کی جارہی ہے کہ ان کے وفد کو پیر سے شروع ہونے والے دوحہ مذاکرات میں انسانی اور خاص طور پر خواتین کے حقوق کو بہتر بنانے کے مطالبات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

مزید پڑھیں:طالبان نے اوسلو مذاکرات کو ’اپنے آپ میں ایک کامیابی‘ قرار دے دیا

دوحہ میں برطانوی حکومت کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے حکام افغان عوام کی مدد اور حمایت کے اپنے وعدے کو پورا کرنے کے لیے طالبان کے ساتھ عملی بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم طالبان کو انسانی حقوق خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں کے حقوق سے متعلق اپنے سنگین تحفظات واضح کرتے رہتے ہیں اور ایسا حال ہی میں 10 فروری کو برطانیہ کے حکام کے کابل کے دورے کے موقع پر کیا گیا جس میں طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ ایک ملاقات بھی شامل تھی۔

واضح رہے کہ طالبان حکومت کے حکام نے افغانستان کے لیے امداد کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے گزشتہ ہفتے جینیوا میں امدادی گروپوں اور خیراتی اداروں سے بھی ملاقاتیں کی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں