’جوائے لینڈ‘ کانز فلم فیسٹول میں ایوارڈ جیتنے والی پہلی پاکستانی فلم

اپ ڈیٹ 28 مئ 2022
کانز فیسٹیول میں پیش کی جانے والی یہ پہلی پاکستانی فلم ہے—فوٹو: انسٹاگرام
کانز فیسٹیول میں پیش کی جانے والی یہ پہلی پاکستانی فلم ہے—فوٹو: انسٹاگرام

پاکستانی ہدایت کار، لکھاری و اداکار صائم صادق کی مختصر فلم ’جوائے لینڈ‘ دنیا کے سب سے بڑے فلم فیسٹول کانز میں جیوری ایوارڈ اپنے نام کرنے والی پہلی پاکستانی فلم بن گئی ہے۔

فیسٹیول میں جیوری سربراہ کے مطابق ایک خواجہ سرا رقاص کی جرات مندانہ تصویر پیش کرنے والی فلم ’جوائے لینڈ‘ کو بہترین ایل جی بی ٹی، ’کوئیر‘ یا فیمنسٹ تھیم پر مبنی فلم کے طور پر ’کوئیر پام‘ انعام دیا گیا ہے، فلم نے 'ان سرٹن ریگارڈ' کیٹگری میں جیوری پرائز بھی جیتا ہے۔

ہدایت کار صائم صادق کی فلم جوائے لینڈ 'جنسی انقلاب' ایک پدرشاہی خاندان کے سب سے چھوٹے بیٹے کی کہانی سناتی ہے جس سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ بیٹا پیدا کرے لیکن وہ ایک ڈانس تھیٹر کا حصہ بن جاتا ہے جہاں وہ اس کی خواجہ سرا ڈائریکٹر کی محبت میں مبتلا ہوجاتا ہے۔

کانز فیسٹیول میں پیش کی جانے والی یہ پہلی پاکستانی فلم ہے جہاں یہ ان سرٹین ریگارڈ سیگمنٹ کا حصہ ہے جو کہ سینما انڈسٹری میں نوجوان اور منفرد ٹیلنٹ کی موجودگی کو اجاگر کرتا ہے۔

ان سرٹین ریگارڈ سیگمنٹ میں مقابلہ آرٹ ہاؤس فلموں پر مرکوز ہوتا ہے جو کہ فیسٹول کے مرکزی مقابلے ’پالم ڈی او‘ کے متوازی چلتا ہے، جس کا اعلان ہفتے کو (آج) کیا جائے گا۔

جیوری کی سربراہ فرانسیسی ڈائریکٹر کیتھرین کورسینی نے کہا ’یہ ایک بہت ہی زبردست فلم ہے جو ہر اس چیز کی نمائندگی کرتی ہے جس کے لیے ہم کھڑے ہیں‘۔

کیتھرین کورسینی نے کہا ’جوائے لینڈ کی گونج پوری دنیا میں سنی جائے گی، اس میں مضبوط کردار ہیں جو پیچیدہ مگر حقیقی ہیں، فلم میں کچھ بھی مسخ نہیں کیا گیا، اس فلم نے ہمیں لاجواب کردیا‘۔

جوائے لینڈ نے کئی دیگر مضبوط نامزدگیوں کو پیچھے چھوڑ دیا جن میں بیلجیئم کے ڈائریکٹر لوکاس دھونٹ کی ’کلوز‘ اور کیرل سیریبرینیکوف کی ’چائیکووسکیز وائف‘ شامل ہیں، دونوں فلمیں کانز فیسٹیول کے سب سے بڑے ایوارڈ ’پالم ڈی او‘ کی پرجوش امیدوار ہیں جس کا اعلان ہفتہ کو (آج) کیا جائے گا۔

جوائے لینڈ نے کانز فیسٹول میں موجود ناظرین کو حیرت میں ڈال دیا جوکہ فلم کی بھرپور تعریف کیے بغیر نہ رہ سکے، افتتاحی رات کو فیسٹول میں موجود حاضرین نے کھڑے ہو کر فلم کو داد پیش کی۔

اس فلم میں ثروت گیلانی، ثانیہ سعید، علی جونیجو، علینہ خان اور رستی فاروق شامل ہیں، داد وصول کرنے کے بعد ثروت گیلانی نے خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’ایسا محسوس ہوا کہ ہم لوگ جتنی محنت کرتے ہیں، پاکستان میں بطور فنکار ہمیں جس جدوجہد کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس سب کی محنت بالآخر وصول ہوگئی‘

انہوں نے کہا کہ ’یہ صرف محبت کی کہانی نہیں ہے، یہ حقیقی مسائل سے متعلق ہے، حقیقی زندگی کے وہ مسائل جن سے ہم سب گزرتے ہیں، فلم میں ایک خواجہ سرا کردار کا ہونا، معاشرے کے اس شعبے کی نمائندگی کرنا، یہ میرے خیال میں اس جانب ایک بہت اچھا قدم ہے جہاں ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہم ترقی پسند کہانیاں لکھ سکتے ہیں‘۔

تبصرے (0) بند ہیں