چین میں 132 مسافروں کو لے کر جانے والا طیارہ گر کر تباہ

اپ ڈیٹ 21 مارچ 2022
طیارے میں 132 مسافر سوار تھے—فوٹو: بشکریہ پیپلزڈیلی
طیارے میں 132 مسافر سوار تھے—فوٹو: بشکریہ پیپلزڈیلی

چین کے مشرقی شہر کونمینگ سے گوانگژو جانے والا مسافر طیارہ منزل پر پہنچنے سے قبل ہی آگ لگنے کے باعث پہاڑی پر گر کر تباہ ہوگیا۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق فوری طور پر جانی نقصان کی تصدیق نہیں ہوسکی لیکن صدر شی جن پنگ نے حادثے کے بعد ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ انہیں افسوس ہے اور واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔

بعدازاں وزیراعظم عمران خان نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہم اپنے چینی بہنوں اور بھائیوں کے غم میں شریک ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘چین میں مسافر طیارے کے حادثے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر انتہائی دکھ ہے، ہم اپنے چینی بہنوں اور بھائی کے ساتھ غم میں شریک ہیں اور تعزیت کا اظہار کرتے ہیں’۔

وزیراعظم نے کہا کہ غم زدہ خاندانوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہیں۔

طیارہ حادثہ

رپورٹ کے مطابق چائنا ایسٹرن ایئرلائنز کا طیارہ 132 مسافروں کو لے کر گوانگژو جارہا تھا اور جنوب مغربی چین میں ایئرٹریفک کنٹرول سے رابطہ منقطع ہونے کے بعد ہزاروں میٹر بلندی سے صرف تین منٹ میں پہاڑی پر گر کر تباہ ہوگیا۔

طیارہ 6 سال سے زیادہ عرصے سے استعمال کیا جارہا تھا — فوٹو: فائل
طیارہ 6 سال سے زیادہ عرصے سے استعمال کیا جارہا تھا — فوٹو: فائل

بوئنگ 737 وژوہو شہر کے قریب گوانگشی ریجن میں تباہ ہوا اور طیارہ گرنے کے بعد پہاڑ پر آگ بھڑک اٹھی۔

صوبائی ایمرجنسی مینجمنٹ بیورو کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریسکیو ٹیمیں جائے وقوع پر بھیج دی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: تائیوان: دو جنگی طیارے 'تصادم' کے بعد سمندر میں گر کر تباہ

چینی سرکاری ٹیلی ویژن ’سی سی ٹی وی‘ کا کہنا ہے کہ چائنا ایسٹرن ایئرلائنز کے جہاز بوئنگ 737 طیارے میں 132 مسافر سوار تھے، پرواز مقررہ منزل پر پہنچنے سے قبل ہی حادثے کا شکار ہوگئی، طیارے کو ایک بجے گوانگژو کے ایئرپورٹ پر اترنا تھا۔

ایئرپورٹ عملے کا حوالہ دیتے ہوئے ’اے ایف پی‘ نے لکھا کہ چائنا ایسٹرن کی جانب سے واقعے سے متعلق کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

گوانژو کے بائیون انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر طیارہ حادثے کے لواحقین کے لیے جگہ مختص کردی گئی—فوٹو:اے پی
گوانژو کے بائیون انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر طیارہ حادثے کے لواحقین کے لیے جگہ مختص کردی گئی—فوٹو:اے پی

علاوہ ازیں خبر رساں ادارے ’ اے پی‘ کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ وژوہو شہر پہنچنے کے بعد طیارے سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔

یہ طیارہ جون 2015 میں بوئنگ سے چائنا ایسٹرن کو پہنچایا گیا تھا اور چھ سال سے زیادہ عرصے سے استعمال کیا جارہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: چین کی پہلی خاتون فائٹر پائلٹ طیارہ حادثے میں ہلاک

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق چین کی ایئرلائن انڈسٹری کا حفاظتی ریکارڈ پچھلی دہائی کے دوران دنیا میں بہترین نظام رہا ہے۔

ایوی ایشن سیفٹی نیٹ ورک کے مطابق چین میں طیارے کا آخری حادثہ 2010 میں ہوا تھا، جب ہینان ایئرلائنز کا ایک ایمبریئر ای-190 علاقائی جیٹ کم مرئیت کی وجہ سے یشون ہوائی اڈے کے قریب گر کر تباہ ہوگیا تھا۔

حادثے کے نتیجے میں جہاز میں سوار 96 میں سے 44 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں