یوکرین پر ووٹنگ سے اجتناب، امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ کا اماراتی وزیر خارجہ سے رابطہ

اپ ڈیٹ 11 مارچ 2022
انٹونی بلنکن نے یوکرین کے معاملے پر قریبی تعاون پر زور دیا— فائل فوٹو: رائٹرز
انٹونی بلنکن نے یوکرین کے معاملے پر قریبی تعاون پر زور دیا— فائل فوٹو: رائٹرز

متحدہ عرب امارات کی جانب سے یوکرین کے معاملے پر اقوام متحدہ میں ووٹنگ سے اجتناب کے بعد امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے اپنے اماراتی ہم منصب سے رابطہ کیا اور اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں امن اور سیکیورٹی میں پیشرفت کے حوالے سے تعاون پر گفتگو کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے جاری بیان کے مطابق امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ نے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زید النہیان سے فون پر گفتگو کی جس میں انٹونی بلنکن نے یوکرین کے معاملے پر قریبی تعاون پر زور دیا۔

مزید پڑھیں: روس، یوکرین پر کیمیائی ہتھیاروں سے حملہ کرسکتا ہے، امریکا

انہوں نے کہا کہ روس کی جارحیت کے بعد یوکرین کی جمہوریت اور خودمختاری کو سپورٹ کرنے کے لیے مضبوط بین الاقوامی ردعمل کی ضرورت ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ امریکی سیکریٹری نے یمن اور خطے کے دیگر مقامات سے درپیش خطرات کے خلاف متحدہ عرب امارات کی مضبوط دفاعی صلاحیتوں کو بڑھانے میں مدد کے حوالے سے امریکی تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

متحدہ عرب امارات سلامتی کونسل کے 10 غیر مستقل ارکان میں سے ایک ہے اور وہ رواں ماہ کونسل کی صدارت بھی کر رہا ہے۔

متحدہ عرب امارات کی میعاد 2023 میں ختم ہو رہی ہے جس کا مطلب ہے کہ وہ یوکرین پر ہونے والے زیادہ تر مباحثوں کے لیے کونسل میں رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں: یوکرین میں بچوں کے ہسپتال پر بمباری، روس کی تردید

25 فروری کو متحدہ عرب امارات نے یوکرین پر روسی حملے کی مذمت کرنے والی امریکی حمایت یافتہ قرارداد پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ووٹنگ سے گریز کرتے ہوئے چین اور بھارت کا ساتھ دیا تھا۔

15 رکنی کونسل میں سے دیگر گیارہ نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

2 مارچ کو متحدہ عرب امارات نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں امریکی حمایت کی حامل ایک اور قرارداد پر ووٹنگ سے بھی گریز کیا تھا جہاں مذکورہ قرارداد کے متن میں روس سے یوکرین میں فوجی کارروائیوں کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

مجموعی طور پر 141 ممالک نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا لیکن متحدہ عرب امارات، بھارت، پاکستان اور چین ان 35 ممالک میں شامل تھے جنہوں نے قرارداد پر ووٹ نہیں دیا تھا۔

متحدہ عرب امارات کی جانب سے ووٹنگ سے اجتناب پر امریکا، برطانیہ اور فرانس سمیت اہم مغربی ممالک نے اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا کیونکہ وہ عرب ملک کو اپنے قریبی عرب شراکت داروں میں سے ایک سمجھتے ہیں۔

مزید پڑھیں: یوکرین کو 'چرنوبل' سے تابکاری کے اخراج کا خدشہ

5 مارچ کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے اپنی سالانہ رپورٹ جاری کی تھی جس میں متحدہ عرب امارات کو ان ممالک کی گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا جن کی نگرانی میں اضافے کی ضرورت ہے جبکہ پاکستان پہلے ہی اس فہرست میں شامل ہے۔

لیکن واشنگٹن میں سفارتی مبصرین کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات اور مغربی اتحادیوں کے درمیان تعلقات میں اقوام متحدہ کی ووٹنگ سے پہلے ہی تناؤ کے آثار نظر آنا شروع ہو گئے تھے۔

دوسری جانب متحدہ عرب امارات محسوس کرتا ہے کہ امریکا نے حوثی باغیوں کے ڈرون اور میزائل حملوں سے بچاؤ عرب ملک کو بچانے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے ہیں جبکہ حال ہی میں خلیجی ریاست نے چین، بھارت اور روس کے ساتھ تعلقات استوار کرتے ہوئے اسٹریٹیجک رابطے بھی کررہا ہے۔

حال ہی میں متحدہ عرب امارات نے یہ بھی عندیا دیا کہ وہ چین سے تعلقات میں کمی کے لیے امریکا کی جانب سے ڈالے جارہے دباؤ سے بھی مطمئن نہیں ہیں۔

یوکرین کے معاملے پر ووٹنگ سے اجتناب کر کے بظاہر متحدہ عرب امارات نے روس کے سابقہ عمل کا مثبت جواب دیا جب روس نے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف قرارداد پر ووٹنگ سے گریز کیا تھا البتہ اسے ویٹو نہ کر کے اسے پاس ہونے دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں 12 فیصد کمی

رواں ہفتے پیر کو بھی یمن پر ایک اور اہم قرارداد روس کی حمایت سے منظور ہوئی جس سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ روس نے متحدہ عرب امارات کو مثبت جواب دیا ہے۔

حالیہ پیشرفت کے باوجود امریکا کو متحدہ عرب امارات کا اہم سیکیورٹی پارٹنر تصور کیا جاتا ہے جو اسے انتہائی ضروری سیاسی اور عسکری امداد فراہم کرتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ متحدہ عرب امارات نے بھی واشنگٹن کو خوش کرنے کے لیے کچھ اقدامات کیے ہیں اور پیر کو وزیر خارجہ کا پہلے سے طے شدہ دورہ روس منسوخ کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں