دریائے راوی میں سیلاب کا خدشہ، ساہیوال میں 20 ریلیف کیمپ قائم

اپ ڈیٹ 17 اگست 2022
دریائے راوی میں سیلاب کے خدشے کے پیش نظر ساہیوال میں 20 ریلیف کیمپ قائم کر دیے گئے ہیں—فوٹو: ڈان نیوز
دریائے راوی میں سیلاب کے خدشے کے پیش نظر ساہیوال میں 20 ریلیف کیمپ قائم کر دیے گئے ہیں—فوٹو: ڈان نیوز

بھارت کی جانب سے دریائے راوی میں ایک لاکھ 71 ہزار 797 کیوسک پانی چھوڑنے کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر آنے والے سیلاب سے خبردار کرنے کے بعد پنجاب کے ضلع ساہیوال کی انتظامیہ نے دریا کے کنارے پر کم از کم 20 ریلیف کیمپ قائم کردیا ہے۔

پاکستان میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ کی فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق بھارت نے اوجھ بیراج سے دریائے راوی میں بڑے پیمانے پر پانی چھوڑا ہے، جو آج جسار پہنچے گا۔

مزید پڑھیں: بھارت کی جانب سے دریائے راوی میں پانی چھوڑنے پر سیلاب کی وارننگ جاری

بھارت سے آنے والا ایک لاکھ 70 ہزار کیوسک پانی بدھ کو لاہور، شاہدرہ اور نارووال میں پہنچے گا جبکہ ایک لاکھ 30 ہزار کیوسک پانی 18اگست کو ساہیوال اور چیچہ وطنی پہنچے گا۔

ساہیوال کی ڈپٹی کمشنر صلوات سعید نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ ضلع میں 50 سے زائد گھر پانی سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ دریائے راوی کے پل سے صرف ایک لاکھ کیوسک پانی گزرنے کی گنجائش ہے، مگر دریا کے سات گزرگاہیں بند کردی گئی ہیں، جن کو سیلاب سے پیدا ہونے والے نقصانات کم کرنے کے لیے فوری طور پر کھولنے کی ضرورت ہے۔

ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ علاقے میں الرٹ جاری کردیا گیا ہے اور علاقہ مکینوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ دریا کے کنارے مت جائیں یا پھر اپنے مویشی وہاں نہ چھوڑ دیں جبکہ دریائے راوی کے کنارے یا قریب آباد لوگوں کو بھی علاقہ چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے بالآخر سیلاب سے متعلق معلومات فراہم کردیں

اس کے علاوہ ضلع میں قائم ریلیف کیمپوں کی تعداد 11 سے بڑھ کر 20 کردی گئی ہے، اس سے قبل آج محکمہ صحت اور لائیو اسٹاک نے کیمپوں میں ویکسین اور ادویات بھیجی تھیں۔

قبل ازیں پیر کو نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے دریائے راوی کے لیے سیلاب کی وارننگ جاری کرتے ہوئے تمام متعلقہ محکموں کو خبردار کیا تھا کہ وہ احتیاطی تدابیر یقینی بنائیں تاکہ کسی بھی جانی نقصان اور نجی اور سرکاری املاک کو نقصان سے بچایا جا سکے۔

تاہم، گزشتہ روز وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی نے این ڈی ایم اے کی جانب سے جاری الرٹ کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس کی صدارت کی تھی، وزیر اعلیٰ پنجاب نے حکام کو ہدایت کی تھی کہ دریا کے کنارے آبادی کا انخلا یقینی بنایا جائے۔

مزید پڑھیں: بھارت کی آبی جارحیت کے باعث پاکستانی دریاؤں میں سیلاب کا خطرہ

اجلاس میں دریائے راوی میں سیلاب کی صورتحال پر نظر رکھنے کے لیے لاہور اور سیالکوٹ میں جدید ریڈار لگانے کا بھی فیصلہ کیا گیا تھا، وزیراعلیٰ نے بے گھر افراد کے لیے خیمے، خوراک اور دیگر سامان کی فراہمی کا بھی حکم دیا تھا۔

اس سے قبل، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے تمام محکموں بشمول آب پاشی، خوراک، مواصلات، زراعت، لوکل گورنمنٹ، کمیونٹی ڈیولپمنٹ اور بنیادی اور ثانوی صحت پر نظر رکھنے کے لیے سیلابی الرٹ جاری کیا تھا۔

پی ڈی ایم اے نے فوری طور پر سیلاب کا مقابلہ کرنے اور علاقے میں امدادی ٹیموں کو مطلوبہ مشینری اور آلات کے ساتھ متحرک کرنے، پھنسے ہوئے خاندانوں کے لیے خوراک کے بیگز کی فراہمی، مویشیوں کو نکالنے اور چارے کی فراہمی کا حکم دیا تھا۔

سیلاب الرٹ میں کہا گیا تھا کہ زیادہ تر پسماندہ علاقوں کے رہائشیوں کو جب بھی ضرورت پڑے، ان کو عارضی ریلیف کیمپوں یا محفوظ مقامات پر منتقل کیا جانا چاہیے اور ریلیف کیمپوں میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے تیار کھانے کی فراہمی کے لیے ضروری انتظامات یقینی بنایا جائے جبکہ وبائی امراض کا پھیلاؤ روکنے کے لیے طبی ٹیمیں متاثرہ افراد کو ابتدائی طبی امداد کی فراہمی کے لیے متحرک کردی جائیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں