یوکرین کے اسکول پر روسی بمباری، 60 افراد کی ہلاکت کا خدشہ

اپ ڈیٹ 08 مئ 2022
ملبے سے 30 افراد کو بچا لیا گیا جس میں سے سات افراد زخمی ہیں — فوٹو: رائٹرز
ملبے سے 30 افراد کو بچا لیا گیا جس میں سے سات افراد زخمی ہیں — فوٹو: رائٹرز

یوکرین کے مشرقی حصے لوہانسک کے گورنر کا کہنا ہے کہ خطے کے ایک دیہاتی اسکول پر روس کی بمباری سے 60 لوگوں کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق گورنر سرہی ہیدائی نے بتایا کہ روسی افواج نے ہفتے کی دوپہر بلوہوریکا کے اسکول پر بمباری کی جس سے آگ بھڑک اٹھی اور اس نے پوری عمارت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، اس اسکول میں 90 افراد کو پناہ دی گئی تھی۔

ہیدائی نے مسیجنگ ایپلی کشن ’ٹیلی گرام‘ میں لکھا کہ آگ پر تقریباً 4 گھنٹے بعد قابو پایا گیا جس کے بعد ملبہ ہٹایا گیا اور بدقسمتی سے دو افراد کی لاشیں نکال لی گئیں۔

ملبے سے 30 افراد کو بچا لیا گیا جس میں سے سات افراد زخمی ہیں جبکہ عمارت کے ملبے تلے 60 افراد کی اموات کا خدشہ ہے۔

رائٹرز کو فوری طور پر خبر کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

مزید پڑھیں: یوکرین جنگ: چین نے روس کی مدد کی تو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے، امریکا

یوکرین اور اس کے مغربی اتحادیوں نے روسی افواج پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ جنگ میں عام شہریوں کو نشانہ بنانا رہی ہے، جس کی ماسکو نے تردید کی ہے۔

جنوب مشرق میں واقع تباہ شدہ شہر ماریوپول میں اقوام متحدہ اور انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کی جانب سے ایک ہفتے سے زائد جاری رہنے والے آپریشن میں وسیع و عریض اسٹیل پلانٹ سے متعدد شہریوں کو نکالا گیا۔

یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے خطاب کے دوران بتایا کہ ازوفسٹل اسٹیل ورکس سے 300 سے زائد شہریوں کو بچالیا گیا ہے، اب حکام زخمیوں اور طبی عملے کو بچانے کی کوششوں پر توجہ کو مرکوز کریں گے۔ یوکرین کے دیگر ذرائع مختلف تعداد بتا رہے ہیں۔

روس کے حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں نے پلانٹس سے 176 شہریوں کے انخلا کا بتایا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے روس پر نئی پابندیاں عائد کردیں، 10 سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم

شہر میں صرف ازوفسٹل پلانٹ ایسی جگہ ہے جہاں پر یوکرین کی افواج موجود ہے، شہر کے زیادہ تر حصے کا کنٹرول روس نے حاصل کر لیا ہے۔ اس کے علاوہ زیر زمین پناہ گاہوں میں متعدد شہریوں نے پناہ بھی حاصل کی ہوئی ہے۔

یہ پلانٹ روس کی جانب سے مشرقی اور جنوبی یوکرین کے بڑے حصے پر قبضہ کرنے کی کوششوں کے خلاف مزاحمت کی علامت بن گیا ہے۔

روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے 24 فروری کو حملہ شروع کیا تھا جس کو انہوں نے خصوصی ملٹری آپریشن کا نام دیا تھا، اس ملٹری آپریشن کا مقصد یوکرین میں مغرب کے حمایت یافتہ روس مخالف قوم پرستوں کو غیر مسلح کرنا اور ان سے چھٹکارا حاصل کرنا ہے۔

ماریوپول شہر اس لیے اہمیت کا حامل ہے کہ وہاں سے روس کی برآمدات کو روکا جاسکتا ہے اور یہ شہر کریمین جزیرے سے منسلک ہے جس پر روس نے 2014 میں قبضہ کیا تھا، اور اس کے مشرقی علاقے لوہانسک اور ڈونیسٹک کا کنٹرول اُسی سال سے روس کے حمایہ یافتہ علحیدگی پسندوں نے حاصل کر رکھا ہے۔

مزید پڑھیں: یوکرین کا 'معلومات کی جنگ' میں روس پر غلبہ

فتح کا دن

ولودیمیر زیلنسکی نے ’یوم فتح‘ جسے یورپ جنگ عظیم دوئم میں اتحادیوں کے سامنے جرمنی کے باضابطہ ہتھیار ڈالنے کی یاد کے طور پر مناتا ہے، کو ایک جذباتی خطاب میں کہا کہ شیطان یوکرین میں روسی حملے کے ساتھ واپس آگیا ہے، لیکن ہم کامیاب ہو کر رہیں گے۔

امریکی صدر جو بائیڈن اور دیگر جی 7 رہنماؤں نے زیلنکسی کے ساتھ وڈیو کال کی جس میں انہوں نے روس میں فتح کے دن کی تقریبات سے قبل اتحاد کا مظاہرہ کیا۔

یوکرین کے لیے مغربی امداد کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے برطانیہ نے ملٹری سپورٹ اور امداد میں مزید 1.3 ارب پاؤنڈ (1.6 ارب ڈالر) کا اضافہ کرکے امداد کی رقم کو دوگنا کردیا۔

فتح کا دن روس میں اہمیت کا حامل ہے اور صدر ولادیمیر پیوٹن، ماسکو کے ریڈ اسکوائر میں فوجیوں، ٹینکوں، راکٹوں اور بین الابراعظمی بیلسٹک میزائلوں کی پریڈ کی صدارت کریں گے جس میں فوجی طاقت کا مظاہرہ کیا جائے گا حالانکہ ان کی افواج یوکرین میں لڑ رہی ہیں۔

وہ اس تقریب میں جنگ کے مستقبل کے حوالے سے کوئی اشارہ دے سکتے ہیں۔ روس کی کوششیں لاجسٹکس، سامان کے مسائل اور شدید مزاحمت کے باعث ہونے والے زیادہ جانی نقصان کے باعث رُکی ہوئی ہیں۔

امریکی ’سی آئی اے‘ کے ڈائریکٹر ولیم برنس نے واشنگٹن میں فنانشل ٹائمز کی ایک تقریب میں بتایا کہ پیوٹن کو یقین ہے کہ تنازع کو دوگنا کم کرنے سے روس کی لیے بہتر نتائج آئیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں