بلوچستان: 9 روز سے جاری بارش سے سیکڑوں مکانات تباہ، جاں بحق افراد کی تعداد 57 ہوگئی

اپ ڈیٹ 10 جولائ 2022
بلوچستان میں 670 مکانات تباہ ہوئے—فائل/فوٹو: ڈان
بلوچستان میں 670 مکانات تباہ ہوئے—فائل/فوٹو: ڈان

بلوچستان میں یکم جولائی کو شروع ہونے والی بارش کا سلسلہ جاری ہے جہاں اب تک سیکڑوں گھر تباہ اور مختلف واقعات میں جاں بحق افراد کی تعداد 57 ہوگئی ہے۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں وقفے وقفے سے طوفانی بارش کا سلسلہ جاری ہے اور مختلف حادثات کے نتیجے میں اب تک 57 افراد جاں بحق اور 48 زخمی ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بارش سے تباہی، 20 افراد ہلاک

انہوں نے بتایا کہ صوبے میں طوفانی بارشوں کے باعث 670 مکانات کو نقصان پہنچا ہے جبکہ 436 مال مویشی بھی بارشوں کی نذز ہوچکی ہیں۔

پی ڈی ایم اے حکام کا کہنا تھا کہ بارشوں سے صوبے بھر میں 12 ڈیمز متاثرہ ہوئے جن میں 3 ڈیمز میں شگاف پڑنے سے پانی شہری علاقوں میں داخل ہوگیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لورالائی میں شیرخان ڈیم ٹوٹ جانے سے 6 افراد لاپتہ ہو گئے ہیں، جن کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

اسی طرح پشین اور تربت میں دیم ٹوٹ جانے کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی اور ریلا آبادی میں داخل ہو گیا تاہم کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔

بارشوں کے باعث بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے کئی علاقے گزشتہ چار روز سے بجلی کی فراہمی سے محروم ہیں، ان علاقوں میں نوحصار، مشرقی بائی پاس اور نواں کلی کے علاقے شامل ہیں۔

شہریوں نے شکایت کی کہ بارہا رابطہ کرنے کے باوجود کیسکو حکام کی جانب سے جواب نہیں دیا جا رہا ہے۔

قبل ازیں وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے پی ڈی ایم اے، ضلعی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی تھی جیسا کہ محکمہ موسمیات نے آنے والے دنوں میں مزید بارش کی پیش گوئی کی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ تمام اداروں کو صورت حال سے نمٹنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: مون سون بارشیں: بلوچستان میں جاں بحق افراد کی تعداد 56 ہوگئی

وزیراعلیٰ نے صوبائی محکموں کو بھی ہدایت کی تھی کہ شہریوں کی جان اور مال کے تحفظ کے لیے تمام دستیاب وسائل کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

میرعبدالقدوس بزنجو نے متاثرہ اور کچے علاقوں میں رہنے والے شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے اقدامات کرنے کی بھی ہدایت کی تھی اور تمام شہریوں سے مون سون اور عیدالاضحیٰ کے موقع پر انتظامیہ سے تعاون کرنے کی استدعا کی۔

عید کے دوران مزید بارش

دوسری جانب محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ عیدالاضحیٰ کے دوران مزید بارش ہوگی اور ملک اتوار کو عید منائی جائے گی اور حکام کو اقدامات کرنے کے لیے الرٹ رہنے کا مشورہ دیا۔

محکمہ موسمیات نے ملک بھر میں بارش کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج سے (9 اور 10 جولائی) مون سون ہوائیں شدت کے ساتھ ملک میں داخل ہو رہی ہیں۔

پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ اس کے باعث اسلام آباد، کشمیر، سوات، مانسہرہ، کوہاٹ، میانوالی، سرگودھا، ایبٹ آباد، ہری پور، پشاور، نوشہرہ، کرم، جیکب آباد، جہلم سیالککوٹ، لاہور، مری، راولپنڈی، اٹک، اوکاڑہ، ساہیوال، جھنگ، چکوال، حافظ آباد، منڈی بہاالدین، کوہستان، گلیات اور مردان میں گرج چمک کے ساتھ تیز بارش کا امکان ہے۔

بیان میں بتایا گیا کہ بارش کا یہ سلسلہ 9 جولائی سے 12 جولائی تک جاری رہے گا۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ میں طوفانی بارش، مختلف واقعات میں 6 افراد جاں بحق

محکمہ موسمیات نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان میں خاص طور پر میرپور خاص، دادو، کراچی، حیدرآباد، ٹھٹہ، بدین، ژوب، زیارت، بارکھان، بولان، لورالائی، کوہلو، کوئٹہ، قلات، خضدار، لسبیلہ، آواران، نصیرآباد، سبی، پنجگور اور تربت میں بھی تیز بارش کی پیش گوئی ہے۔

پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ آج اور کل اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، فیصل آباد،گوجرانوالا، سیالکوٹ اور پشاور میں موسلادھار بارش کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خطرہ ہے، مری، سوات، چلاس، دیامر، گلگت، ہنزہ، استور اور اسکردو میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔

اس دوران مسافروں اور سیاحوں محتاط رہنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) پی ڈی ایم اے کی جانب سے متعلقہ اداروں کو عید کی تعطیلات کے دوران الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے اور کہا ہے کہ تمام متعلقہ ادارے شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات مکمل رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ شہری دریاؤں اور نہروں میں نہانے سے گریز کریں اور نشیبی علاقوں میں گاڑیاں کھڑی کرنے سے بھی پرہیز کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اے کی جانب سے متعلقہ اداروں کو آلائشیں بروقت ٹھکانے لگانے کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اور شہری جانوروں کی آلائشوں کو گٹروں اور نالیوں میں پھینکنے سے پرہیز کریں کیونکہ سیوریج سسٹم بند ہونے سے ناگہانی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں