ڈالر 190 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، اسٹاک مارکیٹ میں 600 پوائنٹس کی کمی

اپ ڈیٹ 11 مئ 2022
ہنڈریڈ انڈیکس میں 500 سے زائد پوانٹس کی کمی دیکھی گئی ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز
ہنڈریڈ انڈیکس میں 500 سے زائد پوانٹس کی کمی دیکھی گئی ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز

امریکی ڈالر کی اونچی اڑان رک نہ سکی، روپے کے مقابلے میں ڈالر 190.02 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا جبکہ پاکستان اسٹاک ایکسچنج میں بھی شدید مندی کا رجحان دیکھا گیا۔

کاروباری ہفتے کے تیسرے روز روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں ایک روپیہ اضافہ دیکھا گیا، جس کے بعد ڈالر نے تاریخ کی بلند ترین سطح حاصل کرلی ہے، قبل ازیں یکم اپریل کو سیاسی انتشار کے سبب ڈالر 189 روپے کی حد عبور کر گیا تھا۔

کراچی انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 190.90 روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا تھا تاہم دن کا اختتام قدرے بہتری کے ساتھ 190.02 پر ہوا۔

ڈائریکٹر عارف حبیب گروپ احسن محنتی نے میٹیس گلوبل کو بتایا ہے کہ تیل کے زیادہ درآمدی بل اور سعودی پیکج سے متعلق قیاس آرائیوں کی وجہ سے روپیہ دباؤ کا شکار ہے۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ نے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے مذاکرات میں تاخیر سے بیرونی ذخائر پر دباؤ ہے۔

خبردار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمیں رواں برس 10 ارب ڈالر ادا کرنے ہیں، اگر پروگرام میں توسیع نہیں ہوئی تو روپیہ مزید بڑے دباؤ کا شکار ہوسکتا ہے۔

انہوں نے صورت حال پر قابو پانے کے لیے معاشی حکام پر فور اقدامات کرنے پر زور دیا۔

دوسری جانب چئیرمین فاریکس ایسوسی ایشن ملک بوستان نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ سیاسی محاذ آرائی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کی وجہ بن رہی ہے۔

مزید پڑھیں: روپے کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری، انٹربینک میں ڈالر 187 تک پہنچ گیا

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کی لڑائی تک ڈالر کی اڑان جاری رہے گی۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز ملک بوستان نے حکومت کو مشورہ دیا تھا کہ وہ روپے پر دباؤ کم کرنے کے لیے سعودی عرب سے پاکستان کو ملنے والے پیکج کی تفصیلات ظاہر کرے۔

رواں ماہ وزیر اعظم شہباز شریف کے دورۂ سعودی عرب کے دوران سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے موجودہ معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی نئی حکومت کی مدد کے لیے 3 ارب ڈالر کے قرض کی مدت میں توسیع پر بات کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

تاہم ابھی تک ان مذاکرات سے متعلق کوئی ٹھوس تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔

خیال رہے کہ یکم اپریل کو سیاسی انتشار عروج پر ہونے کے سبب ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح 189 روپے 25 پیسے پر جاپہنچا تھا، حکومت کے تبدیل ہونے کے بعد ڈالر کی قدر میں فوری طور پر کمی دیکھی گئی تھی، تاہم یہ بہتری زیادہ دیر برقرار نہیں رہی اور ڈالر نے ایک بار پھر اڑان بھرنا شروع کردی ہے۔

دریں اثنا 9 مئی کی دوپہر تک روپے کی قدر میں ایک روپے 25 پیسے کمی دیکھی گئی تھی جس کے بعد انٹر بینک میں ڈالر 188 روپے 5 پیسے پر پہنچ گیا جبکہ اوپن مارکیٹ میں امریکی کرنسی کی قیمت 187 روپے 8 پیسے ہوگئی تھی۔

اسٹاک مارکیٹ میں مندی

کاروباری ہفتے کے تیسرے روز پاکستان اسٹاک ایکسچنج میں بھی مندی کے بادل چھائے ہوئے ہیں، 100 انڈیکس 641.21 پوائنٹس کمی سے 42 ہزار 863.15 پوانٹس پر آگیا۔

یہ بھی پڑھیں: طلب بڑھنے کے سبب ملک میں ڈالر کی قدر میں اضافہ

قبل ازیں کاروباری ہفتے کے پہلے روز 9 مئی کو پاکستان اسٹاک ایکسچنج (پی ایس ایکس) میں شدید مندی کا رجحان رہا تھا جبکہ کے ایس ای 100 انڈیکس میں ایک ہزار 500 سے زائد پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی۔

اس دوران پی ایس ایکس کی ویب سائٹ کے مطابق کاروبار کے آغاز میں کے ایس ای 100 انڈیکس 44 ہزار 841 پوائنٹس پر تھا جو دوپہر پونے دو بجے تک 43 ہزار 289 پوائنٹس پر آگیا تھا۔

انٹر مارکیٹ سیکیورٹیز کے سربراہ برائے ایکویٹیز رضا جعفری نے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام میں تاخیر کو مندی کی وجہ ٹھہرایا تھا۔

فرسٹ نیشنل اکویٹیز کے سربراہ علی ملک نے کہا کہ سیاسی غیریقینی سے مارکیٹ نیچے آگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی، انڈیکس میں ایک ہزار 500 پوائنٹس کی کمی

ان کا کہنا تھا کہ فکسڈ انکم کی واپسی کا ریٹ 14 فیصد تک پہنچ گیا ہے، اگر یہ مزید بڑھتا ہے تو مارکیٹ یہاں سے تیزی سے بحال ہوگی، اس وقت ہماری مارکیٹ منافع کے حوالے سے بہت سستی ہے لیکن اندورنی حالات کی وجہ سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بلند نہیں ہے۔

اسٹاک مارکیٹ میں آج ہونے والی شدید مندی دو روز قبل کے ایس ای-100 انڈیکس میں ایک ہزار 447.67 پوائنٹ کی کمی کے بعد دیکھی گئی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں