طویل انتظار ختم، کراچی کے شہریوں کیلئے پیپلز بس سروس کا افتتاح

اپ ڈیٹ 27 جون 2022
بس میں وائی فائی کی سہولت بھی موجود ہے —فوٹو: سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی یونٹ
بس میں وائی فائی کی سہولت بھی موجود ہے —فوٹو: سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی یونٹ

کراچی کے شہریوں کا صبر آزما انتظار بالآخر ختم ہوا اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین و وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے محکمہ ٹرانسپورٹ سندھ کے بس منصوبے کا افتتاح کردیا۔

پیپلز انٹرا ڈسٹرکٹ بس سروس منصوبے کے تحت شہر قائد کے 7 مختلف روٹس پر 240 بسیں چلائی جائیں گی، پہلے مرحلے میں بسیں ملیر ماڈل کالونی سے ٹاور تک چلائی جائیں گی۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، وزیر اطلاعات و ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن اور ان کی کابینہ کے ارکان نے افتتاحی تقریب میں شرکت کی، اس موقع پر بلاول بھٹو نے بسوں میں سوار ہو کر ان کا معائنہ بھی کیا۔

کم سے کم کرایہ 25، زیادہ سے زیادہ 50 روپے رکھا گیا ہے، شرجیل میمن

منصوبے کی تفصیلات بتاتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات و ٹرانسپورٹ شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ اس امپورٹڈ ایئر کنڈیشنڈ بس میں کیمرے نصب ہیں اور وائی فائی کی سہولت بھی موجود ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک بس میں بیک وقت 90 افراد سفر کرسکتے ہیں جبکہ اس میں خصوصی لوگوں کے لیے بھی جگہ مختص کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: پیپلز بس سروس کا آزمائشی بنیادوں پر سفر کا کامیاب آغاز

صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ کا کہنا تھا کہ مزید بسیں بھی لائیں گے اور بسوں کی تعداد ہزاروں تک جائے گی، یہ عوام کی اپنی بس سروس ہے جو ان کی سہولت اور آسانی کے لیے شروع کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے لوگوں کو ٹرانسپورٹ کی سہولیات مہیا کرنا سندھ حکومت کی ترجیح اور توجہ کا محور ہے، ہم ہر مہینے کوئی نہ کوئی بس سروس منصوبہ اور روٹس شروع کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بی آر ٹی منصوبے پر پیش رفت جاری ہے اور کراچی سرکلر ریلوے کو سی پیک میں شامل کرنے کے حوالے بھی بات کی جارہی ہے، کراچی کو ٹرانسپورٹ کی سہولیات کے حوالے سے خود کفیل بنانے کے لیے تمام وسائل فراہم کیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: کراچی گرین لائن بس منصوبے کی خصوصیات کیا ہیں؟

شرجیل میمن نے کہا کہ ان بسوں کی مرت اور دیکھ بھال کے لیے وفاقی حکومت کی ایک کمپنی سے 10 سال کا معاہدہ کیا گیا ہے جس کو ایڈوانس ادائیگی بھی کردی گئی ہے، بسوں کے روٹس کا جائزہ لیا گیا ہے، ابتدائی طور پر کراچی اور لاڑکانہ میں بس سروس شروع کی جارہی ہے جس کے بعد صوبے کے تمام اضلاع میں اس طرح کی سروس فراہم کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس بس سروس کا کم سے کم کرایہ 25 روپے اور زیادہ سے زیادہ 50 روپے رکھا گیا ہے جو الیکٹرانک کارڈز کے ذریعے وصول کیا جائے گا۔

'جن روٹس پر بسیں چلائی جارہی ہیں ان سے پرانی بسیں ہٹادیں گے'

ان کا کہنا تھا کہ یہ عوام کی بسیں ہیں، ہنگامہ آرائی اور احتجاج کے دوران ان بسوں کو نقصان پہنچایا گیا تو حکومت اس طرح کی کارروائیوں میں ملوث لوگوں کے ساتھ سختی سے نمٹے گی۔

مزید پڑھیں: کراچی میں رواں ماہ دو کوریڈور ریڈ لائن بس منصوبے کے آغاز کا امکان

وزیر ٹرانسپورٹ نے ٹرانسپورٹرز کو دعوت دیتے ہوئے کہا کہ اس کاروبار سے وابسطہ افراد کو کہتا ہوں کہ وہ اس طرح کی جدید بسوں میں سرمایہ کاری کریں، حکومت بھی اس سلسلے میں کوئی پیکج دے گی، سرمایہ کار پرانی بسوں کو سڑکوں سے ہٹادیں اور نئی بسیں چلائیں، جن جن روٹس پر یہ نئی بسیں چلائی جارہی ہیں، ان روٹس پر سے ہم پرانی بسوں کو ہٹادیں گے۔

کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے سے قبل اس عوامی ضرورت اور اہمیت کے اہم منصوبے کا افتتاح کیا گیا ہے جبکہ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ پیپلز پارٹی کی زیر قیادت حکومت سندھ عوامی اہمیت کے منصوبوں کو انتخابی مہم کے طور پر شروع کر کے شہر کے لوگوں کو اپنی جانب راغب کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

انٹرا ڈسٹرکٹ بس منصوبے کے تحت چین سے درآمد کی جانے والی تقریباً 240 ایئر کنڈیشنڈ بسیں کراچی کے 7 روٹس پر چلائی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں ٹرانسپورٹ کا مسئلہ کیسے حل ہوگا؟

قبل ازیں محکمہ ٹرانسپورٹ سندھ نےایک بیان میں کہا تھا کہ بس سروس ماڈل کالونی سے ٹاور تک روٹ ون پر اپنا کام شروع کرے گی، اس 29.5 کلومیٹر کے روٹ پر 38 اسٹیشن بنائے گئے ہیں۔

دیگر 6 روٹس میں نارتھ کراچی سے انڈس ہسپتال (کورنگی) کا فاصلہ 32.9 کلومیٹر، ناگن چورنگی سے سنگر چورنگی (کورنگی انڈسٹریل ایریا) 33 کلومیٹر، نارتھ کراچی تا ڈاکیارڈ 30.4 کلومیٹر، سرجانی ٹاؤن سے پی اے ایف مسرور 28.2 کلومیٹر، گلشن بہار (اورنگی ٹاؤن) سے سنگر چورنگی 29 کلومیٹر اور موسمیات سے بلدیہ ٹاؤن 28.9 کلومیٹر شامل ہیں۔

سندھ حکومت نے آئندہ مالی سال 23-2022 کے بجٹ میں اس منصوبے کے تحت کراچی میں چلائی جانے والی مزید بسوں کی خریداری کے لیے 4 ارب روپے مختص کیے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں