مردوں کے مانع حمل انجیکشن بہت جلد دستیاب ہونے کا امکان

20 نومبر 2019
انجیکشن کے ٹرائلز میں اس کی کامیابی کی شرح 98 فیصد تک رہی — شٹر اسٹاک فوٹو
انجیکشن کے ٹرائلز میں اس کی کامیابی کی شرح 98 فیصد تک رہی — شٹر اسٹاک فوٹو

دنیا میں پہلی بار مردوں کے لیے مانع حمل انجیکشن عام استعمال کے اگلے 6 ماہ میں دستیاب ہوں گے کیونکہ سائنسدانوں نے اس دوا پر طبی آزمائش کو مکمل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

دی انڈیپینڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق ان مانع حمل انجیکشن کا اثر 13 سال تک برقرار رہے گا اور پھر اس کی طاقت ختم ہونے لگے گی۔

اس انجیکشن کو بھارتی سائنسدانوں نے تیار کیا ہے اور حتمی منظوری کے لیے ڈرگ کنٹرولر جنرل آف انڈیا کو بھجوایا گیا ہے۔

اسے تیار کرنے والی ٹیم میں شامل سائنسدان ڈاکٹر آر ایس شرما کے مطابق 'یہ انجیکشن تیار ہیں، اب بس ریگولیٹری منظوری ڈرگ کنٹرولر سے ملنا باقی ہے'۔

انہوں نے مزید بتایا 'اس پر ٹیسٹ مکمل ہوچکے ہیں اور 303 رضاکاروں پر طبی ٹرائلز کے فیز تھری میں کامیابی کی شرح 97.3 فیصد رہی اور کسی قسم کے مضر اثرات سامنے نہیں آئے، ان انجیکشن کو مردوں کے لیے پہلے مانع حمل دوا قرار دیا جاسکتا ہے'۔

ان انجیکشن کو ایک پولیمر (خامرہ) Steryene Maleic Anhydride سے تیار کای گیا ہے اور منظوری ملنے پر دنیا میں مردوں کے لیے پہلا مانع حمل طریقہ کار ثابت ہوگا۔

تاہم محققین کے مطابق اس کی دستیابی کے لیے ابھی بھی کم از کم 6 ماہ درکار ہوں گے۔

ڈرگ کنٹرولر جنرل آف انڈیا کے مطابق یہ دنیا کا پہلا ایسا طریقہ کار ہے تو ہم منظوری کے حوالے سے بہت محتاط ہیں، ہم تمام پہلوﺅں کا جائزہ لے رہے ہیں تاکہ اس کے معیار پر کسی قسم کے سوال نہ اٹھ سکیں۔

ادارے کے مطابق منظوری کے عمل کو مکمل ہونے میں 6 سے 7 ماہ کا عرصہ لگ سکتا ہے اور اس کے بعد اس پراڈکٹ کی تیار یشروع ہوسکے گی۔

حالیہ برسوں میں مردوں کے لیے ایسی ادویات کی تیاری کے عمل میں تیزی آئی ہے اور اس حوالے سے گزشتہ سال کے آخر میں امریکا میں مردوں کے لیے مانع حمل کریم کی آزمائش شروع کی گئی تھی۔

اس وقت امریکا کے نیشنل انسٹیٹوٹ آف ہیلتھ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اس وقت مردوں کے لیے مانع حمل طریقہ کار محدود ہیں مگر محفوظ اور بہت زیادہ محفوظ کریم اس خلا کو بھردے گی جس کی پبلک ہیلتھ کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔

یہ کریم دن میں ایک بار کمر اور کندھوں پر لگائے جائے گی جو کہ ٹسٹوسیٹرون اور پروجسٹرون مرکب پر مشتمل ہوگی اور یہ جلد کے ذریعے جسم میں جذب ہوگی۔

اس کریم کا ٹرائل 2022 تک مکمل ہونے کا امکان نہیں اور اس دوران ہزاروں مردوں پر اس کے اثرات کا جائزہ لیا جائے گا جس کے بعد یہ عام دکانوں کے لیے دستیاب ہوگا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں