بلوچستان : مسلسل بارشوں نے مزید 9 جانیں لے لیں، تعلیمی ادارے بند

اپ ڈیٹ 22 اگست 2022
وزیراعظم نے ریسکیو اور ریلیف آپریشنز میں فوج کے تعاون کو سراہا—فوٹو : آن لائن
وزیراعظم نے ریسکیو اور ریلیف آپریشنز میں فوج کے تعاون کو سراہا—فوٹو : آن لائن

بلوچستان میں بارشوں کے سبب تباہی کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا اور مختلف حادثات میں مزید 9 افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ صوبائی حکومت نے موسلا دھار بارشوں اور سیلاب کی تازہ وارننگ کے پیش نظر تمام تعلیمی ادارے بھی بند کر دیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بارش اور سیلاب کے سبب صوبے کی جانب جانے والی اہم شاہراہیں آمدورفت کے لیے تاحال بحال نہ ہوسکیں، وزیر اعظم شہباز شریف نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے پھنسے ہوئے لوگوں تک پہنچنے کے لیے ہیلی کاپٹر فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔

کوئٹہ میں گزشتہ روز موسلادھار بارش ہوئی جس کے نتیجے میں پشتون آباد، ہزارہ ٹاؤن، قادرند، امین آباد، نواں کلی، کلی قمبرانی اور سریاب کے علاقوں میں طغیانی آگئی اور متعدد گھروں میں پانی داخل ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ سمیت بلوچستان میں مون سون بارشوں نے تباہی مچادی

کوئٹہ کے قریب واقع کارخسہ ڈیم بھی ایک مقام پر پہاڑی طوفان کے سبب ٹوٹ گیا جس سے مغربی بائی پاس کے قریب کئی علاقے زیرآب آگئے۔

کوئٹہ کے کمشنر سہیل الرحمٰن بلوچ نے کہا کہ ڈیم مکمل حد تک بھر جانے کے بعد محکمہ آبپاشی نے اس کے سپل ویز کھول دیے۔

مزید بارشوں اور سیلاب کی پیشگوئی کے بعد بلوچستان حکومت نے تمام تعلیمی ادارے ایک ہفتے کے لیے بند کر دیے، صوبائی حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ تمام سرکاری و نجی اسکول، کالج اور دیگر تعلیمی ادارے 22 سے 27 اگست تک بند رہیں گے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریاں جاری، مزید 12 افراد جاں بحق

تاہم نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے بلوچستان کے مشرقی علاقوں میں سیلاب کی تازہ وارننگ جاری کردی ہے جس کے سبب مزید علاقے زیر آب آنے کا امکان ہے ۔

این ڈی ایم اے کی ایڈوائزری کے مطابق فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن نے آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران مشرقی بلوچستان کے دریاؤں اور نالوں میں درمیانے درجے کے سیلاب اور اس کے نتیجے میں شدید سیلاب کی پیش گوئی کی ہے۔

ایڈوائزری میں نوشہرہ اور دریائے سندھ میں موجود دریائے کابل میں آج تک درمیانے سے اونچے درجے کے سیلاب کی بھی پیش گوئی کی گئی ہے۔

مسافروں کے لیے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی ایڈوائزری

بلوچستان کی اہم شاہراہیں تاحال زیر آب ہونے کے سبب نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) نے مسافروں کو ان سڑکوں پر سفر کرنے سے گریز کرنے کی ایڈوائزری جاری کی ہے۔

ترجمان این ایچ اے کی جانب سے جاری کردہ ایڈوائزری میں کہا گیا کہ کراچی کوئٹہ نیشنل ہائی وے (این-25) کو ٹریفک کے لیے مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے کیونکہ لسبیلا میں لنڈا پل سیلاب میں بہہ گیا۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: طوفانی بارشوں اور سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 205 ہوگئی

علاوہ ازیں خضدار میں رتوڈیرو-گوادر موٹروے (ایم-8) کو وانگو ہلز کے مقام پر بند کر دیا گیا، ژوب-دھناسر سے ڈیرہ اسمٰعیل خان-کوئٹہ قومی شاہراہ (این-50) پر بھی ٹریفک معطل ہے جبکہ قلعہ سیف اللہ-ملتان قومی شاہراہ (این-70) بھی فورٹ منرو کے مقام پر بند ہے۔

دریں اثنا بڑی ریلوے لائنوں پر پانی جمع ہونے کے ایک ہفتے بعد بھی بلوچستان کا دیگر علاقوں سے ریلوے کے ذریعے رابطہ بحال نہیں ہو سکا۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ کوئٹہ سے کراچی جانے والی ٹرین کی روانگی منسوخ کر دی گئی کیونکہ حکام نے سیلاب کے سبب جمع ہونے والے پانی سے ٹریک کو صاف نہیں کیا تھا جبکہ سندھ کے کچھ علاقوں میں بھی ٹریک ڈوب گیا ہے۔

وزیراعظم کا آرمی چیف، چیئرمین این ڈی ایم اے کو فون

وزیر اعظم آفس سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز کو ٹیلی فون کیا اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو، ریلیف اور بحالی کے کاموں کا جائزہ لیا۔

ٹیلی فونک گفتگو کے دوران وزیراعظم اور آرمی چیف نے سیلاب کی صورتحال اور خصوصاً سندھ میں بحالی کے آپریشنز پر تبادلہ خیال کیا۔

مزید پڑھیں: بلوچستان میں طوفانی بارشوں، سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 196 ہوگئی

بیان میں مزید کہا گیا کہ وزیراعظم نے ریسکیو اور ریلیف آپریشنز میں فوج کے تعاون کو سراہا۔

چیئرمین این ڈی ایم اے نے وزیراعظم کو سیلاب کی تازہ ترین صورتحال اور بلوچستان اور سندھ میں اتھارٹی کے ریسکیو اور ریلیف آپریشنز سے آگاہ کیا۔

وزیراعظم نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت سندھ کے سیلاب متاثرین میں فوری طور پر معاوضے کی رقم تقسیم کرنے کی بھی ہدایات جاری کیں۔

پاکستان ایئر فورس امدادی سرگرمیوں میں مصروف

ترجمان پاکستان ایئر فورس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ پاکستان ایئر فورس بلوچستان اور سندھ میں قدرتی آفات کے سبب پھنسے ہوئے لوگوں کو انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کرنے میں مقامی حکام کے ساتھ تعاون کر رہی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ پی اے ایف کی ایمرجنسی ریسپانس ٹیمیں ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کی ہدایات پر لوگوں کو راشن فراہم کر رہی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں