پی ٹی آئی نے عمران خان کی گرفتاری کو ریڈ لائن قرار دے دیا، کارکنان بنی گالا جمع

اپ ڈیٹ 22 اگست 2022
تحریک انصاف کی مرکزی قیادت بنی گالا میں اپنے قائد سے اظہار یکجہتی کے لیے جمع ہوچکی ہے— فوٹو: ٹوئٹر
تحریک انصاف کی مرکزی قیادت بنی گالا میں اپنے قائد سے اظہار یکجہتی کے لیے جمع ہوچکی ہے— فوٹو: ٹوئٹر
—فائل  فوٹو: اسکرین گریب
—فائل فوٹو: اسکرین گریب
— فوٹو: ٹوئٹر / اسکرین شاٹ
— فوٹو: ٹوئٹر / اسکرین شاٹ
— فوٹو: ٹوئٹر / اسکرین شاٹ
— فوٹو: ٹوئٹر / اسکرین شاٹ

سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو گرفتار کیے جانے کے امکان کی اطلاعات پر ردعمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماؤں نے ان کی گرفتاری کو ریڈ لائن قرار دے دیا۔

یہ پیش رفت اس مقدمے کے بعد سامنے آئی جو سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف ایف نائن اسلام آباد میں دورانِ تقریر پولیس کے اعلیٰ افسران اور خاتون جج کو دھمکیاں دینے پر درج کیا گیا تھا۔

بنی گالا میں عمران خان کی رہائش گاہ پر پی ٹی آئی کارکنان کی بڑی تعداد اپنے قائد سے اظہار یکجہتی کے لیے جمع ہوچکی ہے۔

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ ’بنی گالا میں رات کے 3 بجے ایک میلے کا سماں ہے، خواتین، فیملیز اور ہزاروں کارکنان اس وقت یہاں موجود ہیں، لاہور، فیصل آباد سمیت تمام بڑے شہروں میں لوگ سڑکوں پر ہیں‘۔

فواد چوہدری نے اپنی ٹوئٹ میں بتایا کہ ’عمران خان بنی گالا میں اپنی رہائش گاہ میں ہیں، سیکڑوں کارکنان اس وقت بنی گالا پہنچ چکے ہیں‘۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ’پی ٹی آئی لیڈرشپ میں سے کئی لوگ یہاں موجود ہیں اور ہزاروں لوگ اب ملک کے دوسرے حصوں سے بنی گالا کی طرف رواں دواں ہیں‘۔

عمران خان کی گرفتاری کے آرڈرز جاری ہو چکے، مراد سعید

قبل ازیں پی ٹی آئی رہنما مراد سعید نے دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان کی گرفتاری کے آرڈرز جاری ہو چکے ہیں۔

مراد سعید نے ٹوئٹ میں عوام سے کہا تھا کہ اپنی خود داری مانگنے کی جسارت کی قیمت چکانے کا وقت آگیا ہے، نکلو پاکستان کی خاطر!

پی ٹی آئی کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کی جانے والی ٹوئٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے پارٹی رہنماؤں سمیت پی ٹی آئی ورکز کی بڑی تعداد گزشتہ شب سے ہی بنی گالا پہنچنا شروع ہو گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پولیس، مجسٹریٹ کو دھمکیاں دینے پر عمران خان کےخلاف مقدمہ درج، دہشت گردی کی دفعہ شامل

دوسری جانب پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ تحریک انصاف کے کارکنان بنی گالا پہنچیں، ابھی بھی درجنوں کارکن بنی گالا پہنچ چکے ہیں، چند گھنٹوں میں ہزاروں لوگ بنی گالا میں ہوں گے۔

مزید پڑھیں: عمران خان کا بیان قابل مواخذہ ہے، مقدمہ درج کرنے کا جائزہ لے رہے ہیں، رانا ثنااللہ

اس حوالے سے ٹوئٹ میں پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق وزیر فرخ حبیب نے کہا کہ فیصل آباد کے عوام ڈی ٹائپ پل سمندری روڈ پہچنا شروع کرے، امپورٹڈ حکومت کی جانب سے عمران خان کی گرفتاری کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور نے ٹوئٹ میں کہا کہ اگر عمران خان کو امپورٹڈ گورنمنٹ نے گرفتار کیا تو ہم اسلام آباد پر قبضہ کر لیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس کو میرا پیغام ہے کہ اب اس سیاسی جنگ کا حصہ نہ بنیں ورنہ آپ سے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) ورکرز کی طرح ڈیل کریں گے، پولیس نہیں اب پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کی قیادت اور کارکنوں کو لڑنے دیں گے، ایک بار اور سب کے لئے فیصلہ کریں۔

دوسری جانب اسلام آباد پولیس کے میڈیا ڈائریکٹر تقی جواد نے ڈان کو بتایا کہ پولیس عمران خان کو گرفتار کرنے کے لیے بنی گالا نہیں بلکہ امن و امان کی ممکنہ صورتحال کی وجہ سے پہنچی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کی گرفتاری کی خبریں شام سے گردش کرر ہی ہیں جس کی وجہ سے ان کی رہائش گاہ بنی گالا کے باہر کارکنان پہنچے جبکہ پولیس کی بنی گالا میں موجودگی صرف اس لیے ہے کہ صورتحال پر قابو پا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم ایسا کچھ کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو اسے میڈیا کے ساتھ شیئر کریں گے۔

خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے خلاف اعلیٰ سرکاری افسران کو دھمکیاں دینے کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت اسلام آباد میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

پولیس ایف آئی آر کے مطابق گزشتہ روز اسلام آباد کے علاقے صدر کے مجسٹریٹ علی جاوید کی مدعیت میں عمران خان کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ مرگلہ میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

ایف آئی آر میں بتایا گیا کہ 20 اگست کو پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گِل کی گرفتاری کے خلاف عمران خان کی قیادت میں احتجاجی ریلی نکالی گئی جس کا راستہ زیرو پوائنٹ سے ایف 9 پارک تک تھا، اس دوران عمران خان کی تقریر شروع ہوئی جس میں انہوں نے اسلام آباد پولیس کے اعلیٰ ترین افسران اور ایک معزز خاتون ایڈیشنل جج صاحبہ کو ڈرانا اور دھمکانا شروع کیا۔

ایف آئی آر میں مجسٹریٹ علی جاوید نے شکایت کی ہے کہ عمران خان نے اپنی تقریر میں آئی جی اسلام آباد پولیس، ڈی آئی جی اور خاتون مجسٹریٹ کو دھمکیاں دیں اور ان پر مقدمہ درج کرنے کو کہا، عمران خان کے ان الفاظ اور تقریر کا مقصد پولیس کے اعلیٰ افسران اور عدلیہ کو دہشت زدہ کرنا تھا تاکہ پولیس افسران اور عدلیہ اپنی قانونی ذمہ داریاں پوری نہ کر سکیں۔

ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ عمران خان کی اس انداز میں کی گئی تقریر سے پولیس حکام، عدلیہ اور عوام الناس میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے اور عوام الناس میں بے چینی، بدامنی اور دہشت پھیلی اور ملک کا امن تباہ ہوا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد، خاتون مجسٹریٹ اور دیگر سیاسی رہنماؤں کے خلاف مقدمہ کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ جو ظلم کرتا ہے وہ کہتا ہے ہمیں پیچھے سے حکم آیا۔ اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ اس وقت پاکستان میں لوگوں کے اوپر دہشت پھیلائی جارہی ہے غلام بنانے کے لیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں