تجارتی امور پر گفتگو کیلئے پاکستانی وفد آج کابل جائے گا

اپ ڈیٹ 18 جولائ 2022
راہداری اور نقل و حمل کے مسائل کے حل سمیت کوئلے کی درآمد کے لیے رات کے وقت آپریشن کے لیے افغان حکومت سے بات چیت کی جائے گی — فائل فوٹو: اے ایف پی
راہداری اور نقل و حمل کے مسائل کے حل سمیت کوئلے کی درآمد کے لیے رات کے وقت آپریشن کے لیے افغان حکومت سے بات چیت کی جائے گی — فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان کا وفد 18 سے 20 جولائی تک کابل کا تین روزہ دورہ کر رہا ہے تاکہ دونوں فریقین کو درپیش تجارت، راہداری اور نقل و حمل کے مسائل کے حل سمیت کوئلے کی درآمد کے لیے سرحدی تنصیبات کے رات کے وقت آپریشن کے لیے عبوری افغان حکومت کے ساتھ بات چیت کی جاسکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت تجارت نے اتوار کو کہا کہ وفد کی قیادت سیکریٹری تجارت صالح احمد فاروقی کریں گے اور اس میں وزارت توانائی، داخلہ، تجارت اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور نیشنل لاجسٹک سیل (این ای سی) کے اعلیٰ حکام شامل ہوں گے۔

مزید پڑھیں: پاک ۔ افغان تجارت کے فروغ کیلئے ویزے کے نظام میں نرمی

وزارت تجارت نے مزید کہا کہ کابل میں پاکستانی اور افغان حکام کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں میں تجارت، ٹرانزٹ، ٹرانسپورٹ کی سہولت اور سرحدی سہولت کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، دو طرفہ اور ٹرانزٹ ٹریڈ میں تاجروں کو درپیش مسائل بات چیت کے دوران دونوں ممالک کے تعلقات پر بھی بات کی جائے گی۔

اس نے مزید کہا کہ یہ ملاقات پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت، ٹرانزٹ، کنیکٹیویٹی اور اقتصادی تعاون کے شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کے جاری عمل کا تسلسل ہے۔

پاکستان نے چند روز قبل افغانستان کے ساتھ تجارتی حالات میں نرمی کا فیصلہ کیا تھا جس میں پاکستانی روپے میں بارٹر تجارت اور لین دین شامل ہے اور پاکستان چاہتا ہے کہ سرحدی سہولیات رات بھر افغانستان سے کوئلے کی درآمد میں سہولت کے لیے 24 گھنٹے کام کریں، اس وقت سرحدی مقامات پر تجارتی سہولیات صرف دن کے وقت کام کرتی ہیں اور زیادہ تر وقت لوگوں کی نقل و حرکت اور پاکستان میں افغان پھلوں اور سبزیوں کی درآمد میں صرف ہوتا ہے۔

وفاقی کابینہ نے جمعہ کو درآمدی پالیسی آرڈر 2022 کے پیراگراف 3 (1) میں ترامیم کی منظوری دی ہے تاکہ ایک سال کی مدت کے لیے پاکستانی روپے کے مقابلے اور درآمد کنندگان کے الیکٹرانک آئی فارم کی ضرورت کے بغیر افغان مصنوعات کی درآمد کی اجازت دی جا سکے، تاہم افغان برآمد کنندگان افغان کسٹمز کی طرف سے جاری کردہ سرٹیفکیٹ آف اوریجن فراہم کریں گے جس سے یہ ثابت ہو گا کہ سامان افغانستان سے آیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان سے تجارت کے فروغ کیلئے اہم تجاویز کی منظوری

یہ فیصلہ افغانستان کی سیاسی اور معاشی صورتحال کے پیش نظر کیا گیا، باضابطہ بینکنگ انفرااسٹرکچر لین دین کی عدم موجودگی نے دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو بری طرح متاثر کیا، افغان تاجروں کو پاکستان کو پھل برآمد کرنے میں سہولت فراہم کرنے کے لیے اس سال 14 اپریل سے 14 اشیا کے لیے پہلے ہی موجود نرمی سے افغانستان کو فائدہ ہوگا۔

علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کی درخواست پر پاکستان نے برادر ملک کی صورتحال کے پیش نظر پاسکو کے درآمدی گندم کے ذخیرے سے تازہ ترین درآمدی قیمت پر پڑوسی ہونے کے ناطے اور انسانی بنیادوں پر افغانستان کے لیے ایک لاکھ 20 ہزار ٹن گندم کی بکنگ کرائی ہے۔

سپلائی کی گئی گندم کی قیمت اور واقعاتی رقم امریکی ڈالر میں وصول کی جائے گی، ایک سرکاری اعلان میں کہا گیا ہے کہ گندم کو مقامی طور پر آٹے میں پیس کر ورلڈ فوڈ پروگرام کے ذریعے افغانستان کو فراہم کیا جائے گا جو کہ ایک لاکھ 20 ہزار ٹن گندم کی فوری تجویز کی حد تک آٹے کی برآمد پر پابندی میں نرمی کے ساتھ مشروط ہے۔

اس ماہ کے اوائل میں پاکستان نے بین الاقوامی منڈی میں کوئلے کی ریکارڈ قیمتوں کے پیش نظر اپنے پاور پلانٹس بالخصوص پنجاب میں 1320 میگاواٹ کے ساہیوال کول پاور پروجیکٹ کے لیے افغانستان سے کوئلہ درآمد کرنا شروع کیا۔

بجلی کے وزیر انجینئر خرم دستگیر خان نے 7 جولائی کو اطلاع دی تھی کہ افغانستان سے کوئلے کی درآمد پر ایک اہم پیشرفت ہوئی ہے اور 1320 میگاواٹ ساہیوال کول پاور پراجیکٹ نے پاکستان اور افغانستان کی سہولت کے لیے کوئلے کی سپلائی کے سلسلے میں ایک نجی افغان ادارے کے ساتھ معاہدہ کیا ہے، وزیر توانائی کے مطابق حکومتیں ایک اور 1320 میگاواٹ کے چائنا ۔ حبکو کول پاور پلانٹ کے لیے افغان کوئلے کی خریداری کے لیے بات چیت کر رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان کو مزید 14 اشیا پاکستانی روپے میں برآمد کرنے کی منظوری

تاہم خرم دستگیر خان نے معاہدے کی تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا اور کہا کہ یہ ٹیرف کی منظوری کے لیے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو جمع کرائے جانے کے بعد پبلک ہو جائیں گے، وزیر نے تصدیق کی کہ افغان حکومت نے کوئلے کی برآمد پر ڈیوٹی 90 ڈالر سے بڑھا کر 200 ڈالر فی ٹن کر دی ہے اور اب بھی یہ دوسری جگہوں سے بین الاقوامی درآمدات کے مقابلے میں سستی ہے کیونکہ کوئلے کی قیمت چند ماہ قبل 90 ڈالر سے بڑھ کر 400 ڈالر فی ٹن سے تجاوز کر گئی تھی، انہوں نے کہا کہ سب سے اچھی بات یہ ہے کہ تجارت پاک روپے میں ہوگی جس سے حکومت کو زرمبادلہ کی بچت میں مدد ملے گی۔

پاکستانی وفد افغان حکام کے ساتھ مستقل بنیادوں پر کوئلے کی سپلائی کو منظم کرنے کے بارے میں بات چیت کرے گا اور عبوری افغان حکومت سے درخواست کرے گا کہ وہ 24 گھنٹے سرحدی آپریشنز کو یقینی بنائے تاکہ کوئلے کی بلاتعطل سپلائی بالخصوص رات کے وقت یقینی بنائی جاسکے، وفد پاکستان کو کوئلے کی سپلائی پر ڈیوٹی میں اضافے کا معاملہ بھی اٹھائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں