ہری پور: مکھنیال کے جنگلات میں آگ بھڑک اٹھی، مقامی آبادی کو خطرات

اپ ڈیٹ 08 جون 2022
جنگلات میں بھڑکنے والی آگ اب مکھنیال کے رہائشی علاقے وِسپرنگ پائنز ریزورٹ کی حدود میں بھی منتقل ہوگئی ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز
جنگلات میں بھڑکنے والی آگ اب مکھنیال کے رہائشی علاقے وِسپرنگ پائنز ریزورٹ کی حدود میں بھی منتقل ہوگئی ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز

خیبر پختونخوا کے چار مختلف اضلاع کے پہاڑوں اور جنگلات میں بھڑکی ہوئی آتشزدگی سے پودے اور درخت خاکستر ہونے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ فائر فائٹرز نے آگ پر قابو پانے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھی ہوئی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خانپور تحصیل کے مکھنیال رینج میں اتوار کو جنگل میں لگی آتشزدگی مسلسل جاری ہے جس نے جنگل کے کئی ایکڑ پر پھیلے درختوں کو جلا کر خاکستر اور ہری پور، اسلام آباد کی انتظامیہ کو آگ پر قابو پانے کے لیے متحرک ہونے پر مجبور کردیا ہے۔

علاقے سے موصول ہونے والی رپورٹس کے مطابق جنگل میں بھڑکتی آگ سے خاتون اول تہمینہ درانی کے گھر کو بھی خطرہ لاحق ہے جو کہ مکھنیال میں وِسپرنگ پائنز ریزورٹ میں واقع ہے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: ضلع شیرانی میں جنگلات پر لگی آگ مزید شدت اختیار کر گئی

محکمہ جنگلات کے حکام اور پولیس نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اتوار کو کوٹلہ گاؤں کی نجی جنگلاتی اراضی میں بھڑکنے والی آگ ایک وسیع علاقے پر قائم جنگل کے مختلف اقسام کے درختوں کو نقصان پہنچانے اور خاکستر کرنے کے بعد محفوظ جنگل میں منتقل ہو گئی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ جنگلات میں بھڑکنے والی آتشزدگی پر ابھی قابو نہیں پایا جاسکا اور وہ اب مکھنیال کے رہائشی علاقے وِسپرنگ پائنز ریزورٹ کی حدود میں بھی منتقل ہو گئی ہے۔

ہری پور کے ڈسٹرکٹ فاریسٹ افسر فرحاد خان نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ان کی ٹیمیں آگ بجھانے میں مصروف ہیں لیکن تیز ہواؤں کی وجہ سے انہیں کام میں مشکلات کا سامنا ہے۔

فرحاد خان نے کہا کہ کوٹلہ، نیلن بھوٹو اور کھاریاں کے علاقوں میں تقریباً 80 ہیکٹر محفوظ اور نجی ملکیت پر مشتمل جنگلاتی اراضی کو نقصان پہنچا ہے جبکہ جنگل میں آگ لگنے کی وجوہات سامنے لانے کے لیے تحقیقات جاری ہے۔

واضح رہے کہ منگل کو شانگلہ میں مزید دو پہاڑوں میں جنگل کی آگ بھڑک اٹھی تھی جس سے ضلع کے قدرتی حسن کو نقصان پہنچا ہے۔

تاہم ضلعی ہیڈکوارٹر الپوری کے پہاڑوں میں پیر کو بھڑکنے والی آگ پر قابو پالیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مارگلہ میں آگ لگاکر ویڈیوز بنانے پر ٹک ٹاکر کو قانونی کارروائی کا سامنا

ریسکیو 1122 کے ترجمان رسول خان نے نمائندے کو بتایا کہ تحصیل بشام کے علاقے شانگ اور تحصیل پران کے علاقے ترکانو بانڈہ میں آگ بھڑک اٹھی تھی مگر ریسکیو 1122 اور محکمہ جنگلات کی ٹیموں نے بھرپور کوششوں کے بعد آگ پر قابو پالیا تھا۔

ریسکیو 1122 کے حکام نے بتایا کہ صوابی میں گدون امازئی کے غنی چتھرا پہاڑ میں منگل کو آگ بھڑک اٹھی ہے۔

ریسکیو عہدیداروں کا کہنا تھا کہ مقامی لوگ بھی آگ پر قابو پانے میں فائر فائٹرز کی مدد کر رہے تھے لیکن کچھ حصوں میں شدید آتشزدگی کے قریب پہنچنا مشکل تھا۔

مزید پڑھیں: بلوچستان میں آتشزدگی سے چلغوزوں کے ہزاروں درخت تباہ، 3 افراد ہلاک

کوہاٹ میں منگل کو درہ آدم خیل کے کالا خیل پہاڑوں کے جنگلات میں بھی آگ بھڑک اٹھی تھی، ریسکیو 1122 کے عملے نے درختوں کی شاخوں سے آگ پر قابو پا لیا تھا کیونکہ فائر انجن موقع پر نہیں پہنچ سکا تھا۔

قبل ازیں کوہ سلیمان کی حدود میں واقع شیرانی جنگل جو کہ بہت وسیع رقبے پر مشتمل ہے، یہ جنگل شمالی بلوچستان اور جنوبی خیبرپختونخوا تک پھیلا ہوا ہے، اس میں بھی شدید آگ بھڑک اٹھی تھی جس کی وجہ سے چلغوزوں کے باغات کو شدید نقصان پہنچا تھا جو کہ شیرانی کے رہائشیوں کا اہم ذریعہ معاش ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں