'کسی بلاک کا حصہ نہیں بنیں گے، روس-یوکرین تنازع کے پرامن حل کے خواہاں ہیں'

اپ ڈیٹ 26 فروری 2022
وزیراعظم عمران خان  روسی ٹی وی کو انٹرویو  دے رہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعظم عمران خان روسی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم نے کہا ہے کہ وہ کسی ملٹری مہم جوئی اور فوجی آپریشن پر یقین نہیں رکھتے، روس اور یوکرین تنازع کے پرامن طریقے سے حل کے خواہاں ہیں اور چاہتے ہیں کہ مذاکرات کے ذریعے اختلافات کا حل نکالا جائے۔

وزیر اعظم عمران خان کا روسی ٹی وی (آر ٹی) کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ماضی میں پاکستان، امریکی بلاک کا حصہ بنا جس کے باعث پاکستان کو امداد ملی مگر اس امداد کی وجہ سے ہم اپنے ادارے مضبوط نہیں کرسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ بیرونی امداد ایک لعنت ہے، اس کے لیے ممالک کو غلط فیصلے کرنے پڑتے ہیں، امداد کے باعث ہم نے ترقی کے اصل محرکات اور عوامل پر توجہ نہیں دی اور صرف امداد پر انحصار کے عادی ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کے دورہ روس سے قبل پاکستان کا یوکرین سے اظہار یکجہتی

'ہم کسی ملک کے بلاک کا حصہ نہیں بنیں گے'

انہوں نے کہا کہ اب ہم کسی ملک کے بلاک کا حصہ نہیں بنیں گے، دنیا بلاکس میں تقسیم ہے، ہم چاہتے ہیں کہ تقسیم ختم ہو اور پرامن طریقے سے مسائل کا حل نکالا جائے، امریکا نے افغانستان میں طاقت کا استعمال کیا، افغانستان میں طاقت کا استعمال کرکے کیا حاصل کیا گیا، دنیا نے دیکھ لیا کہ امریکا کو افغان جنگ سے کیا حاصل ہوا، کسی بھی تنازع کو جنگ کے ذریعے حل کرنا بیوقوفی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں کسی ملٹری مہم جوئی اور فوجی آپریشن پر یقین نہیں رکھتا، ہم چاہتے ہیں مذاکرات کے ذریعے اختلافات کا حل نکالا جائے جبکہ روس اور یوکرین معاملات کے پرامن طریقے سے حل کے خواہاں ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے دنیا کی معیشت کو دھچکا لگا، دنیا ابھی کورونا کے اثرات سے نکل نہیں پائی، اگر ایک اور تنازع میں گئی تو مزید مشکلات ہوں گی، ترقی پذیر ممالک کسی سرد جنگ کے متحمل نہیں ہوسکتے، ہماری بنیادی توجہ اس بات پر ہونی چاہیے کہ کیسے لوگوں کو غربت سے نکالیں۔

انہوں نے کہا کہ سمجھ نہیں آرہا روس، یوکرین کشیدگی اتنی کیسے بڑھی، اس کشیدگی کی وجہ سے پیٹرول مہنگا ہوا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم 23 فروری کو روس کے دو روزہ دورے پر روانہ ہوں گے، دفترخارجہ

'ماحولیاتی آلودگی، موسمیاتی تبدیلی بڑا چیلنج ہے'

ان کا کہنا تھا کہ انسانیت کو بہت سے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے، دنیا کو درپیش چیلنجز میں سے ایک ماحولیاتی آلودگی بھی ہے، ماحولیاتی آلودگی دنیا کو متاثر کر رہی ہے، موسمیاتی تبدیلی بھی ایک بڑا چیلنج ہے، ہمیں بطور انسان اپنی ذمے داریوں کو ادا کرنا چاہیے اور دنیا سے غربت کے خاتمے کے لیے، عوام کی مشکلات کے خاتمے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔

عمران خان نے کہا کہ کوئی ملک تنہا ترقی نہیں کرتا، بلکہ خطے ترقی کرتے ہیں، خطے کا ایک ملک متاثر ہو تو دسرا بھی لازمی متاثر ہوتا ہے، جیسے ایران پر پابندیوں کے باعث پاک ۔ ایران گیس پائپ لائن منصوبہ مسائل کا شکار رہا، چاہتے ہیں ایران پر عائد پابندیاں ختم ہوں، ہم ایران سے سستی گیس حاصل کرسکتے ہیں۔

روس کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے روس کے ساتھ باہمی تعلقات ہیں اور ہم ان تعلقات کو مزید مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔

'وزیر اعظم کی اختلافات ختم کرنے کے لیے نریندر مودی کو ٹی وی پر مباحثے کی پیشکش'

پاک ۔ بھارت تعلقات سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اقتدار میں آتے ہی بھارت کو مذاکرات کی دعوت دی، خواہش ہے کہ بھارت بھی ہندوتوا کے بجائے لوگوں کو غربت سے نکالنے پر توجہ دے، چاہتے ہیں بھارت لوگوں کو غربت سے نکالنے کے لیے کام کرے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم رواں ماہ پیوٹن کی دعوت پر روس کا دورہ کریں گے، وزیرخارجہ

انہوں نے کہا کہ ہمارے خطے میں غربت بہت زیادہ ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان اصل مسئلہ کشمیر ہے، موجودہ بھارت گاندھی اور نہرو کا نہیں، مودی کا ہے، میں جس بھارت کو جانتا تھا یہ اب ویسا نہیں، بھارت کو ہندوتوا کے بجائے انسانیت پر توجہ دینی چاہیے، ہم بھارت سمیت پوری دنیا کے ممالک سے تجارتی تعلقات چاہتے ہیں۔

بھارت میں ہندو نسل پرستی اور ہندوتوا نظریے پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بھارت میں نسل پرستانہ انتہا پسندی خوفناک حد تک بڑھ گئی ہے، بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف یہ کہہ کر نفرت کو ابھارا جا رہا ہے کہ ہندو بہت عظیم قوم ہے لیکن ان کی ترقی میں یہ دیگر قومیں یا مذاہب رکاوٹ ہیں، یہ سوچ بہت خطرناک ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ بھارتی پالیسیوں کے خلاف بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ٹی وی پر مباحثہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بہت مثبت بات ہوگی کہ ہم برصغیر کے عوام کے لیے مذکرات اور مباحثے کے لیے ذریعے اپنے اختلافات کو ختم کریں۔

'ترقی پذیر ممالک سے امیر ممالک کو پیسے کی منتقلی بڑا مسئلہ ہے'

ان کا کہنا تھا کہ پیسے کی غیر قانونی منتقلی سے غربت میں اضافہ ہو رہا ہے، وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم اور منی لانڈرنگ بڑے چیلنجز ہیں، دنیا کو ترقی پذیر ممالک سے پیسے کی غیر قانونی منتقلی کے باعث مسائل کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان، روس کا افغان تصفیے کیلئے تعاون جاری رکھنے پر اتفاق

عمران خان نے کہا کہ حکمرانوں کی کرپشن کی وجہ سے ادارے تباہ ہوتے ہیں، دنیا میں بھوک، غربت و افلاس کی بڑی وجہ منی لانڈرنگ، پیسے کی غیر قانونی منتقلی اور کرپشن ہے، ملک کا پیسہ باہر لے جانا اداروں کو تباہ کرنے کے مترادف ہے، ترقی پذیر ممالک سے امیر ممالک کو پیسے کی منتقلی بڑا مسئلہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ غریب اور ترقی پذیر ملکوں سے اربوں ڈالر امیر اور ترقی یافتہ ممالک میں غیر قانونی طریقے سے منتقل کردیے جاتے ہیں، اسی وجہ سے غریب اور امیر ممالک کے درمیان وسائل کی بڑی تفریق ہے، کیونکہ امیر ممالک کو اس پیسے کی منتقلی سے فائدہ ہوتا ہے اس لیے وہ بھی معاملے پر خاموش رہتے ہیں اور اس مسئلے کا تدارک نہیں کرتے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کے سابق حکمرانوں نے بھی پیسہ باہر منتقل کرکے بیرون ملک جائیدادیں بنائیں، اگر امیر اور ترقی یافتہ ممالک بیرون ملک سے آنے والے پیسے کی تحقیقات کریں کہ پیسہ قانونی ہے یا نہیں تو پیسے کی منتقلی روکی جاسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ترقی یافتہ ممالک میں بیرون ملک سے غیر قانونی طریقے منتقل کیے گئے پیسے کی واپیسی سے متعلق بہت مشکلات ہیں جس کی وجہ سے ہم منی لانڈرنگ کا پیسا واپس لانے کے لیے کچھ نہیں کرسکتے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں