احسن اقبال آئی ایم ایف اسٹاف لیول معاہدے کی جلد منظوری کیلئے کوشاں

اپ ڈیٹ 20 جولائ 2022
احسن اقبال ناکامی سے دوچار ملکی معیشت کے لیے حمایت کے حصول کے لیے امریکی دورے پر موجود ہیں— فوٹو بشکریہ پاکستان سفارتخانہ
احسن اقبال ناکامی سے دوچار ملکی معیشت کے لیے حمایت کے حصول کے لیے امریکی دورے پر موجود ہیں— فوٹو بشکریہ پاکستان سفارتخانہ

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے پروگرام سے پاکستان کی مسلسل وابستگی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس سے آئی ایم ایف کو اسلام آباد کے ساتھ اپنے اسٹاف معاہدے کی جلد منظوری دینے کی ترغیب ملے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیر کے روز ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر اینٹونیٹ ایم سایح کے ساتھ ایک ملاقات میں وزیر نے ملک کے زرعی شعبے کے لیے خاص طور پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے آئی ایم ایف سے مدد طلب کی۔

مزید پڑھیں: حقیقی مؤثر شرح تبادلہ کے حساب سے روپے کی قدر صرف 3 فیصد کم ہوئی، مرکزی بینک کا دعویٰ

اس وقت ناکامی سے دوچار ملکی معیشت کے لیے حمایت کے حصول کے لیے امریکی دورے پر موجود وزیر نے نیویارک میں ایک ہفتہ گزارا، اقوام متحدہ کے حکام اور اہم رکن ممالک کے نمائندوں سے ملاقات کی، اب واشنگٹن میں احسن اقبال بھی امریکی انتظامیہ کو پاکستان میں موجودہ سیٹ اپ کی حمایت جاری رکھنے کی یقین دہانی کرا رہے ہیں، جو ان کے بقول ’یہاں قائم رہے گا‘۔

تاہم امریکی میڈیا نے ضمنی انتخاب میں حکمران اتحاد کی شکست کو نمایاں طور پر رپورٹ کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس کے نتیجے میں سیاسی عدم استحکام نے روپے کی قدر ریکارڈ 222 روپے تک کم کردی ہے۔

تاہم وزیر نے پاکستان کو ایک مستحکم معیشت کے طور پر پیش کیا جو سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع فراہم کرتا ہے۔

احسن اقبال نے واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے میں یو ایس پاکستان بزنس کونسل کے ایک وفد سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنی بڑی مارکیٹ، جدید انفراسٹرکچر اور منفرد جغرافیائی محل وقوع کے ساتھ امریکی کاروباری اداروں اور ٹیک انٹرپرینیورز کو منافع بخش کاروباری منصوبے شروع کرنے اور جیت کی شراکت قائم کرنے کے بہترین مواقع فراہم کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غیریقینی سیاسی صورتحال کے سبب ڈالر 224 روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا

آئی ایم ایف کے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر کے ساتھ اپنی ملاقات میں انہوں نے ان مشکل معاشی اور مالیاتی فیصلوں پر بھی روشنی ڈالی جو حکومت نے 6 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف پیکج کی بقیہ قسطوں کے حصول کے لیے لیے تھے، انہوں نے کہا کہ ہم نے ایسا اس لیے کیا کیونکہ پاکستان کا معاشی استحکام اور اس کے عوام کی سماجی و اقتصادی ترقی ہماری اولین ترجیح ہے۔

تاہم امریکی میڈیا میں آنے والی کچھ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ان مشکل فیصلوں نے حکومت کی مقبولیت میں کمی میں اہم کردار ادا کیا جس سے اسے ضمنی انتخابات میں نقصان پہنچا اور ممکنہ طور پر عام انتخابات میں بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

آئی ایم ایف اور پاکستان نے گزشتہ ہفتے عملے کی سطح پر ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت انہیں امید تھی کہ اس سے ملکی معیشت مستحکم ہو گی اور کرنسی کی قدر میں کمی آئے گی، آئی ایم ایف نے یہ امید بھی ظاہر کی تھی کہ اس سے مہنگائی میں کمی آئے گی اور پاکستان کا سیاسی عدم استحکام ختم ہوگا۔

آئی ایم ایف کے کمیونیکیشن ڈائریکٹر گیری رائس نے جمعرات کو ایک نیوز بریفنگ میں کہا کہ پیکج کی منظوری دینے والے ایگزیکٹو بورڈ کا تین سے چھ ہفتوں میں اجلاس ہونے کا امکان ہے، انہوں نے نوٹ کیا کہ عملے کی سطح کے معاہدے کے بعد جاری پروگرام کے تحت آئی ایم ایف سے پاکستان کو مجموعی طور پر 4.2 ارب ڈالر تک ملیں گے۔

مزید پڑھیں: موڈیز نے پاکستان کیلئے آئی ایم ایف معاہدہ ’مثبت کریڈٹ‘ قرار دے دیا

اینٹونیٹ ایم سایح نے عملے کی سطح کے معاہدے کے کامیاب اختتام کے لیے حکومت کی کوششوں کا اعتراف کیا اور وزیر کو یقین دلایا کہ آئی ایم ایف پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں