وزیر خارجہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے اجلاس میں شرکت کیلئے چین پہنچ گئے

اپ ڈیٹ 29 مارچ 2022
دورے کے دوران شاہ محمود قریشی کی روس کے وزیر خارجہ سے بھی دوطرفہ ملاقات ہوگی — تصویر: نوید صدیقی
دورے کے دوران شاہ محمود قریشی کی روس کے وزیر خارجہ سے بھی دوطرفہ ملاقات ہوگی — تصویر: نوید صدیقی

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی چین کے اسٹیٹ قونصلر اور وزیر خارجہ وانگ یی کی خصوصی دعوت پر افغانستان سے متعلق ہمسایہ ممالک کے تیسرے اجلاس میں شرکت کے لیے چین پہنچ گئے۔

سیکریٹری خارجہ سہیل محمود اور نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ایمبیسڈر محمد صادق بھی وزیر خارجہ کے ہمراہ موجود ہیں۔

بین الاقوامی ایئرپورٹ ہوانگ شن پہنچنے پر چین میں تعینات پاکستانی سفیر معین الحق اور چینی وزارت خارجہ کے سینئر افسران نے وزیر خارجہ کا خیر مقدم کیا۔

وزیر خارجہ اپنے 3 روزہ دورے میں افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے تیسرے اجلاس میں شریک ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان کے ساتھ تعلقات کو مزید بڑھایا جانا چاہیے، وزیر خارجہ

پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اپنے کلیدی خطاب میں افغانستان سمیت خطے میں قیام امن کیلئے مشترکہ کوششیں بروئے کار لانے اور ٹھوس اقدامات اٹھانے پر زور دیں گے۔

چین میں منعقدہ افغانستان کے قریبی ہمسایہ ممالک کے تیسرے اجلاس کے موقع پر وزیر خارجہ چین، روس، ایران اور دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ سے دو طرفہ ملاقاتیں بھی کریں گے۔

ان ملاقاتوں میں دو طرفہ تعلقات، کثیرالجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ سمیت باہمی دلچسپی کے اہم علاقائی و عالمی امور پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔

توقع کی جارہی ہے کہ وزیر خارجہ کا یہ دورہ چین، پاکستان کے اقتصادی ترجیحاتی ایجنڈے اور علاقائی روابط کے فروغ کے ضمن میں انتہائی معاون ثابت ہو گا۔

وزیر خارجہ کا ویڈیو پیغام

قبل ازیں ایک ویڈیو پیغام میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ چین میں کئی اہم اجلاس ہیں، پاکستان کے انیشی ایٹو ’پلیٹ فارم آف نیبرز‘ کہ جس میں افغانستان کے تمام ہمسایہ ممالک شامل ہیں، اس کا تیسرا اجلاس بھی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ پلیٹ فارم کے تحت اجلاس میں چین، پاکستان، ایران، افغانستان اور وسط ایشیائی ممالک کے وزرائے خارجہ شرکت کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرائیکا پلس اجلاس: افغانستان کی معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار

ان کا کہنا تھا کہ ہم اجلاس میں افغانستان کی صورتحال کا جائزہ لیں گے، وہاں کے امن و استحکام، معاشی ترقی، مواصلات کے منصوبوں پر تبادلہ خیال ہوگا اور مجھے امید ہے کہ یہ گفتگو سیر حاصل رہے گی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے چین، پاکستان اور افغانستان کے وزرائے خارجہ پر مشتمل سہ فریقی اجلاس کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ توسیعی ٹرائیکا ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس نے اتفاق رائے تشکیل دینے کے لیے بہت اہم کردار ادا کیا ہے جس میں امریکا، چین، روس، پاکستان اور افغانستان شامل ہیں اور اس کی بھی ایک نشست ہوگی۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ دورے کے دوران ان کی روس کے وزیر خارجہ سے دوطرفہ ملاقات ہوگی جس میں یوکرین کا مسئلہ زیر بحث آئے گا اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے جو پاکستان کو مینڈیٹ دیا کہ اگر ہم کوئی کردار ادا کر سکتے ہیں تو ان سے اس پر رائے حاصل کرنا چاہوں گا۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور 'افغان امن' کے دیگر اسٹیک ہولڈرز دوحہ میں ملاقات کریں گے

انہوں نے بتایا کہ ایران کے وزیر خارجہ کے ساتھ بھی دو طرفہ ملاقات شیڈول ہے جس میں جوہری معاہدے پر امریکا کے ساتھ ہونے والی بات چیت پر ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لینے کی کوشش کروں گا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ دورے کے دوران دیگر وزرائے خارجہ سے بھی دوطرفہ ملاقات ہوگی، چانچہ دورہ خاصا مصروف ہے، ہم کوشش کریں گے کہ پاکستان کا نقطہ نظر بھرپور طریقے سے پیش کریں اور ملک کے مفادات کا دفاع کریں۔

اس ضمن میں دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیر خارجہ اپنے تین روزہ دورے کے دوران افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے تیسرے اجلاس اور ٹرائیکا پلس اجلاس میں شریک ہوں گے۔

بیان کے مطابق وزیر خارجہ افغانستان سمیت خطے میں قیام امن کے لیے مشترکہ کوششیں بروئے کار لانے کے حوالے سے شرکا کو پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان افغانستان کے اندر اور باہر امن مخالف عناصر پر کڑی نظر رکھیں، وزیرخارجہ

اس دورے کے دوران وزیر خارجہ، چینی اسٹیٹ کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ یی سے دوطرفہ ملاقات بھی کریں گے۔

اس کے علاوہ روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف اور ایران کے وزیر خارجہ امیر عبداللہیان کے ساتھ بھی ملاقاتیں متوقع ہیں۔

ان ملاقاتوں میں دوطرفہ تعلقات، کثیرالجہتی شعبہ جات میں دوطرفہ تعاون کے فروغ سمیت باہمی دلچسپی کے اہم علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

دفتر خارجہ نے امید ظاہر کی کہ وزیر خارجہ کا یہ دورۂ چین، پاکستان کے اقتصادی ترجیحاتی ایجنڈے اور علاقائی روابط کے فروغ کے لیے انتہائی مفید ثابت ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں