کراچی : اورنج لائن منصوبے کی 140 بسوں کے آزمائشی سفر کا آغاز آئندہ ہفتے طے

29 مئ 2022
سندھ حکومت کی پیپلز بس سروس، بی آر ٹی لائنز کے نیٹ ورک سے علیحدہ منصوبہ ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز
سندھ حکومت کی پیپلز بس سروس، بی آر ٹی لائنز کے نیٹ ورک سے علیحدہ منصوبہ ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز

کراچی میں جنوری میں گرین لائن بس سروس کے کامیاب آغاز کے بعد اورنج لائن بس سروس کا آغاز آئندہ ماہ ہونے کا امکان ہے جس سے کراچی کے شہریوں کا دہائیوں پرانا ٹرانسپورٹ کا مسئلہ کسی حد تک کم ہونے کی توقع کی جارہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ پیپلز بس سروس پروجیکٹ کے تحت تقریباً 140 بسیں لائی گئی ہیں، شہر کے 7 مجوزہ راستوں میں سے ایک پر 3 جون کو اس کے آزمائشی سفر کا آغاز کیا جائے گا۔

ذرائع اور حکام نے بتایا کہ کامیاب آزمائش کے بعد سندھ حکومت کے زیر انتظام بس سروس کا مناسب کمرشل آپریشن اگلے چند ہفتوں میں شروع ہو جائے گا جس سے 20 جون تک چین سے مزید 100 نئی ایئر کنڈیشنڈ بسیں شہر کی سڑکوں پر چلنے کی راہ ہموار ہو جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: اورنج لائن بس ڈپو کا کام اب تک مکمل نہ ہوسکا

چین سے مختلف کارگوز کے ذریعے 140 نئی بسوں کی آمد کے ساتھ ان کے لیے بھرتی ہونے والے نیا عملہ خدمات سرانجام دینے کے لیے سرکاری اجازت کا منتظر ہے جس نے تمام انتظامات کر لیے ہیں اور بسوں کو سڑکوں پر لانے کے لیے تیار ہے۔

سندھ حکومت کی پیپلز بس سروس، بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) لائنز کے نیٹ ورک سے علیحدہ منصوبہ ہے۔

سندھ کے وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ اور ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے بتایا کہ ’ہم ان سٹی بسوں کی آزمائش شروع کرنے جا رہے ہیں اور اس مقصد کے لیے ہم نے انہیں روٹ نمبر ایک پر چلانے کا فیصلہ کیا ہے‘۔

مزید پڑھیں: کراچی کا ریڈ لائن بس منصوبہ 2 سال میں مکمل کرنے کی یقین دہانی

انہوں نے کہا کہ پیپلز بس سروس پراجیکٹ کے تحت سندھ حکومت 7 مختلف روٹس پر 240 بسیں چلانے کے لیے تیار ہے، بسوں کے ساتھ تمام انتظامات کیے گئے ہیں اور عملہ پہلے سے موجود ہے، خودکار ٹکٹنگ کا نظام ہے اور ساتوں راستوں پر زمینی انفراسٹرکچر تقریباً مکمل ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ماڈل کالونی سے ٹاور تک 29.5 کلومیٹر کے علاقے پر محیط پہلے راستے پر ٹیسٹ رن کے بعد آپ کو دیگر تمام 6 راستوں پر بھی یہی مشق نظر آئے گی، یہ وہ چیز ہے جو کراچی کے ٹرانسپورٹ کے مسئلے کو بدل ڈالے گی‘۔

دیگر 6 راستوں میں نارتھ کراچی سے انڈس اسپتال [کورنگی] تک 32.9 کلومیٹر کا فاصلہ، ناگن چورنگی سے سنگر چورنگی [کورنگی انڈسٹریل ایریا] تک 33 کلومیٹر، نارتھ کراچی سے ڈاکیارڈ تک 30.4 کلومیٹر، سرجانی ٹاؤن سے پی اے ایف مسرور تک 28.2 کلومیٹر، گلشن بہار [اورنگی ٹاؤن] سے سنگر چورنگی تک 29 کلومیٹر اور موسامیت سے بلدیہ ٹاؤن تک 28.9 کلومیٹر کا فاصلہ شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کی گرین لائن بس منزل نہیں، منزل کی جانب اٹھتا پہلا قدم ہے

انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ رن کے بعد بسیں ایک سے دو ہفتوں میں پہلے روٹ پر سروس شروع کر دیں گی، ہمیں مسافروں کے بوجھ کے بغیر کم از کم ایک ہزار کلومیٹر تک بسیں چلانی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب مختلف روٹس پر 240 بسوں کے لیے باری باری یہ مشق مکمل کر لی جائے گی پھر ہم ایک فرضی آپریشن کریں گے، یہ کمرشل آپریشن نہیں ہوگا اور ہم ان بسوں کو زیادہ سے زیادہ بوجھ کی گنجائش کے ساتھ چلائے جانے والے ایک اور ٹیسٹ کے تحت پاس کریں گے، اس سے ہمیں ایسے کسی بھی مسئلے یا خامی کا پتہ لگانے میں مدد ملے گی جس کو کمرشل لانچ سے پہلے ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔

دریں اثنا محکمہ ٹرانسپورٹ سندھ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ اپریل 2021 میں سندھ حکومت نے سندھ انٹرا ڈسٹرکٹ پیپلز بس سروس پروجیکٹ کے لیے 250 ڈیزل ہائبرڈ الیکٹرک بسوں کی خریداری کی منظوری دی تھی، ان 250 بسوں میں سے 240 بسیں کراچی میں جبکہ باقی 10 بسیں لاڑکانہ میں چلائی جائیں گی۔

اسی منصوبے کے تحت سندھ حکومت نے ان بسوں کو حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص اور شہید بینظیر آباد میں بھی چلانے کا منصوبہ بنایا ہے، ان شہروں کو یہ بسیں اس منصوبے کے دوسرے حصے میں وصول ہوں گی۔

تبصرے (0) بند ہیں