افغان گروپ نے پولیو ورکرز کے قتل کا الزام مسترد کردیا

اپ ڈیٹ 14 مارچ 2022
پاکستان اور افغانستان دنیا کے صرف دو ممالک ہیں جہاں پولیو کی وبا اب بھی موجود ہے— فوٹو: رائٹرز
پاکستان اور افغانستان دنیا کے صرف دو ممالک ہیں جہاں پولیو کی وبا اب بھی موجود ہے— فوٹو: رائٹرز

طالبان کے اقتدار کے مخالف گروپ نے پولیس کے ان الزامات کو مسترد کردیا کہ اس کے اراکین نے انسداد پولیو مہم میں پولیو کے قطرے پلانے والے رضا کاروں کو قتل کیا۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی فرانسیسی خبرررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق پولیس کا کہنا تھا کہ 24 فروری کو شمالی صوبہ قندوز میں 7 ویکسینیٹرز کے قتل کے الزام میں نیشنل ریزسٹینس فرنٹ (این آر ایف) کے 2 اراکین کو گرفتار کیا گیا ہے۔

این ایف آر وہ آخری گروپ ہے جس نے گزشتہ سال طالبان کے اقتدار سنبھانے کے بعد بھی ان کی مخالفت جاری رکھی، وادی پنجشیر میں انہیں پسپا کیا اور آخرکار ستمبر میں حکومتی افواج کے ہتھیار ڈالنے کے چند ہفتوں بعد ناکام ہوگئے تھے۔

صحت کے عملے کے اراکین کو گھر گھر مہم کے دوران الگ الگ حملوں قتل کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: افغانستان: پولیو ویکسینٹرز کے قتل میں ملوث دو افراد گرفتار

قندوز پولیس کے ترجمان قاری عبیداللہ عابدی کا کہنا تھا کہ ’گرفتار ملزم نے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صوبے میں موجود فرنٹ ریزسٹینس رہنما کے حکم کے بعد پولیو ویکسینٹرز پر فائرنگ کرکے انہیں قتل کیا تھا‘۔

ترجمان کے مطابق گرفتار ملزم نے یہ اعتراف بھی کیا ہے کہ ’انہیں قتل کرنے کے لیے رقم دی گئی تھی‘۔

این آر ایف نے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اسے طالبان کا پروپیگنڈا قرار دیا۔

این ایف آر کے ترجمان علی نظاری کا کہنا تھا کہ این آر ایف مجرمانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہے اور ہمارا ماننا ہے کہ یہ حملے طالبان یا ان کے کسی دہشت گرد ساتھیوں کی جانب سے کیے گئے تھے۔

این ایف آر کی قیادت طالبان کے مخالف مرحوم کمانڈر احمد شاہ مسعود کر رہے ہیں، انہیں 2001 القاعدہ کے حملے میں قتل کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: سلسلہ وار حملوں میں 8 پولیو ورکرز کا قتل

خیال رہے کہ 24 فروری کو مجموعی طور پر 8 پولیو رضاکاروں کو قتل کیا گیا تھا ان میں سے 7 کو قندوز جبکہ ایک کو پڑوسی صوبے تخار میں قتل کیا گیا تھا۔

اگست میں طالبان کے اقتدار پر قبضے تک پولیو ٹیم کے اراکین کو مسلسل ہدف بنایا جاتا رہا ہے، تاہم اقتدار سنبھالنے کے بعد سے طالبان کا کہنا تھا کہ وہ بیماری کی روک تھام کے لیے اقوام متحدہ کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں۔

ماضی میں افغانستان اور پاکستان میں پولیو مہم کے ذریعے جاسوسی کرنے کے الزامات بھی لگائے گئے جبکہ کچھ علما کا ماننا ہے کہ ویکسین مسلمانوں کی نسل روکنے کی سازش ہے۔

پاکستان اور افغانستان دنیا کے صرف دو ممالک ہیں جہاں پولیو کی وبا اب بھی موجود ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں