روپے کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری، انٹربینک میں ڈالر 187 تک پہنچ گیا

اپ ڈیٹ 21 اپريل 2022
کرنسی ڈیلر کا کہنا ہے کہ ڈالر کی مانگ میں اضافہ ہوا جس کے نتیجے میں روپیہ دباؤ میں آگیا — فائل فوٹو: رائٹرز
کرنسی ڈیلر کا کہنا ہے کہ ڈالر کی مانگ میں اضافہ ہوا جس کے نتیجے میں روپیہ دباؤ میں آگیا — فائل فوٹو: رائٹرز

ڈالر کے مقابلے میں روپے کی گراوٹ کا سلسلہ جاری ہے، آج ٹریڈنگ کے آغاز پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں مقامی کرنسی 187 روپے تک گر گئی ہے۔

روپے کے مقابلے ڈالر کی قدر میں 1.30 روپے کا اضافہ ہوا جو گزشتہ روز انٹربینک میں 185.92 روپے پر بند ہوا اور آج 187.22 روپے تک پہنچ گیا، اوپن مارکیٹ میں ڈالر 187 روپے 50 پیسے پر فروخت ہو رہا ہے۔

کرنسی ڈیلر ظفر پراچا نے کہا کہ ڈالر کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں روپیہ دباؤ میں آگیا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 5 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

انہوں نے کہا کہ بیرونی ادائیگیوں کی بھی ضرورت ہے جس کی وجہ سے روپیہ دباؤ میں آتا رہتا ہے۔

فاریکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین ملک بوستان نے کہا کہ تیل کی درآمد کے لیے لیٹر آف کریڈٹ کھلنے کے ساتھ ہی ڈالر کی مانگ میں بھی اضافہ ہوا جس سے روپے پر دباؤ بڑھا۔

انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ حکومت، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور سعودی عرب سے اقتصادی امداد حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی جس سے روپے کو مضبوط کرنے میں مدد ملے گی۔

مزید پڑھیں: ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں ایک ماہ کے دوران بڑا اضافہ

اس سے قبل آج وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل امریکا روانہ ہوئے جہاں ان کی آئی ایم ایف حکام سے قرض کی سہولت کی بحالی کے لیے ملاقات متوقع ہے جو رواں ماہ کے اوائل میں عمران خان کی حکومت کے قبل از وقت ختم ہونے کے بعد رک گئی تھی۔

گزشہ روز ڈالر 185.92 روپے پر بند ہونے سے پہلے 186 کی بلند ترین سطح پر ٹریڈ ہوا تھا، روزانہ کی بنیاد پر ڈالر کی قیمت میں 1.48 روپے کا اضافہ ہونا معیشت اور روپے کی بڑھتی ہوئی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔

کرنسی ڈیلرز کو روپے کی بحالی کا کوئی فوری امکان مدت قریب میں دکھائی نہیں دے رہا، انہوں نے کہا کہ مسلسل سیاسی غیر یقینی کی صورتحال امریکی ڈالر کو سہارا دے رہی ہے جس سے اسے تیزی سے فائدہ ہو رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

رواں ماہ 7 اپریل کو ڈالر جب اپنی بلند ترین سطح پر پہنچا تو کرنسی کے بیشتر ماہرین کا اندازہ تھا کہ شرح تبادلہ زیادہ تر قیاس آرائیوں کی بنیاد پر بڑھ رہی ہے۔

وفاق میں حکومت کی تبدیلی کے ساتھ ہی ڈالر 181.5 روپے تک گر گیا تھا لیکن اس نے دوبارہ اوپر کی جانب سفر شروع کیا اور صرف 4 سیشنز میں 185.92 روپے تک پہنچ گیا۔

غیر ملکی سرمایہ کاروں نے پہلے ہی ملک میں سرمایہ کاری روک دی ہے جبکہ مارچ میں کمرشل بینکوں کے کھاتوں سے ڈالر کا اخراج بھی نوٹ کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں