پاکستان میں میزائل فائر ہونے کے بعد بھارت کا انتظامی معاملات کا جائزہ لینے کا اعلان

15 مارچ 2022
راجناتھ سنگھ نے کہا کہ اس بات پر اطمینان ہے کہ حادثے کی وجہ سے کوئی زخمی نہیں ہوا—فوٹو: ڈان نیوز
راجناتھ سنگھ نے کہا کہ اس بات پر اطمینان ہے کہ حادثے کی وجہ سے کوئی زخمی نہیں ہوا—فوٹو: ڈان نیوز

بھارت کے وزیر دفاع نے کہا ہے کہ گزشتہ ہفتے غلطی سے پاکستان میں میزائل داغنے کے بعد بھارت ہتھیاروں کے نظام کے آپریشنز، دیکھ بھال اور معائنے کے لیے اپنے انتظامی طریقہ کار کا جائزہ لے رہا ہے۔

راج ناتھ سنگھ نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ ہم اپنے ہتھیاروں کے نظام کی حفاظت اور سیکیورٹی کو سب سے زیادہ ترجیح دیتے ہیں، اگر کوئی کوتاہی پائی گئی تو اسے فوری طور پر دور کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے غلطی سے ایک میزائل چھوڑا، جو معمول کی دیکھ بھال اور معائنے کے دوران گزشتہ بدھ کی شام 7 بجے کے قریب پاکستان میں گرا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں بھارتی میزائل کا معاملہ، ’حادثہ نہ ہونے کے کوئی شواہد نہیں‘

راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ اس واقعے پر افسوس ہے تاہم ہمیں اس بات پر اطمینان ہے کہ حادثے کی وجہ سے کوئی زخمی نہیں ہوا۔

بھارتی میڈیا کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ براہموس سپرسونک میزائل کا ایک غیر مسلح، پریکٹس ورژن بھارتی فضائیہ کی خفیہ سیٹلائٹ بیس پر معائنے کے دوران غلطی سے پاکستان میں فائر ہوگیا تھا۔

بھارتی وزارت دفاع کے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ میزائل کی رفتار وہی تھی جو کسی تصادم کی صورت میں ہونی چاہیے لیکن ’بعض عوامل‘ نے اس بات کو یقینی بنانے میں کردار ادا کیا کہ پہلے سے طے شدہ کوئی بھی ہدف خطرے سے باہر رہے۔

مزید پڑھیں: بھارت کی جانب سے میزائل فائر پر وضاحت مشکوک قرار

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ چونکہ یہ ایک مشقی میزائل تھا اس لیے اس میں کوئی وار ہیڈز نہیں تھے۔

رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا تھا کہ بھارت نے پاکستان کو اس ’حادثاتی فائرنگ‘ کے فوراً بعد اطلاع دی۔

تاہم پاکستان نے کہا کہ بھارت اس حادثاتی لانچ کے بارے میں اسلام آباد کو فوری طور پر مطلع کرنے میں ناکام رہا اور انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کی جانب سے واقعے کا اعلان کرنے اور نئی دہلی سے وضاحت طلب کیے جانے تک انتظار کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'بھارت نے اتفاقی طور پر فائر ہونے والے میزائل کے بارے میں فوری آگاہ کیوں نہیں کیا'

بعد ازاں بھارت نے اس واقعے کو تسلیم کرتے ہوئے اسے ’تکنیکی خرابی‘ قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ واقعے پر اعلی سطح کی عدالتی انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے۔

دفتر خارجہ نے بھارت کی جانب سے پیش کردہ ’سادہ وضاحت‘ کو مسترد کر دیا تھا اور اصل حقائق جاننے کے لیے واقعے کی مشترکہ تحقیقات کی تجویز دی تھی۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے جرمن ہم منصب اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ساتھ بھی یہ معاملہ اٹھایا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی حدود میں میزائل غلطی سے گرا، بھارت کا اعتراف

قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے بھی اس واقعے کے تناظر میں دہلی کی حساس ٹیکنالوجی کو سنبھالنے کی صلاحیت پر سوال اٹھایا تھا اور دنیا سے اس بات پر غور کرنے پر زور دیا کہ کیا بھارت اپنے جوہری ہتھیاروں کے نظام کی حفاظت اور سیکیورٹی کو یقینی بنانے میں کامیاب رہا ہے؟

معید یوسف نے کہا تھا کہ بھارتی حکومت کی اس بات پر یقین کرنا مشکل ہے، انہوں نے 9 مارچ کے واقعے کے حقیقی وجوہات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ یہ ایک نادانستہ لانچ تھا یا جان بوجھ کر کی گئی کوئی اور حرکت تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں