اسرائیلی حملوں کے بعد دمشق ائیر پورٹ پر فضائی آپریشن معطل

اپ ڈیٹ 11 جون 2022
آبزرویٹری نے کہا ہے کہ حملے میں نشانہ بننے والا رن وے حملوں سے پہلے ہی خراب حالت میں تھا— فوٹو: اے ایف پی
آبزرویٹری نے کہا ہے کہ حملے میں نشانہ بننے والا رن وے حملوں سے پہلے ہی خراب حالت میں تھا— فوٹو: اے ایف پی

اسرائیلی فضائی حملوں میں ایک شہری کے زخمی ہونے اور ائیر پورٹ کا رن وے تباہ ہونے کے بعد شام کے دارالحکومت میں واقع دمشق ائیر پورٹ پر فضائی آپریشن روک دیا گیا۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے ’ اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق 2011 میں شام میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد سے، اسرائیل نے اپنے پڑوسی ملک کے خلاف سینکڑوں فضائی حملے کیے ہیں، جن میں حکومتی دستوں کے ساتھ ساتھ ایران کی حمایت یافتہ اتحادی افواج اور لبنان کی حزب اللہ کے جنگجوؤں کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا، تاہم شاذ و نادر ہی ایسے حملے کیے گئے جو اہم پروازوں میں خلل کی وجہ بنیں۔

سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس وار مانیٹر نے کہا کہ گزشتہ روز صبح سے پہلے کیے گئے تازہ ترین حملے میں دمشق کے ائیر پورٹ کے قریب حزب اللہ کے ہتھیاروں کے 3 ڈپو کے ساتھ ساتھ ایران کے حمایت یافتہ دیگر گروپوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

مزید پڑھیں: آبزرویٹری نے کہا ہے کہ حملے میں نشانہ بننے والا رن وے حملوں سے پہلے ہی خراب حالت میں تھا

بعد ازاں شام کی وزارت ٹرانسپورٹ نے تکنیکی خرابی کے نتیجے میں ’دمشق ائیر پورٹ کے ذریعے آنے اور جانے والی پروازوں کو معطل کرنے‘ کا اعلان کردیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ آپریشنل ٹریفک کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے تنصیبات اور آلات کے ٹھیک ہونے کے بعد پروازوں کی بحالی کا اعلان کیا جائے گا۔

ائیر پورٹ کے ایک ملازم نے کہا کہ یہ سہولت اسرائیلی حملوں سے ’متاثر‘ ہوئی ہے۔

ملازم نے بتایا کہ ’ہمیں تمام پروازیں 48 گھنٹوں کے لیے ملتوی کرنی پڑیں اور کچھ پروازیں حلب کے ائیر پورٹ کی طرف موڑ دی گئی ہیں‘۔

عرب ایئر لائن کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ اسرائیلی حملے کے دوران ائیر پورٹ کی لینڈنگ سائٹ کو نشانہ بنایا گیا تھا، یہ پیش رفت حکومت کے حامی اخبار الوطن نے بھی رپورٹ کی۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی حملوں سے غزہ کا بنیادی انفرا اسٹرکچر تباہ، نقصانات کا ابتدائی تخمینہ 15 کروڑ ڈالر

عہدیدار کا کہنا تھا کہ کہا کہ حملوں کے بعد سے ہوائی اڈے سے کوئی روانگی یا آمد نہیں ہوئی ہے۔

سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ تباہ شدہ رن وے واحد رن وے تھا جو پچھلے سال اسرائیلی حملے کے بعد اب بھی فعال تھا، اس کے علاوہ ایک اور رن وے کو بند کر دیا گیا تھا۔

آبزرویٹری گروپ نے کہا کہ گزشتہ سال کے حملوں میں ہتھیاروں کی کھیپ اور ہتھیاروں کے ڈپو کو نشانہ بنایا گیا، جو ایران کے حمایت یافتہ گروپوں کے ذریعے چلائے گئے تھے۔

یہ ہوائی اڈہ دمشق کے جنوب میں ایک علاقے میں واقع ہے جہاں حزب اللہ سمیت ایران کے حمایت یافتہ گروپ باقاعدگی سے کام کرتے ہیں۔

تنصیب کے آس پاس کا علاقہ اسرائیل کے لیے پسندیدہ ہدف ہے، خیال رہے اسرائیل نے صرف اس سال شام پر 15 فضائی حملے کیے ہیں اور وہ الزام عائد کرتے ہین ایران باقاعدگی سے اپنے اتحادیوں کو ہتھیاروں کی ترسیل کے لیے دمشق ائیرپورٹ کا استعمال کر رہا ہے۔

اسلحہ ڈپو

آبزرویٹری نے کہا ہے کہ حملے میں نشانہ بننے والا رن وے حملوں سے پہلے ہی خراب حالت میں تھا۔

مزید پڑھیں: اسرائیل نے آئل ٹینکر پر حملے کی ذمہ داری ایران پر عائد کردی

شام کے سرکاری میڈیا نے جنوبی دمشق پر اسرائیلی حملوں کی اطلاع دیتے ہوئے کہا تھا کہ مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں سے صبح ہونے سے پہلے میزائلوں کی بوچھاڑ کی گئی۔

شام کے فضائی دفاع نے زیادہ تر میزائلوں کو ناکارہ بنا دیا، لیکن جو اپنے ہدف تک پہنچ گئے ان سے ایک شہری زخمی ہوا اور مالی نقصان پہنچا۔

اسرائیل انفرادی حملوں پر شاذ و نادر ہی تبصرہ کرتا ہے، لیکن اس نے ان میں سے سینکڑوں حملوں کا اعتراف کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں