ایران نے جوہری تنصیبات پر نصب عالمی ادارے کے کیمروں کا رابطہ منقطع کردیا

اپ ڈیٹ 09 جون 2022
ایران نے جوہری تنصیبات پر نصف عالمی ادارے کی کیمروں کا رابطہ منقطع کردیا —فائل فوٹو: اے ایف پی
ایران نے جوہری تنصیبات پر نصف عالمی ادارے کی کیمروں کا رابطہ منقطع کردیا —فائل فوٹو: اے ایف پی

ایران نے جوہری تنصیبات کی نگرانی کے لیے عالمی ادارے کی طرف سے نصب کیے گئے کچھ کیمروں کا رابطہ منقطع کردیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیش نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ مغربی اقوام کی طرف سے تہران پر عدم تعاون کا الزام عائد کیے جانے کے بعد اقوام متحدہ کے ماتحت جوہری امور کی نگرانی کرنے والے عالمی ادارے کی طرف سے نصب کیے گئے کچھ کیمروں کا کنکشن منقطع کردیا گیا ہے۔

ایران کی طرف سے یہ اقدام ایک ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے جب برطانیہ، فرانس، جرمنی اور امریکا نے ایران کی طرف سے عدم تعاون پر بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے پاس مذمتی قرارداد جمع کرائی ہے۔

ایران نے کہا ہے کہ منقطع کیمرے تہران اور آئی اے ای اے کے درمیان طے پانے والے حفاظتی معاہدے سے ہٹ کر کام کر رہے تھے۔

مزید پڑھیں: ایران جوہری معاہدے کو مزید التوا میں نہیں رکھا جاسکتا، جرمنی

ایران کی جوہری تنظیم نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ متعلقہ حکام کو آج تک آن لائن اینرچمنٹ مانیٹر اور ایجنسی کے فلو میٹر کیمروں کو منقطع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ نصب کیے گئے کیمرے ’جذبہ خیر سگالی‘ کے طور پر کام کر رہے تھے جس کو آئی اے ای اے نے سراہنے کے بجائے ذمہ داری سمجھا۔

ایران کی جوہری تنظیم کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں منقطع کیے گئے کیمروں کا اعداد و شمار واضح نہیں کیا گیا لیکن کہا گیا ہے کہ حفاظتی معاہدے کے تحت عالمی ادارے کی طرف سے نصب کیے گئے 80 فیصد کیمرے ابھی نگرانی کر رہے ہیں اور وہ پہلے کی طرح نگرانی جاری رکھیں گے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ایران کی جوہری تنظیم کے ترجمان بہروز کمال وندی نے ایک جوہری تنصیب پر آئی اے ای اے کے دو کیمروں کی بندش کی نگرانی کی۔

ایران کی طرف یہ اقدامات برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے آئی اے ای اے کے مشترکہ بیان کے بعد کیے گئے ہیں جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ ایران پر زور دیتے ہیں کہ اپنے جوہری پروگرام میں توسیع بند کرے اور طے پانے والے معاہدے کو فوری طور پر مکمل کرے۔

یہ بھی پڑھیں: ایرانی جوہری معاہدے کی بحالی کے قریب پہنچ گئے ہیں، امریکا

مارچ میں 2015 کے معاہدے کو بحال کرنے پر مذاکرات کے بعد اس قدم کو مغربی کی بڑھتی ہوئی بے صبری کے طور پر دیکھا گیا۔

کوئی چھپی سرگرمیاں نہیں

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’اِرنا‘ کے مطابق اس سے قبل ایران کی جوہری تنظیم کے سربراہ محمد اسلمی نے کہا تھا کہ ایران کے پاس کوئی خفیہ یا غیر دستاویزی جوہری سرگرمیاں یا نامعلوم سائٹس موجود نہیں ہیں۔

انہوں نے امریکا کی طرف سے عائد کی گئی معاشی پابندیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایسی جعلی دستاویزات کا مقصد ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ برقرار رکھنا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ تین یورپی ممالک اور امریکا کی طرف سے ایران کے خلاف قرارداد کا مسودہ پیش کرنے کا یہ حالیہ اقدام ایک سیاسی اقدام ہے، ایران کا آئی اے ای اے کے ساتھ بہت تعاون رہا ہے۔

مغربی اتحادیوں کی طرف سے حالیہ مذمت کا بنیادی سبب آئی اے ای اے کی طرف سے گزشتہ ماہ کے آخر میں جاری کی گئی ایک رپورٹ تھی، جس میں اس نے کہا تھا کہ اسے اب بھی افزودہ یورینیم کے تین مقامات پر پائے جانے کے آثار کے حوالے سے خدشات ہیں۔

عالمی جوہری تنظیم نے کہا کہ ایرانی حکام کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں میں ان سوالات کی وضاحت پیش نہیں کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: دشمن ایران کو کمزور کرنے کے لیے احتجاج کو استعمال کررہے ہیں، خامنہ ای

مغربی حکومتوں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا تھا کہ ایران کا جوہری پروگرام اب ماضی کے کسی بھی نقطہ نظر سے زیادہ ترقی یافتہ ہے، ایران کی جانب سے افزودہ یورینیم جمع کرنے کا کوئی ’معتبر جواز‘ نہیں ہے۔

جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے گزشتہ برس اپریل میں مذاکرات شروع ہوئے تھے جس کا مقصد امریکا کو واپس لانا، پابندیاں ہٹانا اور ایران کو ان حدود میں واپس لانا ہے جس پر ایران نے اپنی جوہری سرگرمیوں سے متعلق اتفاق کیا تھا۔

تاہم حالیہ مہینوں میں وہ مذاکرات تعطل کا شکار ہیں اور یورپی یونین کے سفارت کار جوزف بوریل نے گزشتہ ہفتے خبردار کیا تھا کہ معاہدے پر واپسی کا امکان ختم ہو رہا ہے۔

ایران ہمیشہ سے مؤقف اختیار کرتا رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن ہے اور جوہری بم بنانے کا خواہاں نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں