انکاؤنٹر اسپیشلسٹ کی زندگی پر بنی فلم ’چوہدری‘ مئی میں ریلیز کرنے کا اعلان

22 اپريل 2022
چوہدری اسلم کا کردار طارق اسلم نبھاتے نظر آئیں گے—اسکرینش اٹ
چوہدری اسلم کا کردار طارق اسلم نبھاتے نظر آئیں گے—اسکرینش اٹ

کراچی پولیس کے انکاؤنٹر اسپیشلسٹ کہلائے جانے والے مرحوم پولیس افسر سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) چوہدری اسلم کی زندگی پر بنائی گئی فلم کا ٹریلر جاری کرتے ہوئے اسے آئندہ ماہ ریلیز کرنے کا اعلان کردیا گیا۔

’چوہدری دی مارٹر‘ (شہید) کی ہدایات عظیم سجاد نے دی ہیں، اس کہانی ذیشان جنید نے لکھی ہے جب کہ اسے نیہا لاج نے پروڈیوس کیا ہے۔

فلم کے جاری کیے گئے ٹریلر سے معلوم ہوتا ہے کہ شائقین کو فلم میں خوب ایکشن دیکھنے کو ملے گا۔

فلم میں چوہدری اسلم کا کردار طارق اسلم کرتے دکھائی دیں گے جب کہ یاسر حسین کو ایک صحافی کے روپ میں دیکھا جاسکے گا۔

چوہدری اسلم کو انکاؤنٹر اسپیشلسٹ کہا جاتا تھا—فائل فوٹو: ڈان
چوہدری اسلم کو انکاؤنٹر اسپیشلسٹ کہا جاتا تھا—فائل فوٹو: ڈان

فلم میں شمعون عباسی، ارباز خان،عدنان شاہ ٹیپو، زارا عابد اور اصفر مانی اور ثنا فخر جیسی اداکاراؤں کو بھی ایکشن میں دیکھا جا سکے گا۔

ٹریلر سے عندیہ ملتا ہے کہ فلم میں چوہدری اسلم کی جانب سے لیاری گینگ وار سمیت دیگر جرائم پیشہ گروہوں کے خلاف کی گئی کارروائیوں کو بھی دکھایا جائے گا۔

ٹریلر سے فلم کی کہانی سمجھنا مشکل ہے، تاہم عندیہ ملتا ہے کہ اس کی کہانی صرف چوہدری اسلم کے پولیس کیریئر پر مبنی ہوگی۔

ثنا فخر بھی فلم میں دکھائی دیں گی—اسکرین شاٹ
ثنا فخر بھی فلم میں دکھائی دیں گی—اسکرین شاٹ

فلم کو بنانے کا اعلان چند سال قبل کیا گیا تھا اور گزشتہ برس بتایا تھا کہ ’چوہدری‘ کو 2022 تک ریلیز کردیا جائے گا۔

اب فلم کا ٹریلر جاری کرتے ہوئے اسے 27 مئی کو سینماؤں میں پیش کرنے کا اعلان کردیا گیا۔

چوہدری اسلم نے سندھ پولیس میں 30 سال تک خدمات سر انجام دی تھیں۔

1984 میں اسسٹنٹ سب انسپکٹر کی حیثیت سے پولیس فورس کا حصہ بننے والے چوہدری کو اپنے پیشہ ورانہ کیریئر میں بھرپور عزائم کی کئی بار قیمت چکانا پڑی۔

فلم میں یاسر حسین صحافی کے روپ میں دکھائی دیں گے—اسکرین شاٹ
فلم میں یاسر حسین صحافی کے روپ میں دکھائی دیں گے—اسکرین شاٹ

سن 1998 میں انہیں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کے عہدے پر ترقی دی گئی اور اپنے کام میں پیشہ ورانہ مہارت کے باعث 2005 انہیں سپرنٹنڈنٹ کا منصب سونپا گیا۔

سن 2006 میں لیاری ٹاسک فورس کے سربراہ کی حیثیت سے بدنام زمانہ ڈکیت مشتاق بروہی کے قتل کے الزام میں انہیں پابند سلاسل کر دیا گیا۔

سولہ ماہ تک جیل میں بند رہنے کے بعد دسمبر 2007 میں سندھ ہائی کورٹ نے اسلم خان اور ان کے ساتھیوں کو ضمانت پر بری کر دیا۔

ستمبر 2011 میں وہ ایک بار پھر اس وقت شہ سرخیوں کی زینت بنے جب ڈیفنس سوسائٹی میں واقع ان کی رہائش گاہ پر ہونے والے ایک حملے میں وہ بال بال بچے جبکہ اپریل 2012 میں لیاری کے جرائم پیشہ افراد کو پکڑنے کے لیے علاقے میں کیے جانے والے محاصرے میں بھی ان کا نام میڈیا میں زیر گردش رہا۔

اپنے پروفیشنل کیریئر میں متعدد مشکلات، کیسز اور تنازعات کا سامنا کرنے والے افسر کو 9 جنوری 2014 میں ایک خودکش حملے میں نشانہ بنایا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں