وفاقی کابینہ کا معاشی استحکام کیلئے سکوک بانڈز جاری کرنے فیصلہ

اپ ڈیٹ 22 جون 2022
کابینہ نے جی ایس پی پلس معاہدے کا جائزہ لیا جس پر 2013 میں دستخط کیے گئے تھے— فوٹو: پی آئی ڈی ویب سائٹ
کابینہ نے جی ایس پی پلس معاہدے کا جائزہ لیا جس پر 2013 میں دستخط کیے گئے تھے— فوٹو: پی آئی ڈی ویب سائٹ

وفاقی کابینہ نے سکوک بانڈ جاری اور امرا پر مزید ٹیکس عائد کر کے بے مثال مہنگائی کے بوجھ تلے دبے غریبوں کو ریلیف فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹ میں 40 اثاثوں پر سکوک بانڈز جاری کیے جائیں گے جس میں شاہراہیں، اراضی اور پاکستان ٹورازم ڈیولپمنٹ کارپوریشن (پی ٹی ڈی سی) کے غیر فعال ہوٹلز شامل ہیں۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’ہم ایسا کوئی اقدام اٹھانے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے جس سے ملک کی معشیت کی مضبوط ہو‘۔

مزید پڑھیں: عالمی مارکیٹ میں ایک ارب ڈالر کے ’اجارہ سکوک‘ بانڈز کا اجرا

انہوں نے کہا کہ’ بجٹ 23-2022 میں اتحادی حکومت نے امرا پر ٹیکس لگا کر غریبوں پر معاشی بوجھ کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’امیر طبقہ ان مشکل حالات میں ملک سے تعاون کرتے ہوئے قربانی کے جذبے کا مظاہرہ کرے، حکومت ٹیکسز کی صورت میں ملک کے امیر طبقے سے اربوں روپے جمع کرے گی ‘۔

وزیر اعظم نے سابقہ پی ٹی آئی کی حکومت کو آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ معاہدے کی خلاف ورزی پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اب وہ بوجھ موجودہ حکومت پر آ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یوکرین روس جنگ کی وجہ سے دنیا بھر میں گندم، کوئلہ اور تیل سمیت دیگر اجناس کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کابینہ اجلاس: نیب ترامیم کیلئے وزیرقانون کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل

تاہم انہوں نے عزم کیا کہ پاکستان میں اجناس کی فراہمی میں مشکلات سے بچنے کے لیے بروقت اقدامات کیے جائیں گے۔

وفاقی کابینہ کی جانب سے حکومت کی بجٹ کی پوزیشن میں مدد اور اسلامی بینکنگ کو فروغ دینے کے لیے مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹ میں اجارہ سکوک بانڈز کے اجرا کی منظوری دی گئی ہے۔

کابینہ نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو ہدایت جاری کی کہ پاکستان کے 75 ویں یوم آزادی کی یاد گار کے طور پر 75 روپے کا نوٹ جاری کرے۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا تھا کہ کابینہ کے اجلاس میں ملک میں خوردنی تیل کی قلت کا مسئلہ زیر بحث آیا۔

مزید پڑھیں:وفاقی کابینہ کے اجلاس میں مختلف فیصلوں کی منظوری

وزیر صنعت اور ان کی ٹیم کی کوششوں کو سراہتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ ان کی کوششوں کی وجہ سے انڈونیشیا سے خوردنی تیل سے لیس جہاز پاکستان کے لیے روانہ ہوچکا ہے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف ہدایت دی کہ کسانوں کو یوریا کی فراہمی یقینی بنائی جائے جبکہ وزارت تجارت کی تجویز پر ٹریڈ آرگنائزیشن ایکٹ 2013 پر نظرثانی کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

کابینہ نے جی ایس پی پلس معاہدے کا جائزہ لیا جس پر 2013 میں دستخط کیے گئے تھے، اس معاہدے میں پاکستان کو یورپی ممالک میں برآمدات کے لیے 10 سال تک کی سہولیات فراہم کی گئی تھیں۔

اجلاس میں یورپی یونین جی ایس پی (34-2024) کے لیے تجویز کردہ کلیدی عناصر پر بریفنگ دی گئی اور آگاہ کیا گیا کہ تمام متعلقہ وزرا یورپی یونین حکام سے رابطے میں ہیں۔

مزید پڑھیں: کابینہ اجلاس میں اشیائے خورونوش کے ذخائر کے مرکزی ڈیٹابیس کے قیام کی منظوری

وزیر اعظم نے ہدایت دی کہ یورپی یونین جی ایس پی (34-2024) کا معاہدہ بروقت طے پانے کے عمل کو یقینی بنایا جائے۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیر مملکت برائےامور خارجہ حنا ربانی کھر نے کابینہ کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی پیش رفت کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد نے تمام شرائط مکمل کرلیے ہیں امید ہے کہ ایف اے ٹی ایف کی ٹیم جلد پاکستان کا دورہ کرے گی، اور ملک کو گرے لسٹ سے نکال دیا جائے گا۔

اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ 2019 میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کور سیل تشکیل دی تھا جس نے ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے اداروں اور وزارتوں کے درمیان روابط میں اہم کردار ادا کیا ۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں