لاہور ہائیکورٹ کے 13ایڈیشنل ججوں کی مدت ملازمت کی توثیق پر بحث پھر ملتوی

اپ ڈیٹ 30 جون 2022
جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے 19 اپریل کو ججوں کی توثیق کے بجائے ان کی مدت ملازمت میں مزید 6ماہ کی توسیع کی تھی— فائل فوٹو: اے ایف پی
جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے 19 اپریل کو ججوں کی توثیق کے بجائے ان کی مدت ملازمت میں مزید 6ماہ کی توسیع کی تھی— فائل فوٹو: اے ایف پی

جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے لاہور ہائی کورٹ کے 13 ایڈیشنل ججوں کی مدت ملازمت کی توثیق پر ہونے والی بحث کو ایک بار پھر اگست تک ملتوی کر دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس پیشرفت سے باخبر ایک ذرائع نے بدھ کو انکشاف کیا کہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے قبل ازیں 19 اپریل کو ججوں کی توثیق کے بجائے ایڈیشنل ججوں کی مدت ملازمت میں مزید چھ ماہ کی توسیع کی تھی، پچھلی بار ان ایڈیشنل ججوں کی توثیق اس لیے نہیں کی گئی تھی کہ کمیشن کے کئی ارکان نے ایڈیشنل ججوں کے فیصلوں پر غور نہیں کیا تھا، اس کے علاوہ حکومت نے بھی اس وقت اٹارنی جنرل فار پاکستان کا تقرر نہیں کیا تھا۔

مزید پڑھیں: لاہور ہائی کورٹ کے 13 ایڈیشنل ججوں کی فوری توثیق کا مطالبہ

چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے ویڈیو لنک کی سہولت کے ذریعے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے اجلاس کی صدارت کی۔

28 جون کو بھی جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا ایک طویل سیشن شروع ہوا جس میں 7 ججوں کی سندھ ہائی کورٹ میں ترقی پر غور کرنے کے لیے اجلاس ہوا، جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی رولز کمیٹی کی جانب سے تقرر کے واضح معیار کے سامنے آنے کے بعد اجلاس دوبارہ بلانے کے اتفاق کے ساتھ مزید بحث ملتوی کر دی گئی تھی۔

اس پیشرفت سے باخبر ایک ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے اگست تک بحث ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ اس وقت تک لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد امیر حج کرکے وطن واپسی لوٹ آئیں گے۔

جن ایڈیشنل ججز کی توثیق زیر غور ہے ان میں جسٹس سہیل ناصر، جسٹس شکیل احمد، جسٹس صفدر سلیم شاہد، جسٹس احمد ندیم ارشد، جسٹس محمد طارق ندیم، جسٹس محمد امجد رفیق، جسٹس عابد حسین چٹھہ، جسٹس انور حسین، جسٹس علی ضیا باجوہ، جسٹس سلطان تنویر احمد، جسٹس محمد رضا قریشی، جسٹس محمد شان گل اور جسٹس راحیل کامران شیخ شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جوڈیشل کمیشن کے اجلاسوں کے شیڈول پر سوالات اٹھادیے

پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے لاہور ہائی کورٹ کے ان ایڈیشنل ججوں کی فوری توثیق کا مطالبہ کیا تھا جنہیں گزشتہ سال ہائی کورٹ میں ترقی دی گئی تھی۔

قانونی برادری کی دو اہم تنظیموں نے مطالبہ کیا تھا کہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان میرٹ، اہلیت، قابلیت کی بنیاد پر اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی توثیق پر غور کرے، جو جج ان معیارات پر پورا اترتے ہیں ان کی توثیق کی جانی چاہیے اور ایڈہاک ازم کے رواج کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے، بار کا یہ بھی دیرینہ مطالبہ تھا کہ اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کو ایڈہاک ججز کے طور پر تعینات نہ کیا جائے بلکہ انہیں مستقل جج کے طور پر ترقی دی جائے۔

جوڈیشل کمیشن آف پاکستان میں پاکستان بار کونسل کی نمائندگی کرتے ہوئے اختر حسین نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی تھی کہ جن ججوں کی توثیق کا معاملہ زیر غور ہے ان کو ابتدائی طور پر ایڈیشنل ججز کے طور پر تعینات اور پھر ان کی مدت ملازمت میں چھ ماہ یا ایک سال کی توسیع کے بجائے مستقل عہدوں پر تعینات کیا جانا چاہیے۔

دریں اثنا بدھ کو پاکستان بار کونسل کی رابطہ کمیٹی کے مشترکہ اجلاس میں متعدد قراردادیں منظور کی گئیں جس میں لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا گیا کہ جب بھی بار ممبران ان کے قانونی اداروں جیسے پاکستان بار کونسل یا پنجاب بار کونسل کی کال پر ہڑتال کرتے ہیں تو ماتحت عدالتوں اور ہائی کورٹ میں پرنسپل سیٹ کے ساتھ ساتھ سرکٹ بنچوں میں مقدمات کی سماعت کو نہ روکیں۔

مزید پڑھیں: بابر ستار، طارق محمود جہانگیری اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایڈیشنل ججز تعینات

اسی طرح پاکستان بار کونسل نے متفقہ طور پر بالخصوص بلوچستان میں ’لاپتا افراد‘ کے واقعات کی مذمت کی جو ان کے بقول نوآبادیاتی دور کے حکمرانوں کی ذہنیت اور اعمال کی عکاسی کرتے ہیں اور اجلاس میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ اگر کسی نے جرم کیا ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں