کراچی: منحرف اراکین کے گھر میں داخل ہونے کاالزام، 2 پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج

22 مارچ 2022
پولیس نے پی ٹی آئی اراکین صوبائی اسمبلی شاہنواز جدون اور سعید احمد کے خلاف مقدمہ درج کیا—فوٹو: سندھ اسمبلی ویب سائٹ
پولیس نے پی ٹی آئی اراکین صوبائی اسمبلی شاہنواز جدون اور سعید احمد کے خلاف مقدمہ درج کیا—فوٹو: سندھ اسمبلی ویب سائٹ

کراچی پولیس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین صوبائی اسمبلی سمیت دیگر کے خلاف منحرف رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی کی باتھ آئی لینڈ میں واقع رہائش گاہ کے باہر احتجاج اور زبردستی اندر داخل ہونے کے الزام پر مقدمہ درج کرلیا۔

پی ٹی آئی کے اراکین صوبائی اسمبلی سمیت دیگر کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) سب انسپکٹر فتح محمد کی مدعیت میں درج کرلی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے 4 منحرف ارکان سندھ ہاؤس میں کھل کر سامنے آگئے

ایف آئی آر تعزیرات پاکستان کی دفعات 147، 148، 149، 457، 506، 353، 186، 365 اور 511 کے تحت درج کی گئی ہے۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ پولیس کی ٹیم اتوار کی رات کو باتھ آئی لینڈ میں سرکاری افسران کی رہائش گاہوں کے قریب گشت کر رہی تھی کہ انہیں اطلاعات ملیں کہ پی ٹی آئی رکن صوبائی اسمبلی شاہنواز جدون اور سعید احمد 50 سے 60 مسلح افراد کے ہمراہ رمیش کمار وانکوانی کے گھر میں زبردستی داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔

پولیس نے کہا کہ انہوں نے رکن قومی اسبملی کے گھر کے باہر ‘لوٹا، لوٹا’ کے نعرے بھی لگائے۔

سب انسپکٹر محمد نے شکایت میں کہا کہ پولیس نے پی ٹی آئی کے اراکین کو منتشر کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے رمیش کمار وانکوانی کے خلاف نعرے بازی جاری رکھی اور ان کے لیے نامناسب زبان استعمال کی۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ انہوں نے رمیش کمار وانکوانی کے گھر میں زبردستی داخل ہوئے اور انہیں زبردستی باہر لے جانے کی دھمکی دی۔

یہ بھی پڑھیں: آرٹیکل 95 کے تحت ووٹ سیاسی جماعت کا ہوتا ہے، انفرادی ووٹ کی حیثیت نہیں، سپریم کورٹ

درخواست گزار کے بیان کے مطابق انہوں نے رمیش کمار وانکوانی سے کہا کہ اگر انہوں نے تحریک عدم اعتماد پر وزیراعظم عمران خان کے خلاف ووٹ دیا تو وہ اور اس کے اہل خانہ کو نہیں چھوڑیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ سینئر پولیس افسر کو صورت حال سے آگاہ کیا اور مزید نفری طلب کی۔

خیال رہے پی ٹی آئی کے اقلیتی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے حکومت مخالف مؤقف اپنانے والے اراکین میں شامل ہیں، جس کے باعث وزیراعظم عمران خان کے خلاف ماحول میں شدت آچکی ہے۔

ڈاکٹررمیش کمار اور مزید کئی رہنما گزشتہ ہفتے سندھ ہاؤس اسلام آباد میں پہلی مرتبہ کھلے عام سامنے آگئے تھے اور حکومت پر شدید تنقید کی تھی۔

اس وقت ڈاکٹر رمیش کمار نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘میں ہمیشہ صحیح نشان دہی کرتا رہتا تھا کہ یہ چیزغلط ہے’۔

انہوں نے کہا تھا کہ ‘لارجز میں دو دن پہلے باہر گیٹ پر دو بندے آتے ہیں اور رمیش سے ملنا ہے، کہاں ہے، غدار ہے، گاڑیاں توڑیں گے اور باہر ریسپشن والوں نے روکا تو میری اہلیہ سے فون پر بات ہوئی’۔

ان کا کہنا تھا کہ میری اہلیہ نے بتایا کہ ‘وہ گھر میں موجود نہیں ہیں تو جی نہیں وہ غدار ہوگیا ہے، پی ٹی آئی کے ووٹوں سے آیا ہے اور غداری کر رہا ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ پارلیمنٹ لارجز کی بات ہے، پھر میری اہلیہ نے مجھے فون کیا، یہ پی ٹی آئی کے لوگ تھے، جنہیں میں نہیں جانتا کیونکہ میں وہاں موجود نہیں تھا’۔

رمیش کمار نے کہا تھا کہ ‘اس کے بعد میں سے کسی کے ذریعے سندھ کے وزیراعلیٰ سے رابطہ کیا کہ مجھے سندھ ہاؤس میں ایک کمرہ چاہیے’۔

یہ بھی پڑھیں: جہانگیر ترین گروپ کو اپنے مطالبات پورے ہونے کی امید

انہوں نے کہا تھا کہ ‘میرا اپنا گھر بھی ہے مگر میں نے کہا کہ میں اپنے گھر بھی جاؤں تو مجھے لگا کہ یہ لوگ وہاں بھی اس طرح کی باتیں کرتے ہیں، گدھے، گھوڑے اور کبھی پیسوں کی بات کرتے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘مراد علی شاہ نے کہا کہ ہمارے پاس تمام کمرے بک ہیں، پھر میں نے کہا کسی حالت میں مجھے ایک کمرہ درکار ہے کیونکہ میرے لیے مسئلہ ہے پھر ایک کمرہ ملا اور اپنے اہل خانہ کے ساتھ یہاں آگیا ہوں’۔

رمیش کمار نے کہا تھا کہ ‘جب میں یہاں آگیا تومعاملہ ہی اور دیکھا، یہ کوئی 24 اراکین اسمبلی ہیں، جن میں سے زیادہ تر مسلم لیگ (ن) کے اندر جار ہے ہیں، 2 سے 3 مسلم لیگ (ق) کے پاس جارہے ہیں اور دو سے تین ادھر جارہے ہیں’۔

انہوں نے کہا تھا کہ ‘تین وفاقی وزیر ہیں، ان کو پتہ نہیں ہے کہ تین وفاقی وزیر ان سے جاچکے ہیں’۔

تبصرے (0) بند ہیں