افغانستان: داڑھی نہ رکھنے پر طالبان کی سرکاری ملازمین کو نوکری سے برطرفی کی دھمکی

اپ ڈیٹ 29 مارچ 2022
افغان طالبان نے سرکاری ملازمین کو کہا ہے کہ داڑھی نہ منڈوائیں اور مقامی لباس پہنیں — فوٹو: رائٹرز
افغان طالبان نے سرکاری ملازمین کو کہا ہے کہ داڑھی نہ منڈوائیں اور مقامی لباس پہنیں — فوٹو: رائٹرز

افغان طالبان نے متعدد نئی پابندیاں عائد کردی ہیں اور تمام سرکاری ملازمین کو داڑھی رکھنے اور ڈریس کوڈ پر عمل کرنے کی ہدایت کی ہے کیونکہ بصورت دیگر وہ اپنی نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ نیکی کی تبلیغ اور بُرائی سے روکنے کی وزارت کے نمائندے پیر کو سرکاری دفاتر کے داخلی راستوں پر گشت کر رہے تھے، تاکہ یہ چیک کیا جا سکے کہ ملازمین نے نئے قوانین پر عمل کیا ہے یا نہیں۔

مزید پڑھیں: طالبان کا مرد سرپرست کے بغیر خواتین کو بیرون ملک سفر کی اجازت سے انکار

ملازمین کو ہدایت کی جارہی ہے کہ وہ اپنی داڑھی نہ منڈوائیں اور مقامی لباس پہنیں جس میں لمبی، ڈھیلی قمیض شلوار اور ٹوپی یا پگڑی ہو۔

ذرائع نے یہ بتایا کہ ان سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ وقت مقررہ پر نماز کی ادائیگی یقینی بنائیں۔

ذرائع نے بتایا کہ عملے کو کہا گیا ہے کہ اگر وہ ڈریس کوڈ پر پورا نہیں اترتے ہیں تو وہ اب سے دفاتر میں داخل نہیں ہو پائیں گے اور انہیں نوکری سے برطرف کر دیا جائے گا۔

عوامی اخلاقیات کی وزارت کے ترجمان سے اس حوالے سے تبصرے کے لیے رابطے کی کوشش کی گئی لیکن انہوں نے تبصرے کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا۔

یہ بھی پڑھیں: لڑکیوں کے اسکول نہ کھولے تو تسلیم نہیں کریں گے، اقوام متحدہ اور امریکا کا طالبان کو انتباہ

گزشتہ ہفتے طالبان نے خواتین کے مرد محافظ کے بغیر سفر پر پابندی لگا دی تھی جبکہ اپنے وعدے سے انحراف کرتے ہوئے طالبات کے لیے سیکنڈری اسکول بھی بند کر دیے تھے۔

صرف یہی نہیں اتوار کے روز انہوں نے پارکوں میں مرد اور خواتین کو الگ الگ رہنے کا حکم دیا، خواتین کو ہفتے میں تین روز جبکہ مردوں کو ویک اینڈ سمیت باقی چار روز پارک جانے کی اجازت دی، حتیٰ کہ شادی شدہ جوڑے اور خاندان کے افراد بھی ایک ساتھ پارک نہیں جا سکتے۔

طالبان انتظامیہ کو افغان عوام پر اسلامی قانون کی سخت گیر تشریح لاگو کرنے پر اندرون ملک اور مغربی حکومتوں کی تنقید کا سامنا ہے۔

طالبان کا کہنا ہے کہ وہ اسلامی قانون اور افغان رسم و رواج کے مطابق ہر ایک کے حقوق کا احترام کریں گے اور وہ اپنے 2001-1996 کے دور سے بدل گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: افغانستان: لڑکیوں کے اسکولز کھلنے کے چند گھنٹے بعد ہی بند کرنے کا حکم

قبل ازیں بدھ کے روز لڑکیوں کے سیکنڈری اسکول کھولنے کے حوالے سے یوٹرن لیے جانے کے بعد امریکا سمیت عالمی برادری نے اس اقدام کے خلاف احتجاج کیا تھا اور اسی وجہ سے احتجاجاً اہم اقتصادی امور پر بات چیت کے لیے قطر میں طالبان حکام کے ساتھ طے شدہ ملاقاتوں سے دستبرداری اختیار کر لی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں