سپریم کورٹ کا درآمد شدہ ہائبرڈ گاڑیوں پر کسٹم ریبیٹ برقرار رکھنے کا فیصلہ

07 جولائ 2022
سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے اپیل خارج کردی— فائل فوٹو: شہاب نفیس
سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے اپیل خارج کردی— فائل فوٹو: شہاب نفیس

سپریم کورٹ نے ہائبرڈ گاڑیوں کے حوالے سے یکم دسمبر 2021 کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا جس میں 2017 تک درآمد کی جانے والی ہائبرڈ الیکٹرک کاروں کے لیے کسٹم ڈیوٹی میں چھوٹ کی اجازت اس بنیاد پر دی گئی تھی کہ کسی ایسے نوٹیفکیشن کا اطلاق نہیں کیا جا سکتا جس سے کسی فرد کے ذاتی حق کو ٹھیس پہنچتی ہو۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی زیر سربراہی سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے پشاور کے ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ میں کسٹم کلکٹر کی جانب سے دائر کی گئی اپیلوں کے ایک سیٹ کو اس آبزرویشن کے ساتھ مسترد کر دیا کہ ایسی کوئی وجوہات نہیں ہیں جن میں اعلیٰ عدلیہ مداخلت کی ضرورت ہو لہٰذا ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا جاتا ہے، محکمہ کسٹم کی نمائندگی ایڈووکیٹ عبدالرؤف روحیلہ نے کی۔

مزید پڑھیں: جاپانی کمپنی نے ہائبرڈ گاڑیوں کی اسمبلنگ کے لیے مراعات طلب کرلیں

12 جون 2013 کو حکومت نے ایک قانونی ریگولیٹری آرڈر جاری کیا تھا جس میں ملک میں ہائبرڈ کاروں کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی، سیلز ٹیکس اور ودہولڈنگ ٹیکس میں 50 فیصد کی چھوٹ دی گئی تھی، بعد ازاں 22 اگست 2019 کے سرکلر کے ذریعے پشاور کسٹم ڈرائی پورٹ کے پرنسپل اپریزر نے مالی سال 18-2017 کی ایک آڈٹ رپورٹ کے ساتھ یہ انکشاف کیا کہ ہائبرڈ سوزوکی ہسٹلر/ویگن آر (660سی سی)، استعمال شدہ ہائبرڈ مزدا فلیئر کراس اوور (660سی سی) اور استعمال شدہ سوزوکی اگنس1248 کو 2013 کے قانونی ریگولیٹری آرڈر کے تحت 50فیصد کسٹم ڈیوٹی اور ٹیکس کے لیے کلیئر کر دیا گیا تھا حالانکہ یہ ضابطہ مکمل طور پر ہائبرڈ گاڑیوں پر لاگو ہوتا تھا جن میں بڑی بیٹریاں ایک خاص مدت تک گاڑی چلانے کے لیے کافی طاقت ہوتی ہیں، یہ آڈٹ پشاور ڈرائی پورٹ پر ڈپٹی کسٹم کلکٹر (درآمدات) کے دفتر نے کیا۔

کسٹم ڈپارٹمنٹ کے وکیل کے مطابق 50 فیصد چھوٹ کی سہولت ان ہائبرڈ گاڑیوں پر لاگو نہیں تھی جن میں 2018 کے سرکلر کے تحت بڑی بیٹریاں نہیں تھیں، کراچی ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ اپریزمنٹ نے 2013 کے ایس آر او کے تحت درآمد کنندگان کو سہولت دینے سے انکار کیا تھا بلکہ یہ صرف 1800سی سی انجن کی استعداد کی حامل گاڑیوں کے حوالے سے تھا۔

تاہم کسٹم حکام نے 2018 کے سرکلر کو نظر انداز کرتے ہوئے استعمال شدہ امپورٹڈ سیمی ہائبرڈ گاڑی جاری کر دی اور کاروں کے درآمد کنندگان کو ایس آر او کا فائدہ دیا، درآمد کنندگان کے خلاف ریفرنسز بناتے ہوئے کسٹمز کلکٹریٹ نے ان پر کسٹمز ایکٹ 1969 کے سیکشن 32(3)(اے) کی خلاف ورزی کرنے کا الزام لگایا جو امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ کنٹرول ایکٹ 1950 کے سیکشن 3(1) کے ساتھ پڑھا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی پہلی الیکٹرک کار کمپنی نے 4 گاڑیاں متعارف کرادیں

نتیجتاً، درآمد کنندگان میں سے ایک کو ہدایت کی گئی کہ وہ ایک لاکھ 61ہزار 830 روپے کی مختصر ادائیگی کی رقم سرکاری خزانے میں جمع کرائے جیسا کہ آڈٹ ٹیم نے کہا تھا لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا اور اس کے بعد اسے مختلف سربراہوں پر جرمانے کا سامنا کرنا پڑا، بعد میں کسٹم کلکٹر (اپیل) نے بھی ریفرنسز کے خلاف ان کی اپیلوں کو اس مشاہدے کے ساتھ مسترد کر دیا کہ ہائبرڈ الیکٹرک وہیکلز کو نیم ہائبرڈ کے بجائے ’مکمل طور پر ہائبرڈ‘ پڑھنا چاہیے۔

درآمد کنندگان نے پشاور کسٹمز اپیلیٹ ٹربیونل سے رجوع کیا جس نے 27 اگست 2020 کے ایک متفقہ فیصلے کے ذریعے ان کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے ریفرنسز کو ایک طرف رکھ دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں