چین، بھارت کا سرحد پر کشیدگی روکنے کیلئے اقدامات پر تبادلہ خیال

25 مارچ 2022
بھارتی وزیر خارجہ اور وانگ ژی کے درمیان ملاقات ہوئی—فوٹو: رائٹرز
بھارتی وزیر خارجہ اور وانگ ژی کے درمیان ملاقات ہوئی—فوٹو: رائٹرز

چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی نے اپنے بھارتی ہم منصب اور مشیر قومی سلامتی سے ملاقات میں سرحد میں تعینات ہزاروں سپاہیوں کے درمیان ہونے والی کشیدگی کم کرنے کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔

خبرایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیر خارجہ سبرامینم جے شنکر نے صحافیوں کو چین اور بھارت کے عہدیداروں کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے 15 دور کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ میں صورت حال بیان کروں گا جہاں پیش رفت مطلوبہ رفتار سے سست انداز میں ہورہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کا چین پر سرحد سے لاپتا نوجوان کو اغوا کرنے کا الزام

انہوں نے کہا کہ چینی وزیر خارجہ وانگ ژی کے ساتھ آج ہونے والے مذاکرات میں تنازع والے سرحدی علاقوں سے فوجیوں کی واپسی میں تیزی لانے اور صورت حال معمول پر لانے کے لیے توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چین کی طرف سے تعیناتی سے بڑھنے والی کشیدگی کا مداوا دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان معمول کے تعلقات سے نہیں ہوسکتا ہے۔

جے شنکر نے بتایا کہ وانگ ژی نے بھارت کے ساتھ معمول کے تعلقات کی خواہش پر بات کی لیکن انہوں نے بتایا کہ اس کے لیے امن کی بحالی اور سرحد سے فورسز کی واپسی کی تجویز کے ساتھ امن درکار ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے فوری طور پر جنگ بندی کی اہمیت پر اتفاق کیا اور سفارتی کے علاوہ مذاکرات پر متفق ہوگئے ہیں۔

چینی وزیرخارجہ نے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات نہیں کی۔

مزید پڑھیں: چین سے جھڑپوں کے بعد بھارت کی جانب سے سرحدی دفاع میں اضافہ

وانگ ژی کے دورہ بھارت سے قبل گزشتہ روز بھارت نے پاکستان میں منعقدہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے حالیہ اجلاس کے دوران مقبوضہ کشمیر کے بارے میں چینی وزیر خارجہ وانگ یی کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کانفرنس میں مقبوضہ کشمیر کے ذکر کو غیر ضروری قراردیا تھا۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندام باگچی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو بھارت کا ’اندرونی معاملہ‘ قرار دیا اور کہا تھا کہ چین سمیت دیگر ممالک کے پاس اس معاملے پر تبصرہ کرنے کے لیے کوئی ٹھوس مؤقف نہیں ہے۔

او آئی سی کی وزرائے خارجہ کونسل کے دو روزہ اجلاس میں فلسطین اور جموں و کشمیر کے تنازعات کی مکمل حمایت کا عزم ظاہر کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ بھارت اور چین کی طویل اور متنازع ہمالیائی سرحد پر اکثر جھڑپیں ہوتی رہی ہیں اور چین تبت کے علاقے کے طور پر اروناچل پردیش کے پورے حصے پر اپنا دعویٰ کرتا ہے۔

2020 میں وادی گولن میں دونوں ملکوں کی افواج میں جھڑپوں میں کم از کم 20 ہندوستانی اور چار چینی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: لداخ تنازع: بھارت، چین کے درمیان مذاکرات ’ناکام‘، سرحدی کشیدگی میں اضافہ

حالیہ برسوں میں سرحد کے قریب ہندوستانی شہریوں کے لاپتا ہونے کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں، جن کے بارے میں بھارت دعویٰ کرتا رہا ہے ان فوجیوں کو چین نے اغوا کرنے کی کوشش کی البتہ چین ان دعوؤں کی تردید کرتا رہا ہے۔

چین، بھارت کے شمال مشرقی علاقے میں 90 ہزار مربع کلومیٹر کا دعویٰ کرتا ہے جبکہ بھارت کا دعویٰ ہے کہ چین نے مغربی ہمالیہ میں اس کے 38 ہزار مربع کلومیٹر پر قبضہ کر رکھا ہے اور اس سرحدی تنازع پر دونوں ممالک کے متعلقہ حکام درجنوں ملاقاتیں کرچکے ہیں لیکن اس کا کوئی حل نہیں نکل سکا۔

تبصرے (0) بند ہیں