انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں بالخصوص سوشل میڈیا ایپس تو انیمیٹڈ تصاویر سے تو واقف ہوں گے جن کے لیے جف امیج فارمیٹ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔

مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ جف امیج فارمیٹ کس شخص کے ذہن کا نتیجہ تھی؟

اگر نہیں جان لیں کہ وہ امریکا سے تعلق رکھنے والے کمپیوٹر سائنسدان اسٹیفن ول ہائٹ ہیں۔

جف کے بانی اسٹیفن ول ہائٹ 74 سال کی عمر میں کووڈ 19 کی پیچیدگیوں کے باعث انتقال کرگئے ہیں۔

اسٹیفن ول ہائٹ میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق 14 مارچ کو ہوئی تھی۔

ان کے سابق ساتھی ڈیو ایسٹبرن نے ایک آن لائن پیغام میں بتایا کہ انہیں آن لائن کمپیوٹنگ کے رہنما کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔

ایک اور ساتھی جین ہینڈرسن نے بتایا کہ وہ ذہین تھے اور ہمیشہ وہی بات کہتے تھے جس پر انہیں یقین ہوتا تھا۔

اسٹیفن ول ہائٹ نے 1987 میں جف فارمیٹ کو اس وقت تیار کیا جب وہ ایک ابتدائی انٹرنیٹ سروس پروائڈر کمپنی میں انجنیئرز ٹیم کی قیادت کررہے تھے۔

یوٹیوب اسکرین شاٹ
یوٹیوب اسکرین شاٹ

2012 میں جف کو متعارف ہوئے 25 سال مکمل ہونے پر اسٹیفن ول ہائٹ کو ویب یوزر انٹرفیس پر ناقابل فراموش اثرات مرتب کرنے کے لیے ایک لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دیا گیا تھا۔

اس موقع پر انہوں نے اس فائل فارمیٹ تلفظ کی دہائیوں پرانی بحث پر بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا تھا۔

انہوں نے کہا آکسفورڈ یونیورسٹی جف اور گف دونوں تلفظ کو قبول کرتی ہے، مگر وہ غلط ہے اور اس کا تلفظ سافٹ جی یعنی ج سے ہوتا ہے اور اسے جف کہنا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں