پاکستان کو پانی کی کمی سے نمٹنے کے لیے جامع طرز حکمرانی کی ضرورت ہے، ایشیائی ترقیاتی بینک

اپ ڈیٹ 03 مئ 2022
بینک نے مربوط انتظام اور ترقی کو فروغ دینے کے لیے مناسب پالیسیاں وضع کرنے کی تجویز دی— فائل فوٹو: ایشیائی ترقیاتی بینک
بینک نے مربوط انتظام اور ترقی کو فروغ دینے کے لیے مناسب پالیسیاں وضع کرنے کی تجویز دی— فائل فوٹو: ایشیائی ترقیاتی بینک

اسلام آباد: ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کو تجویز دی ہے کہ پانی کی بڑھتی ہوئی مسابقت سے نمٹنے اور موجودہ اور مستقبل میں آلودگی، گندے پانی، سیلاب، خشک سالی اور زمینی انحطاط کے اثرات سے نمٹنے کے لیے تمام شعبوں میں جامع طرز حکمرانی کی ضرورت ہے۔

ایشیائی ترقیاتی بینک نے نئے خانکی بیراج پراجیکٹ کی تکمیل سے متعلق کیس اسٹڈی میں کہا ہے کہ مربوط انتظام اور ترقی کو فروغ دینے کے لیے مناسب پالیسیاں وضع کی جائیں گی۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور بھارت میں سوا 2 ارب سے زائد افراد پانی کی قلت کا شکار

اس ہفتے جاری ہونے والی کیس اسٹڈی میں کہا گیا ہے کہ نئے خانکی بیراج جیسے منصوبے مستقبل میں آبپاشی کے منصوبوں کو ڈیزائن کرنے میں ترقیاتی شراکت داروں کی رہنمائی کے لیے ماڈل کے طور پر کام کر سکتے ہیں۔

اس حوالے سے کہا گیا ہے کہ مستقبل کے آبپاشی کے منصوبوں کو بھی کئی شعبوں بالخصوص زراعت میں پانی سے متعلق مسائل کے حل کے ذریعے آگاہ کرنے کی ضرورت ہوگی، بنیادی ڈھانچے کی سرمایہ کاری کو مزید جامع بنانے کے لیے، تعلیم، مالیات اور صحت جیسے شعبوں میں تکمیلی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی ضرورت ہوگی اور یہ ایشیائی ترقیاتی بینک کے کثیر شعبوں کے نقطہ نظر سے مطابقت رکھتے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ اقدامات محفوظ خوراک کی اہم کثیر جہتی خصوصیات کو منظم طریقے سے حل کرتے ہیں۔

محکمہ آبپاشی کے ایک مطالعہ نے اس بات کا بہت زیادہ امکان ظاہر کیا تھا کہ ایک بڑا سیلاب خانکی ہیڈ ورکس کو نقصان پہنچا سکتا ہے اور اس کے پشتوں کو توڑ سکتا ہے، جس سے فصلوں اور مویشیوں سمیت بہت زیادہ جانوں اور املاک کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

خطرے کو بھانپتے ہوئے پنجاب حکومت نے خانکی ہیڈ ورکس کو نئے بیراج سے تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ 100 سال بعد واپس آنے والے سیلاب کی محفوظ گزرگاہ، کمانڈ ایریا میں آبپاشی کے پانی کی پائیدار فراہمی اور لوگوں اور مویشیوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: خشک موسم کے باعث پانی کی شدید قلت کا خدشہ

موسمیاتی تبدیلی کے تحفظات نے بھی اس فیصلے کو متاثر کیا کیونکہ 2020 کے گلوبل کلائمیٹ رسک انڈیکس نے پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں پانچویں نمبر پر رکھا ہے۔

ایشیائی ترقیاتی بینک نے پرانے خانکی ہیڈ ورکس کے نیچے 275میٹر پر دریائے چناب پر نئے خانکی بیراج کی تعمیر کے لیے پاکستان کو 27کروڑ ڈالر کا قرض فراہم کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں