پروین رند کیس: پولیس کو تحقیقات مکمل کرنے کیلئے 15 دن کی مہلت

16 فروری 2022
گورنر سندھ نے پروین رند کو ملنے والی دھمکیوں کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی — فائل فوٹو: اے پی
گورنر سندھ نے پروین رند کو ملنے والی دھمکیوں کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی — فائل فوٹو: اے پی

سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ نے پولیس کو پیپلز یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنس فار ویمن (پی یو ایم ایچ ایس ڈبلیو) ضلع شہید بینظیر آباد کی ہاؤس افسر پروین رند پر مبینہ تشدد کی تحقیقات 15 دنوں کے اندر مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق معاملے پر متعلقہ ڈی آئی جی اور ایس ایس پی سمیت یونیورسٹی کے رجسٹرار، رپورٹس کے ساتھ چیف جسٹس کے سامنے پیش ہوئے۔

پروین رند بھی ننگے پاؤں عدالت آئیں اور چیف جسٹس کے سامنے پیش ہوئیں، تاہم ڈپٹی کمشنر شہید بینظیر آباد غیر حاضر رہے۔

یہ بھی پڑھیں: خاتون ہاؤس افسر کا یونیورسٹی اہلکاروں پر ہراسانی، قتل کی کوشش کا الزام

12 فروری کو چیف جسٹس نے یونیورسٹی کے 3 اہلکاروں کے ہاتھوں پروین رند پر مبینہ تشدد سے متعلق میڈیا رپورٹس کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی، ایس ایس پی، ڈی سی اور رجسٹرار کو طلب کیا تھا۔

چیف جسٹس کے چیمبر میں ہونے والی سماعت کے بعد ڈی آئی جی خادم حسین رند نے کہا کہ چیف جسٹس کو بتایا گیا کہ واقعے کی ایف آئی آر پہلے ہی درج ہو چکی ہے اور شکایت کنندہ سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے پاس موجود ثبوت پولیس کو فراہم کرے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نامزد ملزمان میں سے ایک نے پیر (14 فروری) کو ہائی کورٹ سے اپنی حفاظتی ضمانت حاصل کی۔

مزید پڑھیں: میڈیکل افسر ہراسانی کیس: سینئر افسران، یونیورسٹی حکام عدالت میں طلب

ڈی آئی جی نے کہا کہ پولیس کی جانب سے کوئی تاخیر نہیں کی گئی کیونکہ شکایت کنندہ کے طبی معائنے کے لیے ایک خط اسی دن جاری کردیا گیا تھا جس دن دعوے کے مطابق مذکورہ واقعہ پیش آیا تھا۔

پروین رند نے میڈیا کو بتایا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے کیونکہ انہیں دھمکیاں مل رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے متعلقہ حکام سے درخواست کی ہے کہ انہیں کسی دوسرے شہر منتقل کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ نے طالبہ کی بلیک میل کیے جانے پر خودکشی کا نوٹس لے لیا

دریں اثنا گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے پروین رند کو ملنے والی دھمکیوں کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ انہیں فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جائے۔

حیدر آباد میں ڈان کے نمائندے نے یونیورسٹی کے دورے کے دوران وائس چانسلر ڈاکٹر گلشن میمن، رجسٹرار ڈاکٹر قربان علی میمن اور دیگر حکام سمیت کچھ طلبہ سے بھی ملاقات کی تاکہ معاملے سے متعلق حقائق کا پتا لگایا جاسکے۔

ڈی آئی جی خادم حسین رند نے اس خیال کا اظہار کیا کہ ہراساں کرنے کے الزامات کا سامنا کرنے والے افسر کو کسی عہدے پر تعینات نہیں کیا جانا چاہیے۔

مزید پڑھیں: دادو: بلیک میل کیے جانے پر ایم بی بی ایس کی طالبہ کی ’خودکشی‘

ڈی آئی جی نے ایس ایس پی شہید بینظیر آباد کی سربراہی میں خصوصی ٹیم تشکیل دے کر معاملے کی پیش رفت رپورٹ طلب کر لی ہے۔

پولیس افسر کے مطابق انہوں نے ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی اپنی رپورٹ میں کہا کہ تحقیقاتی ٹیم نے انہیں بتایا کہ پروین رند کیس کی تفتیشی افسر مریم عنایت نے مبینہ جرم کی جائے وقوع کا دورہ کیا اور گواہوں کی موجودگی میں شکایت کنندہ کے زخموں کا میمو تیار کیا۔

ڈی آئی جی نے تفتیشی ٹیم کے حوالے سے بتایا انہوں نے استغاثہ کے گواہ علی نواز رند کا بیان بھی ریکارڈ کرایا۔

تبصرے (0) بند ہیں