منصوبہ بندی کرکے آئین توڑا گیا، کوئی پوچھنے والا نہیں، شاہد خاقان عباسی

06 اپريل 2022
پاکستان مسلم لیگ ن (پی ایم ایل این ) کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اسلام آباد میں پریس کانفرنس کر رہے تھے—ڈان نیوز
پاکستان مسلم لیگ ن (پی ایم ایل این ) کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اسلام آباد میں پریس کانفرنس کر رہے تھے—ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ ن (پی ایم ایل این ) کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ آج منصوبہ بندی کرکے ملک کا آئین توڑا گیا، ملک میں لوگ اقتدار پر قابض ہیں، کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ جو کچھ پنجاب میں اسمبلی میں ہو رہا ہے، کیا آئین واضح نہیں ہے کہ ملک میں وزرائے اعلیٰ کا انتخاب کیسے ہوگا، آج پنجاب اسمبلی میں وہ کام ہوا ہے جو بد ترین مارشل لا میں نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ آج پنجاب اسمبلی پر تالے لگے ہوئے ہیں، خار دار تاریں لگی ہوئی ہیں، پولیس کھڑی ہوئی ہے تاکہ اسمبلی کا اجلاس نہ ہوسکے، کیا اقتدار کی ہوس میں اتنے اندھے ہوچکے ہیں کہ ہمیں نا عوام کے نمائندوں کی پروا رہی، نہ آئین اور ان اسمبلیوں کی پروا رہی جو عوام کی نمائندہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پہلے آئین توڑنے والے آمر ہوتے تھے آج نام نہاد منتخب نمائندے آئین توڑ رہے ہیں، شاہد خاقان عباسی

ان کا کہنا تھا کہ آج ملک کا آئین توڑا جا رہا ہے، منصوبہ بندی کرکے آئین توڑا گیا، ملک کے قانون کی پروا نہیں ہے ،ملک میں لوگ اقتدار پر قابض ہیں، کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، کیا یہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی ذمےداری نہیں ہے کہ جب ملک کا آئین توڑا جا رہا ہے تو وہ اس معاملے کا از خود نوٹس لے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ کیا اس بات کو جاننے کی ضرورت نہیں ہے کہ اس ملک کی قومی اسمبلی کی اکثریت پر الزام لگا ہے کہ وہ بیرونی ملک کے ساتھ مل کر ملک کے خلاف سازش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے کہا کہ فیصلے میں عسکری حکام شامل تھے، اسمبلی تحلیل کرکے عمران خان کو دوبارہ وزیراعظم بنادیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے دوبارہ وزیراعظم بننے کا نوٹی فکیشن ابھی تک جاری نہیں کیا گیا ، عمران خان کس حیثیت میں وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:حکومت کی کرپشن چھپانے کیلئے چیئرمین نیب کی مدت میں توسیع کی گئی، شاہد خاقان عباسی

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ملک کا آئین کھلم کھلا توڑا گیا ہے، ملک کے اعلیٰ ترین عسکری حکام کو اس معاملے میں ملوث کیا گیا ہے، کوئی جواب دینے والا، کوئی پوچھنے والا ہے یا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ کیا اس بات کو پتا کرنے کی ضرورت نہیں ہے کہ اس ملک کا صدر، وزیراعظم، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر، وفاقی وزرا منصوبہ بندی کرکے آئین توڑ رہے ہیں، اگر اس معاملے کا نوٹس سپریم کورٹ نہیں لے گا تو کون لے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس تمام صورتحال میں کسی کو تو پوچھنا ہوگا، کسی کو تو جواب دینا ہوگا، سپریم کورٹ بیٹھے اور فیصلہ کرے کہ اس تمام صورتحال کا ذمے دار کون ہے، ہم نے بہت جھوٹ سن لیا، اب پاکستان کے عوام سچ جاننا چاہتے ہیں۔

رہنما ن لیگ نے کہا کہ ملک میں کسی کو اس بات کی پروا ہے کہ ملک میں اس وقت کیا معاشی صورتحال ہے، کیا کسی کو کوئی فکر ہے کہ ملک میں مہنگائی کتنی بڑھ گئی، روپے کی کیا قدر رہ گئی، اس تمام صورتحال کی بنیادی وجہ وہ حالات ہیں جو آج اسمبلی میں سب کے سامنے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:حکومت نااہلی اور کرپشن کی وجہ سے سستی ایل این جی نہیں خرید سکی، شاہد خاقان عباسی

ان کا کہنا تھا کہ آج پنجاب اسمبلی کا اسپیکر کو خود وزیراعلیٰ پنجاب کا امید وار ہے وہ اسمبلی کا اجلاس نہیں ہونے دے رہا، وہ اجلاس جو وہاں کے ڈپٹی اسپیکر نے بلایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کا ڈپٹی اسپیکر جو آئین توڑے وہ ٹھیک ہے، صوبائی اسمبلی کا ڈپٹی اسپیکر آئین کے مطابق اجلاس چلانا چاہے وہ غلط ہے، یہ کونسا انصاف اور نظام ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ کیا 23 کروڑ عوام کے ملک کا یہ ہی مستقبل ہے کہ اقتدار کی ہوس میں ہم نہ آئین کو کچھ سمجھیں، نہ قانون کو کچھ سمجھیں اور ملک ہر گزرتے لمحے کے ساتھ زوال پذیر ہو رہا ہے اور کسی کو کوئی پروا نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں حکومتی حکام اور افسران سے کہتا ہوں کہ آپ حکومت کے نہیں ریاست کے ملازم ہیں، آپ آئین و قانون کے مطابق اپنے فرائض انجام دیں، آپ پر فرض ہے کہ کسی غیر قانونی کام کا حصہ نہ بنیں۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری افسران ان لوگوں کے احکامات پر عمل در آمد نہ کریں، حکم دینے والے لوگ کل آپ کو نظر نہیں آئیں گے، غیر قانونی اقدامات کا جواب آپ کو دینا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹیکس ادا نہ کرنے والے سیاستدان کرپٹ ہیں، شاہد خاقان عباسی

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام اس تماشے کو دیکھ رہے ہیں ، وہ دیکھ رہے ہیں کہ کون اس صورتحال کا مداوا کرے گا، آج تمام نظریں سپریم کورٹ پر ہیں، ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ ٹھیک ہے یا نہیں، یہ اس معاملے کا صرف ایک پہلو ہے۔

انہوں نے کہا کہ دیکھنا ہوگا کہ کس نے آئین توڑ، کس نے جھوٹے الزامات لگائے، سازش کس نے کی، صوبائی اسمبلی کو تالے کس نے لگائے، کس نے اسمبلی میں آئین کے مطابق ووٹنگ نہیں ہونے دی۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک اس تمام صورتحال کے ذمے داروں کو عدالت کے کٹہرے میں کھڑایا نہیں کیا جائے گا، ملک کے معاملات بہتر نہیں ہوںگے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن وہ جماعت ہے جس کی چلتی ہوئی حکومت کو، ملک کو ترقی دیتی ہوئی حکومت کے خلاف سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا، ایسا فیصلہ جس کو نہ تاریخ قبول کرتی ہے نہ عوام، جس فیصلے کی کوئی نظیر نہیں ملتی، ہم نے سپریم کورٹ کا وہ فیصلہ بھی قبول کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم سپریم کورٹ کا فیصلہ نہ مانیں تو پھر ملک میں سوائے انتشار کے کیا باقی رہ جائےگا۔

انہوں نے کہا اسمبلیاں آئین و قانون کے مطابق چلتی ہیںں، اسمبلی کا اسپیکر خدائی اختیارات نہیں رکھتا، آئین و قانون کے مطابق اختیار رکھتا ہے، صدر، وزیراعظم، اسپیکر، اپوزیشن، عسکری قیادت سمیت کوئی بھی ہو، جو بھی آئین کو توڑے گا اس پر آرٹیکل 6 لگے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں