الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج

اپ ڈیٹ 01 مارچ 2022
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بھی اس دفعہ میں ترمیم پر تحفظات کا اظہار کیا — فائل فوٹو / ڈان
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بھی اس دفعہ میں ترمیم پر تحفظات کا اظہار کیا — فائل فوٹو / ڈان

اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) نے الیکشنز ایکٹ 2017 میں ترمیم کرنے والے آرڈیننس کے خلاف اٹارنی جنرل پاکستان خالد جاوید خان کو نوٹس جاری کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ ترمیم میں عوامی عہدوں کے حامل افراد کو انتخابی مہم میں حصہ لینے کا اہل بنایا گیا ہے۔

ایک یونین کونسل کے سابق چیئرمین سردار مہتاب نے ایڈووکیٹ عادل عزیز قاضی کے توسط سے آرڈیننس کو چیلنج کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ حکومت نے پارلیمنٹ کو نظر انداز کرکے صدارتی آرڈیننس جاری کیا۔

یہ بھی پڑھیں: صدر مملکت نے پیکا اور الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس جاری کردیا

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے بھی اس دفعہ میں ترمیم پر تحفظات کا اظہار کیا جس کے تحت وزرا کے انتخابی مہم کے دوران عوامی جلسوں سے خطاب کرنے پر پابندی تھی۔

حال ہی میں ای سی پی نے وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور اور خیبر پختونخوا کے وزیر شاہ محمد کے خلاف انتخابی قوانین کی خلاف ورزی کرنے اور بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کی تشہیر کرنے پر سخت کارروائی کی تھی۔

ای سی پی نے مبینہ طور پر اس خدشے کا اظہار کیا کہ اس کے نتیجے میں حکومت انتخابات میں اپنا اثر و رسوخ اور ریاستی وسائل استعمال کر سکے گی، جس کا واضح مطلب یہ ہو گا کہ تمام امیدواروں کو برابری کے مواقع سے محروم کر دیا جائے۔

مزید پڑھیں: انتخابی قانون میں ترمیم الیکشن کمیشن کیلئے باعثِ تشویش

الیکشنز ایکٹ کے سیکشن 181 میں کہا گیا ہے کہ ’کوئی بھی حکومتی عہدیدار یا منتخب نمائندہ بشمول لوکل گورنمنٹ کا عہدیدار یا منتخب نمائندہ، کسی حلقے کے انتخابی شیڈول کے اعلان کے بعد اس حلقے کے لیے کسی ترقیاتی سکیم کا اعلان نہیں کرے گا‘۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے جاری کردہ آرڈیننس کے ذریعے الیکشنز ایکٹ میں دفعہ 181 (اے) کا اضافہ کردیا گیا۔

یہ نیا قانون پارلیمنٹ کے رکن، صوبائی اسمبلی یا لوکل گورنمنٹ کے منتخب رکن اور آئین یا کسی دوسرے قانون کے تحت کسی اور عہدے پر فائز رکن کو اجازت دیتا ہے کہ وہ کسی بھی علاقے یا حلقے میں عوامی جلسوں میں جاسکیں یا خطاب کر سکیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی انتخابی اصلاحات کیلئے اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت

وکیل نے دعویٰ کیا کہ یہ آرڈیننس بدنیتی کے ساتھ جاری کیا گیا۔

انہوں نے دلیل دی کہ آرڈیننس کے نفاذ کے لیے سینیٹ کا اجلاس اچانک ملتوی کر دیا گیا، اس آرڈیننس کو جس طریقے سے جاری کیا گیا اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ وقت سے پہلے ہی تیار کیا جاچکا تھا۔

ابتدائی دلائل سننے کے بعد جسٹس عامر فاروق نے اٹارنی جنرل پاکستان سے قانونی معاونت طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 15 مارچ تک ملتوی کر دی۔

تبصرے (0) بند ہیں