حقیقی مؤثر شرح تبادلہ کے حساب سے روپے کی قدر صرف 3 فیصد کم ہوئی، مرکزی بینک کا دعویٰ

20 جولائ 2022
رپورٹ کے مطابق لبنان، سری لنکا، روس، سورینام اور زیمبیا پہلے ہی ڈیفالٹ کا شکار ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی
رپورٹ کے مطابق لبنان، سری لنکا، روس، سورینام اور زیمبیا پہلے ہی ڈیفالٹ کا شکار ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستانی روپے کی حالیہ تاریخی بے قدری پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے دعویٰ کیا ہے کہ حقیقی مؤثر شرح تبادلہ (رئیل ایفیکٹو ایکسچینج ریٹ) کے حساب سے دسمبر 2021 سے اب تک پاکستانی روپے کی قدر میں صرف 3 فیصد کمی ہوئی ہے۔

ایس بی پی نے سلسہ وار ٹوئٹس میں کہا کہ پاکستانی روپے کی قدر میں ہونے والی حالیہ تبدیلی طلب و رسد کی بنیاد پر شرح تبادلہ کے تعین کرنے کے نظام کا ایک خاصہ ہے، اس نظام کے تحت کرنٹ اکاؤنٹ کی صورتحال، متعلقہ خبروں اور ملک میں غیر یقینی کی صورتحال کی بنیاد پر روزانہ کرنسی میں اتار چڑھاؤ آتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غیریقینی سیاسی صورتحال کے سبب ڈالر 224 روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا

مرکزی بینک کا کہنا تھا کہ ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں حالیہ گرواٹ کی بڑی وجہ عالمی رجحان بھی ہے، عالمی سطح پر امریکی ڈالر کی قدر 12 فیصد اضافے کے بعد 20 سال کی بُلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے کیونکہ فیڈرل ریزرو سسٹم (فیڈ) نے بڑھتی ہوئی مہنگائی کے سبب جارحانہ طور پر شرح سود میں اضافہ کردیا۔

مرکزی بینک کا مزید کہنا تھا کہ ترقی یافتہ اور ایمرجنگ ملکوں کی کرنسیوں کی طرح پاکستانی روپے کی قدر بھی امریکی ڈالر کے مقابلے میں دسمبر 2021 سے کم ہو رہی ہے، اس عرصے کے دوران روپے کی قدر میں 18 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

مزید پڑھیں: پاکستان کو موصول ترسیلات زر 31 ارب 20 کروڑ ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئیں

حقیقی مؤثر شرح تبادلہ ('رئیل ایفیکٹو ایکسچینج ریٹ' پی ای ای آر) کے حساب سے دسمبر 2021 سے پاکستان کے روپے کی قدر میں صرف 3 فیصد کمی ہوئی ہے، پی ای ای آر میں افرطِ زر کو ایڈجسٹ کرکے کرنسیوں کا اوسط دیکھا جاتا ہے جس میں پاکستان تجارت کرتا ہے، امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی کرنسی کی طاقت جانچنے کا یہ بہتر طریقہ ہے۔

خیال رہے کہ 19 جولائی کو ملکی کرنسی کی قدر میں کمی اور ڈالر کی قدر میں اضافے کا سلسلہ بدستور جاری رہا اور ڈالر6 روپے 25 پیسے مہنگا ہو کر 222 روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا۔

منگل کو دن کے آغاز کے ساتھ ہی ڈالر کی قدر میں 50 پیسے کی کمی واقع ہوئی جہاں گزشتہ روز ڈالر 215 روپے 20 پیسے کی سطح پر بند ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'سیاسی غیر یقینی' کے باعث انٹربینک میں روپیہ تاریخ کی کم ترین سطح 215.2 روپے پر آگیا

میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر نے کہا تھا کہ ضمنی انتخابات کے بعد پنجاب اور مرکز میں حکومت کی تبدیلی کے خوف کی وجہ سے مالیاتی منڈیاں افرا تفری کا شکار ہیں اور ڈالر خرید رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ، دوست ممالک اور دوطرفہ ذرائع سے رقم کے حصول کے حوالے سے تحفظات کی وجہ سے درآمد کنندگان کی مانگ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

سعد بن نصیر نے ان تمام عوامل کے علاوہ امریکی ریٹنگ ایجنسی ’فچ ‘ کی جانب سے پاکستان کی ریٹنگ مستحکم سے منفی کیے جانے کو بھی مارکیٹ میں افراتفری کی وجہ قرار دیا۔

چئیرمین فاریکس ایسوسی ایشن ملک بوستان نے کہا تھا کہ ملک میں سیاسی حالات کو جواز بنا کر بینک ڈالر کی قیمت میں سٹہ بازی کررہے ہیں جس کا اسٹیٹ بینک کو نوٹس لینا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں