انتخابات کے دوران فوج پولنگ اسٹیشنز سے دور رہنے کی خواہاں

اپ ڈیٹ 22 جون 2022
عمر حامد خان نے اس بات پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا کہ مسلح افواج پالیسی کتنی مضبوط ثابت ہوگی— فائل فوٹو: اے پی
عمر حامد خان نے اس بات پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا کہ مسلح افواج پالیسی کتنی مضبوط ثابت ہوگی— فائل فوٹو: اے پی

عام انتخابات 2018 کے برعکس فوج ضمنی اور بلدیاتی انتخابات میں سیکیورٹی کی فراہمی کے عمل سےدور رہنا چاہتی ہے۔

چنانچہ پولنگ اسٹیشنز کے اندر فوجی اہلکار تعینات نہیں ہوں گے لیکن الیکشن کمیشن کو انتخابی عمل کے دوران ضرورت پڑنے پر ان کی ’کوئیک ری ایکشن فورس‘ کی حیثیت سے موجودگی کی یقینی دہانی کروائی گئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کے سیکریٹری عمر حامد خان نے قومی اسمبلی کی نشست این اے 245 پر ضمنی انتخابات سے متعلق اجلاس کی صدارتی کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

خیال رہے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین کے انتقال کے بعد این اے 245 کی نشست خالی ہوئی تھی۔

مزید پڑھیں: تین صوبوں میں ضمنی، بلدیاتی انتخابات کیلئے فوج تعیناتی کی درخواست

عمر حامد خان نے کہا کہ ’الیکشن کمیشن کے سربراہ نے (انتخابی عمل کے دوران) فوجی اہلکاروں کی تعیناتی کے لیے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کو خط لکھا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ کہ ’اب مسلح افواج کی یہ پالیسی ہے کہ وہ پولنگ اسٹیشنز سے دور رہنا چاہتے ہیں، ہم اس پر کوئی تبصرہ نہیں کرسکتے لیکن یہ ہماری خواہش ہے کہ فلیگ مارچ اور کوئک ریسپانس فورس سے زیادہ ہونا چاہیے، اسی وجہ سے ہم نے چیف آف آرمی اسٹاف کو خط لکھا تھا‘۔

عمر حامد خان نے اس بات پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا کہ پالیسی کتنی پائیدار ثابت ہوگی لیکن انہیں یقین تھا کہ یہ ہدایات سندھ میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات اور ملک بھر میں ضمنی انتخابات کے لیے ایک جیسی رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ: بلدیاتی انتخابات میں پولیس کی گاڑیوں پر کیمرے لگا کر مانیٹرنگ کی ہدایت

سندھ میں بلدیاتی انتخابات اور ملک کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات کے حوالے سے سیکریٹری الیکشن کمیشن نے یہ بات واضح کی کہ پولنگ اسٹیشنز میں فوجی اہلکار تعینات نہیں ہوں گے، تاہم پیراملٹری رینجرز فورسز ’پولنگ اسٹیشن کے قریب‘ ہی رہے گی۔

رابطہ کرنے پر الیکشن کمیشن کے ایک عہدیدار نے تصدیق کی کہ مسلح افواج نے حالیہ مہینوں خیبر پختونخوا میں ہونے والے دونوں ضمنی اور بلدیاتی انتخابات کے دوران سیکیورٹی کے حفاظتی انتظامات میں تیسرےدرجے پر پوزیشن لی ہے۔

پولیس اہلکاروں اور ان کے بعد کے بعد پیرا ملٹری فورسز (پاکستان رینجرز اور فرنٹیئر کانسٹیبلری) کی جانب سے پہلے اور دوسرےنمبر پر خدمات انجام دی گئیں۔

عام انتخابات 2018 میں الیکشن کمیشن کی جانب سے پولنگ اسٹیشنز میں مسلح افواج کو وسیع اختیارات دیے گئے تھے تاہم اس غیر معمولی اقدام نے اہم سیاسی جماعتوں اور انسانی حقوق کے گروپوں کی شدید تنقید کو دعوت دی۔

مزید پڑھیں: کے پی بلدیاتی انتخابات:دوسرے مرحلے کیلئے 32 ہزار سے زائد امیدواروں کےکاغذات نامزدگی جمع

اس وقت ملک بھر میں سیکیورٹی کے انتظامات سنبھالنے کے لیے 3 لاکھ 71 ہزار دستے تعینات کیے گئے تھے جو 2013 کے انتخابات سے 3 گناہ زیادہ تھے۔

الیکشن کمیشن کے سیکریٹری کا بیان چیف الیکشن کمشنر کے خط کے ایک روز بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے مختلف صوبوں میں ضمنی انتخابات اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوران پولنگ اسٹیشنز میں فوج کی تعیناتی کی درخواست کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں