مردوں کے لیے مانع حمل دوا کی تیاری میں پیشرفت

24 مارچ 2022
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں دریافت کی گئی — پکسا بائے فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں دریافت کی گئی — پکسا بائے فوٹو

سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے مردوں کے لیے مانع حمل دوا کو تیار کیا ہے۔

منہ کے ذریعے دی جانے والی اس دوا کے چوہوں پر تجربات کے دوران اسے 99 فیصد تک مؤثر دریافت کیا گیا۔

محققین کے مطابق اس دوا کے استعمال سے کسی قسم کے نمایاں مضر اثرات بھی مرتب نہیں ہوئے۔

اب انہیں توقع ہے کہ انسانوں پر اس کے ٹرائلز 2022 کے آخر تک شروع ہو جائیں گے۔

اس دوا پر ہونے والے تحقیقی کام کے نتائج امریکن کیمیکل سوسائٹیز اسپرنگ میٹنگ میں پیش کیے گئے اور ماہرین کو توقع ہے کہ اس سے مردوں کے لیے برتھ کنٹرول آپشنز بڑھانے میں مدد ملے گی۔

خیال رہے کہ خواتین کے لیے مانع حمل ادویات تو 1960 کی دہائی سے دستیاب ہیں مگر مردوں کے حوالے سے ایسا کوئی آپشن موجود نہیں۔

امریکا کی مینیسوٹا یونیورسٹی کے عبداللہ النعمان نے بتایا کہ متعدد تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ اب تک مردوں کے لیے دوا کی شکل میں مانع حمل آپشن دستیاب نہیں۔

خواتین کے لیے دستیاب ادویات کے کچھ مضر اثرات بھی ہوتے ہیں جیسے ہارمونز متاثر ہونا، وزن بڑھنا اور دیگر۔

اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے سائنسدانوں نے مردوں کے لیے نان ہارمونل دوا کو تیار کیا جو ایک پروٹین ریٹینوک ایسڈ ریسیپٹر (آر اے آر) ایلفا کو ہدف بناتی ہے۔

جسم کے اندر وٹامن اے مختلف اقسام میں بدل جاتا ہے جن میں آر اے آر بھی شامل ہے، جو خلیات کی نشوونما، اسپرم کی تشکیل اور دیگر میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

ریٹینوک ایسڈ کو ان افعال کے لیے آر اے آر سے رابطے کی ضرورت ہوتی ہے اور لیبارٹری تجربات میں ثابت ہوا کہ چوہوں میں آر اے آر جینز کے بغیر دوا مؤثر ثابت ہوتی ہے۔

اس کے لیے محققین نے ایک مرکب تیار کیا جو آر اے آر کو بلاک کرتا ہے۔

اس کیمیکل کو وائے سی ٹی 529 کا نام دیا گیا ہے جو آر اے آر ایلفا، آر اے آر بیٹا اور آر اے آر گیما سے رابطے کے لیے ڈیزائن کای گیا تاکہ ممکنہ مضر اثرات کو کم از کم رکھا جاسکے۔

محققین نے چوہوں کو 4 ہفتوں تک استعمال کرایا تو اسپرم کاؤنٹ میں ڈرامائی کمی آئی اور حمل کی روک تھام میں 99 فیصد تک مؤثر ثابت ہوا۔

محققین نے جسمانی وزن، کھانے کی خواہش اور مجموعی جسمانی سرگرمیوں کو بھی مانیٹر کیا اور کسی قسم کے مضر اثرات دریافت نہیں کیے، مگر ان کا کہنا تھا کہ وہ سردرد یا مزاج میں تبدیلیوں جیسے اثرات کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے کیونکہ چوہے اس کو رپورٹ نہیں کرسکتے۔

اس دوا کا استعمال ترک کرنے کے 4 سے 6 ہفتوں بعد چوہوں کی اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت ایک بار پھر پہلے والی سطح پر آگئی۔

محققین کے مطابق انسانی ٹرائلز پر کام شروع ہونے کے بعد کامیابی ملنے پر ممکن ہے کہ آئندہ 5 برس تک یہ مارکیٹ میں دستیاب ہو۔

تبصرے (0) بند ہیں