بابر ستار، طارق محمود جہانگیری اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایڈیشنل ججز تعینات

اپ ڈیٹ 29 دسمبر 2020
ججز کی تقرری کے لیے بنی پارلیمانی کمیٹی نے 21 دسمبر کو دونوں وکلا کے جج کی حیثیت سے تقرر کی منظوری دی تھی—فوٹو بشکریہ سوشل میڈیا
ججز کی تقرری کے لیے بنی پارلیمانی کمیٹی نے 21 دسمبر کو دونوں وکلا کے جج کی حیثیت سے تقرر کی منظوری دی تھی—فوٹو بشکریہ سوشل میڈیا

اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بابر ستار اور طارق محمود جہانگیری کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا ایڈیشنل جج مقرر کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت قانون و انصاف کے ایک نوٹیفکیشن کے مطابق صدر نے آئین کے آرٹیکل 197 کے تحت حاصل کردہ اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے دونوں ایڈیشنل ججز کو اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد سے ایک سال کی مدت کے لیے تعینات کیا۔

ججز کے تقرر کے لیے بنی پارلیمانی کمیٹی نے 21 دسمبر کو بابر ستار اور طارق محمود جہانگیری کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کی حیثیت سے تعینات کرنے کی منظوری دی تھی۔

مزید پڑھیں: پارلیمانی کمیٹی نے بابر ستار، طارق محمود کو ججز مقرر کرنے کی منظوری دے دی

بابر ستار اور طارق محمود 8 رکنی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے تھے، جس میں پیپلزپارٹی کے سینیٹرز فاروق ایچ نائیک، مسلم لیگ (ن) کے جاوید عباسی، پی ٹی آئی کے اعظم سواتی، بی اے پی کے سرفراز بگٹی اور قومی اسمبلی سے پی پی پی کے راجا پرویز اشرف، مسلم لیگ (ن) کے رانا ثنا اللہ اور پی ٹی آئی کے علی محمد خان، محمد عاصم نذیر شامل تھے۔

وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے مبینہ طور پر بابر ستار کی نامزدگی کی مخالفت کی تھی اور ان کے حق میں اپنا ووٹ نہیں ڈالا تھا۔

ان تعیناتیوں کے ساتھ ہی اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی مجموعی تعداد 9 ہو گئی ہے۔

یاد رہے کہ حال ہی میں پارلیمنٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی منظور شدہ تعداد کو سات سے بڑھا کر دس کردیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کمیٹی جس میں فیاض انجم جندران، غلام قمبرانی اور لبنیٰ سلیم پرویز شامل تھیں نے ان دونوں وکلا کا انٹرویو کیا تھا اور اس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے طور پر اُمیدواروں کے ناموں کی منظوری دی تھی۔

علاوہ ازیں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بابر ستار نے کہا تھا کہ کمیٹی نے مختلف ذرائع سے ججز کی اسناد سے متعلق معلومات حاصل کی تھیں، ایک اُمیدوار کو براہ راست کمیٹی اراکین سے بات چیت کرنا چاہیے تاکہ اپنی پوزیشن واضح کرنے کے لیے ان کے سوالات کے جوابات دے سکے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائی کورٹ کی پہلی خاتون جج سمیت 3 ججز نے حلف اٹھا لیا

اپنے اثاثوں کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان کی تمام ملکی اور غیر ملکی جائیدادیں ٹیکس ریٹرن میں ڈیکلئرڈ ہیں۔

بابر ستار کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے خاندان کی ملکیت میں موجود کچھ کمپنیوں سے استعفیٰ دے دیا ہے جہاں وہ بحیثیت ڈائریکٹر منسلک تھے۔

واضح رہے کہ بابر ستار نے ہارورڈ اسکول آف لا سے ماسٹر آف لا (ایل ایل ایم) کی ڈگری حاصل کی، اس کے علاوہ وہ ایک لکھاری، کالم نگار اور تجزیہ نگار بھی ہیں۔

دوسری جانب طارق محمود جہانگیری اسلام آباد کے سابق ایڈووکیٹ جنرل ہیں اور مجرمانہ، آئینی اور شہری قوانین میں مہارت رکھتے ہیں۔

وہ 2016 میں اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر منتخب ہوئے تھے اس سے قبل وہ اسلام آباد کی ڈسٹرک بار ایسوسی ایشن کے صدر تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں