بھارت میں قید پاکستانی خاتون کے کیس کی بھرپور پیروی کی جارہی ہے، دفتر خارجہ

25 فروری 2022
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ پاکستانی ہائی کمیشن بھارتی وزارت خارجہ سے جواب کا منتظر ہے—فائل فوٹو: عرب نیوز
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ پاکستانی ہائی کمیشن بھارتی وزارت خارجہ سے جواب کا منتظر ہے—فائل فوٹو: عرب نیوز

دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان، بھارت کے ساتھ تقریباً 5 سال سے بھارتی جیل میں قید پاکستانی خاتون سمیرا کے کیس کی بھرپور طریقے سے پیروی کر رہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے بتایا کہ اس حوالے سے وزارت خارجہ اور نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن سمیرا اور ان کی 4 سالہ بیٹی کی جلد رہائی اور وطن واپسی کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دفتر خارجہ کو 17 فروری کو وزارت داخلہ سے ان کی شہریت کی تصدیق موصول ہوئی تھی اور اسی دن نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے بھارت کی وزارت خارجہ کو تحریری طور پر آگاہ کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت میں قید خاتون کی حالت زار پر مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر دفتر خارجہ پر برہم

نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ترجمان جمیل بیتو کے مطابق پاکستانی مشن نے 18 فروری کی صبح بھارتی فریق کے ساتھ معاملے کی پیش رفت کا جائزہ لیا۔

ان کے مطابق بعد از دوپہر میں سفارت خانے کے ناظم الامور آفتاب حسن خان نے متعلقہ کونسلر کے ساتھ بھارتی وزارت خارجہ کے حکام سے ذاتی طور پر ملاقات کی اور ان سے کہا کہ وہ اس معاملے سے عام کیس کے طور پر نہیں بلکہ انسانی تشویش کے فوری معاملے کے طور پر نمٹیں۔

اس سلسلے میں جمعرات کو پاکستانی ہائی کمیشن نے اس معاملے کو فوری حل کرنے کی ضرورت سے آگاہ کرتے ہوئے بھارتی وزارت خارجہ کو تحریری طور پر ایک یاد دہانی دی۔

ساتھ ہی آفتاب حسن خان نے بھی جمعرات کی سہ پہر بھارتی وزارت خارجہ کے متعلقہ حکام سے فون پر بات کی۔

مزید پڑھیں:بھارتی جیل میں قید خاتون کو پاکستانی شہریت کا سرٹیفیکٹ جاری

ترجمان نے کہا کہ پاکستانی ہائی کمیشن انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بھارتی وزارت خارجہ کے مثبت جواب کا منتظر ہے، جب بھارتی حکام سمیرا کی رہائی یا وطن واپسی کا اشارہ کریں گے تو سفری دستاویزات فوری طور پر جاری کر دی جائیں گی۔

ادھردفتر خارجہ کے ترجمان افتخار نے شہاب کی اہلیہ سمیرا کی رہائی کی کوششوں میں پیش رفت سے سے آگاہ کرنے کے لیے سینیٹر عرفان صدیقی کو بھی فون کیا۔

عاصم افتخار نے امید ظاہر کی کہ وہ اپنی بیٹی ثنا فاطمہ کے ساتھ جلد ہی پاکستان واپس آئیں گی۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے کہا کہ دفتر خارجہ کے ترجمان سے ٹیلی فونک گفتگو کے بعد انہوں نے ان کے خلاف تحریک استحقاق پیش کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایسی جیل جہاں سے خواتین قیدی جانا نہیں چاہتیں

تاہم انہوں نے کہا کہ ان کے پاس دستیاب معلومات تشویشناک ہیں اور وزارت داخلہ کی مجرمانہ غفلت کے بارے میں بہت کچھ کہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عبدالرحمٰن کی بیٹی سمیرا اپنی سزا پوری ہونے کے بعد جون 2018 سے اپنی شہریت کی تصدیق کی منتظر تھی لیکن 17 فروری کو سینیٹ میں دوسری بار اس معاملے کو اٹھانے کے بعد ہی انہیں شہریت کا سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ سیکڑوں پاکستانی بھارتی جیلوں میں بند ہیں اور انہوں نے وزارت داخلہ سے کہا کہ وہ ان قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے۔

رپورٹس کے مطابق سمیرا جو کہ اپنے والدین کے ساتھ قطر میں رہتی تھی، نے ایک بھارتی مسلمان محمد شہاب سے شادی کی تھی، جو انہیں بغیر ویزے کے انڈیا لے جانے میں کامیاب رہا تھا۔

سال 2017 میں سمیرا کو بھارتی پولیس نے غیر قانونی طور پر ملک میں داخل ہونے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں