افغانستان کا او آئی سی اجلاس میں شرکت کیلئے وزیرخارجہ نہ بھیجنے کا فیصلہ

21 مارچ 2022
افغان وزیرخارجہ امیرمتقی کے بجائے عہدیدار شریک ہوں گے—فوٹو: اے ایف پی
افغان وزیرخارجہ امیرمتقی کے بجائے عہدیدار شریک ہوں گے—فوٹو: اے ایف پی

افغانستان کی حکومت نے اسلام آباد میں ہونے والی اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں وزیرخارجہ امیرخان متقی کے بجائے اپنے نمائندے کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پاکستان او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 48 ویں اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے جہاں افغانستان کا معاملہ بھی ایجنڈے کا حصہ ہے۔

مزید پڑھیں: افغانستان کے لیے او آئی سی 'ہیومینٹیرین ٹرسٹ فنڈ' قائم

ڈان ڈاٹ کام کو افغانستان کی وزارت خارجہ کے نائب ترجمان حافظ ضیا تاکل نے بتایا کہ وزارت کے حکام نے محمد اکبر عظیمی کو نامزد کیا ہے جو اسلام آباد میں اجلاس میں طالبان حکومت کے وفد کی قیادت کریں گے۔

قبل ازیں طالبان حکومت نے دسمبر میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیرمعمولی اجلاس میں شرکت کے لیے وزیرخارجہ امیرخان متقی کو بھیج دیا تھا۔

اسلام آباد میں اوآئی سی کے گزشتہ اجلاس میں وزرائے خارجہ کے گروپ فوٹو میں افغان وزیرخارجہ کی عدم موجودگی پر اجلاس میں ان کی شرکت سے متعلق بڑی بحث ہوئی تھی جبکہ افغانستان کی نشست بدستور خالی تھی اور امیر متقی آخری قطار میں بیٹھے ہوئے تھے۔

طالبان حکومت اب او آئی سی اجلاس میں اپنی شرکت کو کم سطح پر رکھا ہے جس کے تحت وزیر خارجہ کے بجائے افغان وزارت خارجہ کے عہدیدار کو بھیجا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: او آئی سی اجلاس کے فیصلے افغان شہریوں کیلئے معاون ثابت ہوں گے، سیکریٹری جنرل

واضح رہے کہ او آئی سی کے تمام 57 اراکین میں سے کسی ریاست نے تاحال طالبان کی حکومت تسلیم نہیں کی ہے۔

اقوام متحدہ کی طرح افغانستان کی نشست سرکاری سطح پر تاحال اشرف غنی کی سابق حکومت سے جڑی ہوئی ہے۔

دوسری وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ انسانی بنیاد پر اسلامی ترقیاتی بینک (آئی ایس ڈی بی) کے زیرانتظام ایک فلاحی فنڈ بھی تشکیل دیا جارہا ہے، جو بین الاقوامی اداروں کے ساتھ اشتراک کے ذریعے افغانستان میں انسانی مددکے لیے براہ راست استعمال کیا جائے گا۔

اوآئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین براہیم طحہ نے دسمبر میں منعقدہ اجلاس میں او آئی سی جنرل سیکریٹریٹ، آئی ایس ڈی بی، ٹرسٹ فنڈ سے اقوام متحدہ کے متعلقہ اداروں کے ساتھ مشترکہ طور پر فنڈ کے لیے درخواست کی تھی کہ انسانی بنیادوں پر مالیاتی بہاؤ اور بینکنگ چینلز بحال کرنے ک لیے طریقہ کار وضع کیا جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں