کسی بھی چینل پر آکر بات کرلیں، عوام کو پتا چلے عمران خان کا اصل چہرہ کیا ہے، علیم خان کا چیلنج

اپ ڈیٹ 07 مئ 2022
اپنے ایک وڈیو بیان میں علیم خان نے  کہا کہ میری ملکیت میں موجود ایک  انچ زمین  بھی سرکاری نہیں—فائل فوٹو:ڈان نیوز
اپنے ایک وڈیو بیان میں علیم خان نے کہا کہ میری ملکیت میں موجود ایک انچ زمین بھی سرکاری نہیں—فائل فوٹو:ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے منحرف رہنما علیم خان نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے گزشتہ روز ایک انٹرویو کے دوران ان پر عائد کیے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کسی بھی چینل پر آکر بات کرلیں تاکہ عوام کو پتا چلے کہ ان کا مؤقف اور اصل چہرہ کیا ہے۔

علیم خان وڈیو بیان میں عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جس زمین کی حیثیت تبدیل کرانے سے متعلق سابق وزیراعظم نے مجھ پر الزام لگایا ہے یہ اس وقت بھی میرے پاس تھی جب میں نے 2010 میں پی ٹی آئی میں شمولیت کی تھی۔

علیم خان کا کہنا تھا کہ یہ سوسائٹی میں نے 2010 میں خریدی تھی، اس وقت میں اپوزیشن میں تھا، حکومت مجھے این او سی نہیں دے رہی تھی تو میں نے پہلے سے منظور شدہ ایک سوسائٹی خریدی تھی، اس وقت سے یہ سوسائٹی میرے پاس موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں:علیم خان ترین گروپ میں شامل، 'تحریک عدم اعتماد آئی تو مل کر فیصلہ کریں گے'

ان کا کہنا تھا میری اس سوسائٹی میں عمران خان خود بھی کئی مرتبہ تشریف لا چکے ہیں جبکہ میرے پاس 300 ایکڑ نہیں بلکہ 3ہزار ایکڑ سے زیادہ زمین موجود ہے اور تمام زمین مقامی لوگوں سے مارکیٹ کی قیمت کے مطابق مالکان کی رضا مندی سے خریدی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میری ملکیت میں موجود زمین کا ایک انچ بھی سرکاری نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں کئی اور لوگوں کو بھی قیمتی زمین اونے پونے داموں فراہم کی گئی ہے اور ان میں کون کون لوگ ہیں اب اس کی بھی تحقیات ہونی چاہیے، ان لوگوں کا عمران خان سے کیا تعلق ہے اور ان لوگوں نے عمران خان سے کیا کیا فائدہ اٹھایا ہے، اس کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے۔

انہوں نے تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا ان لوگوں میں وہ بلڈر بھی شامل ہیں جن کی دبئی میں موجود رہائش گاہ پر جا کر فرح خان مقیم تھیں، جن کے جہاز پر وہ سفر کرتی رہی ہیں، اس کاروباری شخص کے تعلق کی وجہ سے ہی فرح خان کا عمران خان سے رابطہ ہوا، یہ تمام معاملات اب عوام کو بتانے چاہئیں۔

یہ بھی پڑھیں:حکومت کے خلاف منصوبے کا گزشتہ سال جولائی میں معلوم ہوگیا تھا، عمران خان

ان کا کہنا تھا عمران خان نے وہاں کے مقامی لوگوں سے اونے پونے داموں زمین خرید کر پلازے، شاپنگ مالز اور گولف کورسز بنائے وہ جائز ہیں، وہ بن سکتے ہیں تو علیم خان کی سوسائٹی کیوں نہیں بن سکتی۔

علیم خان کا کہنا تھا اب تفتیش ہونی چاہیے کہ یہ زمینیں کن ڈیولپرز کو دی گئیں، سرکاری ریٹ پر خرید کر زمینیں من پسند پرائیویٹ ڈیولپرز کو دی گئیں، ایل ڈی اے کے وائس چیئرمین کے رشتہ دار بھی کیا ان ڈیولپرز میں شامل ہیں؟ سرکاری ریٹ پر زمین حاصل کرکے پلازے بنائے گئے۔

انہوں نے کہا کہ اگر روڈا کے تحت آپ کا گالف کورس بن سکتا ہے تو علیم خان کی سوسائٹی کیوں نہیں؟ اگر روڈا پراجیکٹ براون ہے تو وہیں میری زمین کیسے گرین ہوگی؟

ان کا کہنا تھا کہ جب میں 2002 میں بطور ایم پی اے پہلی دفعہ حلف لینے گیا اس وقت بھی میرے پاس وہی گاڑی جس تھی جس کا بہترین ماڈل آج بھی میرے پاس موجود ہے، میں اس وقت بھی اسی گھر میں رہتا تھا جس میں آج رہتا ہوں جبکہ پارٹی کے لیے چندہ مانگنے عمران خان میرے گھر آئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:تحریک انصاف کا جہانگیر ترین اور علیم خان سے رابطوں کا فیصلہ

ان کا کہنا تھا کہ کیا میں پارٹی کے مشکل وقت میں پارٹی کے ساتھ اس لیے کھڑا تھا کہ صرف 300 ایکڑ زمین کی حیثیت تبدیل کرانی تھی، عمران خان کو علیم خان پر لگانے کے لیے یہ الزام ملا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو چاہیے کہ عزت و احترام کے ساتھ بات کریں تاکہ میں اسی طرح ان کے ساتھ پیش آؤں، اگر وہ الزام تراشی کریں گے تو چپ میں بھی نہیں رہوں گا۔

علیم خان نے عمران خان کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ اگر عمران خان بات کرنا چاہتے ہیں تو آئیں کسی بھی چینل پر آکر بات کرلیں تاکہ عوام کو پتا چلے کہ آپ کا کیا مؤقف تھا اور ہمارا کیا مؤقف تھا، آپ کا اصل چہرہ کیا ہے، علیم خان اور جہانگیر ترین کا اصل چہرہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی کے منحرف رہنما علیم خان کی حمزہ شہباز سے اختلافات کی افواہوں کی تردید

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان آج غیر ملکی سفیروں سے ملاقات کرنے والوں کو غدار قرار دیتے ہیں جبکہ خود اپوزیشن میں تھے تو وہ غیر ملکی سفیروں سے ملاقاتیں کرتے رہے ہیں، عمران خان اقرار کریں کہ ہاں اس وقت میں بھی غدار تھا اور آج ملاقاتیں کرنے والے بھی غدار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان سیاست کریں، عمران خان لوگوں کو ورغلائیں، لوگوں کو جھوٹ دکھائیں، لوگوں کو اپنا وہ چہرہ دکھائیں جو اصل میں وہ نہیں ہیں لیکن جس دن میں بولوں گا میں وہی بولوں گا جو اصل حقیقت ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ایک انٹرویو کے دوران جہانگیر ترین اور علیم خان سے متعلق سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ پارٹی کے لیے ان دونوں کا بڑا کردار تھا، یہ دونوں 2011 کے جلسے کے بعد پارٹی میں آئے تھے، لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ ان کا پاور میں آنے کا وہ مقصد نہیں تھا جو میرا تھا اسی لیے آج وہ ان لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں جن کے خلاف میں نے آواز بلند کی۔

یہ بھی پڑھیں:لندن: علیم خان، نواز شریف کی ملاقات میں تحریک عدم اعتماد پر تبادلہ خیال

انہوں نے کہا تھا کہ علیم خان مجھ سے توقع کرتے تھے کہ میں ان کی زمین لیگل کرا دوں، علیم خان راوی پر 300 ایکڑ زمین خرید کر لیگل کرانا چاہتے تھے، وہاں سے علیم خان اور میرے درمیان دوریاں پیدا ہوئیں، ان کے کیسز نیب میں بھی تھے، پنڈورا پیپرز میں ان کا نام بھی آگیا، میرا خیال ہے کہ ان کو مجھ سے امید تھی کہ ہم حکومت میں آکر وہی کریں جو نواز شریف اور زرداری کرتے آئے ہیں۔

جہانگیر ترین سے متعلق بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کا مسئلہ چینی بحران تھا جس پر کمیشن بھی بنایا، جہانگیر ترین ان لوگوں کے ساتھ کھڑے ہو گئے جو ملک کے سب سے بڑے ڈاکو ہیں، شوگر مافیا پر انکوائری بٹھائی تو جہانگیر ترین سے اختلافات ہو گئے۔

خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے سینئر رہنما عبدالعلیم خان کے پنجاب اسمبلی میں گروپ نے گزشتہ دنوں مسلم لیگ (ق) کے چوہدری پرویز الہٰی کو وزیر اعلیٰ کا ووٹ دینے سے انکار کرتے ہوئے (ن) لیگ کے امید وار حمزہ شہباز کو ووٹ دیا تھا۔

پی ٹی آئی کے منحرف رہنما عبدالعلیم خان کو پنجاب اسمبلی کے متعدد ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں