توہین عدالت کی درخواست: سپریم کورٹ نے لیگی رہنماؤں کی گفتگو کا ٹرانسکرپٹ طلب کرلیا

اپ ڈیٹ 20 جولائ 2022
پرویز الہٰی نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کی  درخواست دائر کی تھی — فائل فوٹو: پی آئی ڈی
پرویز الہٰی نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی — فائل فوٹو: پی آئی ڈی

سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین اسمبلی کو مبینہ طور پر دھمکانے پر توہین عدالت کی درخواست پر وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کے بیان کا ٹرانسکرپٹ طلب کرلیا۔

جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل دو رکنی بینچ نے اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہٰی کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔

دورانِ سماعت پرویز الہٰی کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ پریس کانفرنس اور ٹاک شو کے ذریعے پی ٹی آئی اراکین صوبائی اسمبلی کو دھمکایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پرویز الہٰی کی مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کی درخواست

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ آپ محض اخباری تراشے کا حوالہ دے رہے ہیں۔

جسٹس منیب اختر نے ہدایت کی کہ پریس کانفرنس اور ٹاک شو میں کی گئی گفتگو کا اصل ٹرانسکرپٹ فراہم کریں۔

وکیل اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ ہم مکمل ٹرانسکرپٹ فراہم کر دیتے ہیں، اس کے لیے استدعا ہے کہ کیس کل سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ جیسے ہی مکمل ٹرانسکرپٹ فراہم کریں گے اسی وقت کیس سماعت کے لیے مقرر کر دیں گے۔

عدالت نے کہا کہ درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ سپریم کورٹ کے یکم جولائی کے فیصلے کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں پی ٹی آئی قیادت کے خلاف کارروائی کیلئے کمیٹی تشکیل

عدالت نے مزید کہا کہ توہینِ عدالت کی کارروائی چلانے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا۔

عدالت نے ہدایت کی کہ درخواست گزار پریس کانفرنس، ٹاک شو کا مکمل ٹرانسکرپٹ فراہم کریں، جیسے ہی مکمل ٹرانسکرپٹ فراہم کیا جاتا ہے مقدمہ فوری طور پر سماعت کے لیے مقرر کر دیا جائے گا۔

درخواست میں مؤقف

پنجاب اسمبلی کے اسپیکر چوہدری پرویز الہٰی نے سپریم کورٹ پر زور دیا کہ وہ وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شریف، وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ اور وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرے کیونکہ انہوں نے مبینہ طور پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین اسمبلی کو آئندہ وزیر اعلیٰ کے انتخاب سے قبل غائب کرنے کی دھمکی دی ہے۔

سینئر وکیل فیصل فرید کے توسط سے دائر درخواست میں پرویز الہٰی نے جواب دہندگان پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے 22 جولائی کو وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے کے لیے 'رن آف پولز' کے انعقاد کے لیے سپریم کورٹ کے یکم جولائی کے حکم کی خلاف ورزی کی۔

درخواست گزار نے سپریم کورٹ پر زور دیا کہ وہ مبینہ توہین کرنے والے افراد کو طلب کرے اور عدالتی ہدایات کی خلاف ورزی کرنے پر انہیں سزا دی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلی پنجاب کا انتخاب شفاف طریقے سے کرانے کیلئے پی ٹی آئی کا عدالت سے رجوع

یکم جولائی کے حکم کی تعمیل میں پرویز الہٰی نے دعویٰ کیا کہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کی تیاری بغیر کسی رکاوٹ کے جاری ہے اور وہ آئین اور قانون کے مطابق پرامن، منصفانہ، شفاف طریقے سے قانون پر عمل کرتے ہوئے اور عدالتی حکم کی روح کے مطابق اسمبلی کے انتخابات اور کام کے انعقاد کے لیے پرعزم ہیں۔

تاہم انہوں نے الزام لگایا کہ پنجاب اسمبلی میں اکثریت کھونے کے بعد جواب دہندگان بے چین ہو گئے اور اشتعال اور مایوسی کا مظاہرہ کر رہے تھے۔

انہوں نے مزید الزام لگایا کہ جواب دہندگان نے لاپرواہی، غیر آئینی اور غیر قانونی طریقے سے کام کرتے ہوئے عدالتی ہدایات کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے پی ٹی آئی اور اس کے اتحادیوں سے تعلق رکھنے والے 'اراکین کو ہٹانے' کی دھمکی دی ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا بیان عدالتی حکم پر عمل درآمد میں رکاوٹ، گالی گلوچ، مداخلت، اس عمل میں رکاوٹ ڈالنے اور آئینی خلا پیدا کرنے کے مترادف ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں