سری لنکن شہری قتل کیس میں دہشت گردی کی دفعات لگانا درست تھا، لاہور ہائیکورٹ

12 اپريل 2022
بینچ نے 29 مارچ کو ایک مختصر حکم نامے کے ذریعے درخواست مستر کردی تھی—فائل فوٹو: لاہور ہائیکورٹ
بینچ نے 29 مارچ کو ایک مختصر حکم نامے کے ذریعے درخواست مستر کردی تھی—فائل فوٹو: لاہور ہائیکورٹ

لاہور ہائی کورٹ نے قرار دیا ہے کہ سیالکوٹ میں سری لنکن شہری پریانتھا کمارا کو تشدد کر کے قتل کرنے میں ملوث ملزمان کے خلاف دہشت گردی کی دفعات لگانا درست ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مقدمے میں انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 7 کی شمولیت کے خلاف درخواست مسترد کرتے ہوئے 2 رکنی بینچ نے آبزرو کیا کہ ایف آئی آر میں واضح طور پر لکھا گیا تھا کہ واقعے میں 800 سے 900 افراد ملوث تھے جنہوں نے مذہبی توہین کے الزام پر ایک شخص کو قتل کیا، اس کی لاش کو سڑک پر لا کر جلایا ، پولیس کو روکا، روڈ بلاک کی، لاش کی بے حرمتی کی اور عوام میں خوف و ہراس پیدا کیا۔

جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس فاروق حیدر نے قرار دیا کہ دورانِ تفتیش یہ دفعات قائم ہوئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:سیالکوٹ: توہین مذہب کے الزام پر ہجوم کا سری لنکن شہری پر بہیمانہ تشدد، قتل کے بعد آگ لگادی

ملزم تیمور احمد نے اپنی درخواست میں یہ استدعا کی تھی کہ انسداد دہشت گردی عدالت کی دفعہ 7 کو نکالا جائے اور ٹرائل کورٹ کی کارروائی کو کالعدم قرار دیا جائے کیوں کہ کارروائی جلد بازی میں منصفانہ ٹرائل کا موقع دیے بغیر اور ملزم کے وکیل کی عدم موجودگی میں انصاف کی روایات کو نظر انداز کرتے ہوئے کی گئیں۔

بینچ نے اپنے تفصیلی فیصلے میں مشاہدہ کیا کہ درخواست گزاروں کے وکیل الزام میں کسی کوتاہی یا گمراہ کن حقیقت/نقص کا حوالہ نہیں دے سکتے ہیں جسے ملزم کے ساتھ تعصب کا باعث قرار دیا جا سکتا ہے یا بصورت دیگر کیس کے قانون یا حقائق کے خلاف ہے۔

بینچ نے نوٹ کیا کہ یہ ایسا معاملہ نہیں ہے جہاں واقعہ کسی لاوارث علاقے/جنگل میں ہوا ہو یعنی عوام کی نظروں سے دور ہو یا کسی گھر کے کسی کمرے میں ہو یعنی عوام کو نظر نہ آئے اسی طرح یہ واقعہ ذاتی انتقام/دشمنی کا نتیجہ نہیں ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ اس واقعے میں ملزمان نے روڈ بلاک کر کے اس بہانے عوام کے سامنے لاش کو جلایا کہ اس نے ہمارے مذہبی جذبات مجروح کیے، جس سے عوام میں دہشت، خوف کی فضا اور عدم تحفظ کا احساس پیدا ہوا۔

مزید پڑھیں:شہری کا قتل: یقین ہے عمران خان ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے، سری لنکن وزیراعظم

بینچ نے کہا کہ ٹرائل کورٹ شواہد ریکارڈ کرنے کے بعد دیکھے گی کہ کیا اے ٹی اے کی دفعہ 7 ثابت ہوتی ہے یا نہیں اور اگر ثابت نہ ہوئی تو ملزم بری ہوجائے گا اس لیے اس کے ساتھ کوئی تعصب نہیں ہوگا۔

بینچ نے 29 مارچ کو ایک مختصر حکم نامے کے ذریعے درخواست مستر کردی تھی۔

لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں ٹرائل کورٹ روزانہ کی بنیاد پر اس کیس کی سماعت کرتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں