روس نے جوہری مشقوں کا آغاز کردیا

20 فروری 2022
مشرقی یوکرین میں علیحدگی پسند رہنماؤں نے یوکرینی افواج کی جانب سے متوقع حملے کے خطرے کے پیش نظر خواتین اور بچوں کو روس کی جانب ہجرت کا حکم دیا ہے — فوٹو: رائٹرز
مشرقی یوکرین میں علیحدگی پسند رہنماؤں نے یوکرینی افواج کی جانب سے متوقع حملے کے خطرے کے پیش نظر خواتین اور بچوں کو روس کی جانب ہجرت کا حکم دیا ہے — فوٹو: رائٹرز

روس کی اسٹریٹجک نیوکلیئر فورسز نے گزشتہ روز صدر ولادیمیر پیوٹن کی زیر نگرانی مشقیں منعقد کیں جبکہ واشنگٹن نے الزام لگایا ہے کہ روسی فوج، یوکرین کی سرحد کے قریب جمع ہو کر آگے بڑھ رہی ہے اور حملے کے لیے تیار ہے۔

ڈان اخبار میں شائع عالمی خبر رساں ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق اس دوران یوکرین کے صدر ولڈیمیر زیلینسکی نے کہا کہ ان کا ملک روس کے خلاف ایک ڈھال ہے اور روس کی جانب سے حملے کے خدشے کے پیش نظر مزید حمایت کا مستحق ہے۔

میونخ میں ایک سیکیورٹی کانفرنس میں تقریر میں ولڈیمیر زیلینسکی نے ماسکو کے لیے مفاہمانہ پالیسی کی مذمت کی۔

ملک میں تنازعات سے متاثرہ مشرقی علاقے میں گولہ باری اور اس کے نتیجے میں یوکرین کے 2 فوجیوں کی ہلاکت کے باوجود میونخ آنے والے ولڈیمیر زیلینسکی نے کہا کہ 8 سالوں سے یوکرین نے دنیا کی سب سے بڑی فوجوں میں سے ایک کو روک رکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روس کا یوکرین کی سرحد سے کچھ افواج کو واپس بلانے کا اعلان

انہوں نے یوکرین کو امریکی زیر قیادت نیٹو فوجی اتحاد میں شامل کرنے کے لیے واضح، قابل عمل ٹائم فریم کا مطالبہ کیا جو کہ ایک ایسا ممکنہ اقدام ہے جسے روس نے اپنی سلامتی کے لیے آخری لکیر قرار دیا ہے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ وہ یہ جاننے کے لیے ولادیمیر پیوٹن سے ملنے کے لیے تیار ہیں کہ روسی صدر کیا چاہتے ہیں۔

امریکا اس صورتحال کے حوالے سے اپنے تجزیے میں بالکل واضح تھا کیونکہ وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا تھا کہ روسی افواج سرحد کے قریب کھڑی ہیں اور قریب آنے لگی ہیں۔

لائیڈ آسٹن نے لتھوانیا میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین پر حملہ غیر ضروری ہے، ہمیں امید ہے کہ تنازع کے دہانے پر کھڑے پیوٹن اس سے پیچھے ہٹ جائیں گے۔

مزید پڑھیں: روس یوکرین پر حملے کیلئے جھوٹا بہانہ بنا سکتا ہے، امریکا

امریکی نائب صدر کمالا ہیرس نے کہا کہ قومی سرحدوں کو طاقت کے زور پر تبدیل نہیں کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے حملے کے نتائج کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اقتصادی اقدامات تیار کیے ہیں جو تیز، شدید اور متحد ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم روس کے مالیاتی اداروں اور اہم صنعتوں کو نشانہ بنائیں گے۔

کیف اور ماسکو کی جانب سے سرحد کے قریب گولہ باری کے تازہ واقعات کے الزامات لگائے جانے کے بعد فرانس اور جرمنی نے یوکرین میں موجود اپنے کئی یا تمام شہریوں پر زور دیا کہ وہ وہاں سے نکل جائیں۔

جوہری مشقیں

کریملن نے کہا کہ روس نے اسٹریٹجک نیوکلیئر فورسز کی فوجی مشقوں کے دوران سمندر میں جوہری صلاحیت کے حامل ہائپرسونک اور کروز میزائلوں کا کامیاب تجربہ کیا۔

روسی صدر نے بیلاروس کے رہنما الیگزینڈر لوکاشینکو کے ساتھ اسکرینوں پر مشقوں کا مشاہدہ کیا جسے کریملن نے ’صورتحال کا مرکز‘ کہا۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ آنے والے دنوں میں پیوٹن حملہ کریں گے اور لائیڈ آسٹن نے کہا کہ یہ مشقیں دنیا بھر میں تشویش کو جنم دے رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: روس کی بحری مشقیں ہائبرڈ جنگ کا حصہ ہیں، یوکرین

یہ مشقیں گزشتہ 4 مہینوں میں یوکرین کے شمال، مشرق اور جنوب میں روس کی مسلح افواج کی تعیناتی کے بعد کی گئی ہیں جن میں مغرب کے اندازے کے مطابق ڈیڑھ لاکھ یا اس سے زائد فوجی شامل ہے۔

سیٹلائٹ کی تصاویر کی مدد سے پیشرفت کو ٹریک کرنے والی امریکا کی ’میکسار ٹیکنالوجیز‘ کے مطابق روس میں سرحد کے قریب نئے ہیلی کاپٹر اور ٹینکوں کے ایک جنگی گروپ، بکتر بند پرسنل کیریئرز اور امدادی ساز و سامان تعینات کیے گئے ہیں۔

سرحدی علاقوں سے اخراج

دریں اثنا مشرقی یوکرین میں علیحدگی پسند رہنماؤں نے یوکرینی افواج کی جانب سے متوقع حملے کے خطرے کے پیش نظر خواتین اور بچوں کو روس کی جانب ہجرت کا حکم دینے کے بعد فوج کے مکمل طور پر متحرک ہونے کا اعلان کیا ہے۔

کیف نے ایسے کسی حملے کی تردید کی۔

کیف اور مغربی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے فوج کا متحرک ہونا، انخلا اور سیز فائر لائن کے پار گولہ باری میں اضافہ یوکرین پر حملے کا بہانہ بنانے کے لیے روسی منصوبے کا حصہ ہے۔

روسی نیوز ایجنسی ’طاس‘ کے مطابق روس کی ایف سی بی سیکیورٹی سروس نے بتایا کہ 2 گولے سرحد کے قریب روسی سرزمین پر گرے، جن میں سے ایک روستوو کے علاقے میں ایک عمارت سے ٹکرایا لیکن کوئی زخمی نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: دورہ کیف کے بعد فرانسیسی صدر، روس اور یوکرین میں کشیدگی کم ہونے کیلئے پرامید

یوکرین کی فوج نے روس پر گولوں کی جعلی تصاویر بنانے کا الزام لگایا تاکہ یہ ظاہر کیا جا سکے کہ وہ گولے یوکرائنی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ علیحدگی پسندوں کے زیر قبضہ مشرقی یوکرین میں روس کے خصوصی تعاون کے ساتھ کرائے کے فوجی اشتعال انگیزی پھیلانے کے لیے پہنچے تھے۔

ایک عینی شاہد نے بتایا کہ مشرقی یوکرین میں علیحدگی پسندوں کے زیر کنٹرول شہر ڈونیٹسک کے شمال میں جب لوگ بسوں میں سوار ہو رہے تھے تب دھماکوں کی آوزایں سنی گئیں۔

مزید پڑھیں: یوکرین صورتحال پر بائیڈن اور پیوٹن کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ

اپنی 4 سالہ بیٹی کے ساتھ بس میں سوار 30 سالہ تاتیانا نے کہا کہ ’یہ واقعی خوفناک ہے، میں نے وہ سب کچھ ساتھ لے لیا ہے جو میں لے جا سکتی تھی۔

روسی خبر رساں ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ اب تک 10 ہزار پناہ گزین روس پہنچ چکے ہیں۔

علیحدگی پسند حکام کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد 7 لاکھ افراد کو وہاں سے نکالنا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں