تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ 27 مارچ کے بعد ہوگی، سینیٹر فیصل جاوید

اپ ڈیٹ 15 مارچ 2022
پاکستان کی تاریخ کا ’سب سے بڑا جلسہ‘ ڈی چوک پر ہوگا،سینیٹر فیصل جاوید۔ فوٹو: ڈان نیوز
پاکستان کی تاریخ کا ’سب سے بڑا جلسہ‘ ڈی چوک پر ہوگا،سینیٹر فیصل جاوید۔ فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ 27 مارچ کے بعد ہوگی۔

انہوں نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ’انشا اللہ پاکستان کی تاریخ کا ’سب سے بڑا جلسہ‘ آزادی چوک اسلام آباد میں27 مارچ بروز اتوار کو ہوگا جس کے دوران وزیر اعظم عمران خان تاریخی خطاب کریں گے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’عدم اعتماد کی قرارداد پر ووٹنگ 27 مارچ کے بعد ہو گی‘۔

انہوں نے ٹوئٹ میں مزید کہا کہ اپوزیشن کو تحریک عدم اعتماد میں بھرپور ناکامی ہوگی، وزیراعظم عمران خان پر اعتماد پلس ہوجائے گا۔

کئی ہفتوں تک مشاورت اور مسلسل اجلاس منعقد کرنے کے بعد اپوزیشن نے 8 مارچ کو تحریک عدم اعتماد پیش کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت سیاسی طور پر مستحکم، سیاسی مخالفین کو مزید مایوسی ہوگی، فواد چوہدری

آئین کے آرٹیکل 95 کے تحت قرارداد جمع کرانے کے علاوہ اپوزیشن نے آئین کے آرٹیکل 54 (3) کے تحت قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے لیے ریکوزیشن جمع کرائی تھی۔

آئین کے تحت اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر ریکوزیشن نوٹس جمع کرانے کے بعد 14 دن کے اندر اسمبلی کا اجلاس بلانے کے پابند ہیں، جس کا مطلب ہے کہ انہیں 22 مارچ تک قومی اسمبلی کا اجلاس بلانا ہوگا اور تین سے سات دن کے اندر تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانا ہوگی۔

’عدم اعتماد پر ووٹ ڈالنے والے کو دس لاکھ لوگوں میں سے گزر کر جانا ہوگا‘

علاوہ ازیں اسلام آباد میں پارٹی کی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد پی ٹی آئی رہنما عامر کیانی کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ21، 22 اور 23 مارچ کی تاریخوں کو او آئی سی کا اجلاس منعقد ہونے جارہا ہے، کوشش ہے اس دوران قومی اسمبلی کا اجلاس ان تاریخوں میں منعقد نہ کیا جائے تاہم اس کا حتمی فیصلہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کریں گے۔

ہمیں امید ہیں تمام اتحادی جماعتیں ہمارے ساتھ رہیں گی۔فوٹو: ڈان نیوز
ہمیں امید ہیں تمام اتحادی جماعتیں ہمارے ساتھ رہیں گی۔فوٹو: ڈان نیوز

ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کی کور کمیٹی نے فضل الرحمٰن سمیت تینوں سیاسی جماعتوں کے ’لوٹا کریسی‘ اور لوگوں کے خریدنے کے عمل کو مسترد کیا ہے۔

اس موقع پر عامر کیانی نے کہا کہ ڈی چوک پر دس لاکھ لوگوں کا جلسہ ہوگا اور جس (رکن) نے تحریک عدم اعتماد پر ووٹ ڈالنا ہوگا اسے ان دس لاکھ لوگوں میں سے گزر کر جانا ہوگا اور جب وہ (رکن) ووٹ ڈال لے گا تو اسے دوبارہ ان ہی لوگوں میں سے گزر کر واپس جانا ہوگا، لہذا اپنی پیٹیاں کس لیں۔

فواد چوہدری نے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے دور میں جو اصلاحات آئی اس ایسا کسی حکومت میں نہیں ہوا، صحت کارڈ اس کی ایک بڑی مثال ہے، عمران خان وہ لڑائی لڑ رہے ہیں جو قائد اعظم نے برصغیر میں متعصبانہ رویے کے خلاف لڑی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد: وزرا کے درمیان جملوں کا تبادلہ، حکومتی اتحاد میں دراڑ نمایاں

انہوں نے کہا کہ روس اور یوکرین کی جنگ کے بعد جب سے روسی امرا کی جائیدادیں ضبط کرنے کا فیصلہ ہوا ہے آپ نے دیکھا ہوگا کہ کس طرح نواز شریف، زرداری اور حتیٰ کہ ہمارے میڈیا کے مالکان کے بھی منہ اتر گئے ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ ان کے ساتھ بھی ایسا ہی نہ ہوجائے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف ایک سازش کی گئی ہے، لیکن عمران خان یہ لڑائی بھی لڑی آج دنیا میں پاکستان کو کسی بلاک کا حصہ ہونے کے بجائے ایک آزاد خارجی پالیسی کا حامل ملک سمجھا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف اپوزیشن کی مشکور ہے کہ وہ عدم اعتماد لائے، اس سے ہماری جماعت مزید مضبوط ہوئی ہے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے حوالے سے وزیر اطلاعات نے کہا کہ 21، 22 اور 23 مارچ کی تاریخوں کو او آئی سی اجلاس منعقد ہونے جارہا ہے، کوشش ہے اس دوران قومی اسمبلی کا اجلاس ان تاریخوں میں منعقد نہ کیا جائے، اس کا فیصلہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اور پی ٹی آئی کبھی بلیک میل ہوئے ہیں نہ ہوں گے، عمران خان کے پاس جو فارمولا ہے اس اس کے بعد آپ اپوزیشن کو ہاتھ ملتے ہوئے دیکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان اور ان کی ٹیم مضبوطی سے کھڑے ہیں، آخری فیصلہ اور تاش کے تمام پتے ہمارے پاس ہیں، ان کو سمجھ نہیں آئے گا ان کے ساتھ ہوا کیا، ہم فیصلہ کریں گے کہ اگلی چال کیا ہوگی۔

مزید پڑھیں: تحریک عدم اعتماد ناکام بنانے کیلئے وزیراعظم متحرک

ایک سوال کے جواب پر فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اجلاس قومی اسمبلی کے اسپیکر بلوائیں گے او آئی سی کے اجلاس کے سبب ان کے اسپیکر دفتر خارجہ سے رابطے میں ہیں اور اس معاملے کو بذات خود دیکھ رہے ہیں۔

تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر اتحادی جماعتوں سےرابطے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ چوہدری شجاعت وزیر اعظم کے بھائیوں کی طرح ہیں، مونس الٰہی سے ان کی ملاقاتیں ہوچکی ہیں، مسلم لیگ (ق) نے ہمیشہ حکومت کی حمایت کی ہے اور وہ بھی یہ جانتے ہیں کہ اگر اس وقت پاکستان میں ملک کے لیے کوئی لیڈر کھڑا ہے تو عمران خان ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہیں تمام اتحادی جماعتیں ہمارے ساتھ رہیں گی اور اس معاملے پر ان سےتفصیل سے بات ہوچکی ہے، اس وقت سیاست، حکومت اور مستقبل ہمارے پاس ہے۔

تحریک انصاف کے منحرف اراکین سے متعلق ایک سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی میں کوئی منحرف رکن نہیں ہے، تمام لوگ ہمارے ساتھ ہیں، پہلے تویہ دیکھتے ہیں کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کی نوبت آتی ہے یا نہیں آتی۔

تبصرے (0) بند ہیں