بھارت میں قید خاتون کی حالت زار پر مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر دفتر خارجہ پر برہم

اپ ڈیٹ 24 فروری 2022
سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے بتایا کہ انہوں نے 22 فروری کو ترجمان وزارتِ خارجہ کو پیغام بھیجا تھا — شٹراسٹاک
سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے بتایا کہ انہوں نے 22 فروری کو ترجمان وزارتِ خارجہ کو پیغام بھیجا تھا — شٹراسٹاک

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے بھارتی جیل میں قید پاکستانی نژاد خاتون کی حالت زار سے متعلق دفتر خارجہ کے بے حس رویے پر احتجاج کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ ترجمان دفتر خارجہ کے ’نامناسب اور غیر پیشہ وارانہ رویے‘ پر ان کے خلاف تحریک استحقاق پیش کریں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایوان میں سمیرا اور اس کی بیٹی سے متعلق مسئلہ اٹھانے والے سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے دفتر خارجہ کے رویے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ سینیٹ چیئرمین نے اس مسئلے پر 17 فروری کو فیصلہ جاری کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی جیل میں قید خاتون کو پاکستانی شہریت کا سرٹیفیکٹ جاری

انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے فیصلے کو نظر انداز کیا جارہا ہے جبکہ ان کی زاتی جدوجہد کے باوجود بھی دفتر خارجہ کے عہدیداران اس کیس سے متعلق کوئی بھی معلومات فراہم کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔

یاد رہے بھارتی عدالت نے سمیرا کو 4 سال قید کی سزا سنائی تھی تاہم وہ سزا مکمل ہونے کے بعد اپنی بیٹی کے ہمراہ گزشتہ 6 ماہ سے بھارتی حراست میں ہے کیونکہ حکام کی جانب سے انہیں پاکستانی شہریت کا سرٹیفیکٹ فراہم نہیں کیا گیا ہے۔

میڈیا سے گفتگو میں سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے بتایا کہ انہوں نے 22 فروری کو ترجمان وزارتِ خارجہ کو پیغام بھیجا تھا جس میں درخواست کی تھی کہ جب بھی سہولت ہو انہیں واپس بلائیں۔

مزید پڑھیں: ایسی جیل جہاں سے خواتین قیدی جانا نہیں چاہتیں

ان کا کہنا تھا کہ جب ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا تو ان کے عملے نے دفتر خارجہ سے رابطہ کیا، انہیں 10 منٹ انتظار کا کہا گیا تاہم بارہاں یاد دہانی کے باجود بھی عاصم افتخار نے سینیٹر یا ان کے عملے سے رابطہ نہیں کیا۔

وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے سمیرا کے لیے شہریت کا سرٹیفیکٹ جاری کرنے کے اعلان کیا تھا تاہم پاکستان میں موجود حکام اور نئی دہلی میں موجود پاکستانی ہائی کمیشن کے عہدیداران نے اس کیس میں پیش رفت کے حوالے سے قوم کو آگاہ کرنا ضروری نہیں سمجھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بارہاں یاد دہانی کے باوجود بھی دو وزارتوں کی جانب سے پارلیمنٹ کو کوئی رپورٹ پیش نہیں کی گئی، تاہم معاملے پر تبصرہ حاصل کرنے کی کوشش کے باوجود ترجمان دفتر خارجہ سے رابطہ نہیں ہوسکا۔

تبصرے (0) بند ہیں