بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریاں جاری، مزید 12 افراد جاں بحق

اپ ڈیٹ 21 اگست 2022
جنرل قمر جاوید باجوہ نے سدرن کمانڈ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور کو ریسکیو اور ریلیف آپریشنز میں صوبائی حکومت کی مدد کی ہدایت کی—فوٹو : پی پی آئی
جنرل قمر جاوید باجوہ نے سدرن کمانڈ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور کو ریسکیو اور ریلیف آپریشنز میں صوبائی حکومت کی مدد کی ہدایت کی—فوٹو : پی پی آئی

بلوچستان میں گزشتہ روز بھی طوفانی بارشوں اور سیلاب کے سبب تباہ کاریوں کا سلسلہ جاری رہا جس کے نتیجے میں مزید 12 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملک کے سب سے بڑے صوبے میں بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سدرن کمانڈ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور کو ریسکیو اور ریلیف آپریشنز میں صوبائی حکومت کی مدد کرنے کا حکم دیا۔

یہ 12 اموات جعفرآباد، بارکھان اور خضدار کے اضلاع سے رپورٹ ہوئی ہیں، سرکاری ذرائع نے تصدیق کی کہ جعفرآباد کے علاقے گنداخہ میں گوٹھ میر خان سوبدرانی میں ایک خاندان کے 5 افراد کچے مکان کی چھت گرنے سے موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔

ایک اور واقعے میں ضلع ڈیرہ بگٹی میں مکان کی چھت گرنے سے ایک ہی خاندان کے 3 افراد جاں بحق ہوگئے، علاوہ ازیں جعفرآباد کے علاقے اوستہ محمد میں 3 جبکہ خضدار میں ایک شخص جاں بحق ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: بارشوں اور سیلاب سے مزید 6 افراد جاں بحق، گیس پائپ لائن بہہ گئی

ادھر چمن، کوہلو، نصیر آباد، جعفرآباد، جھل مگسی، موسیٰ خیل، نوشکی، خضدار، لسبیلہ کے اضلاع میں موسلادھار بارش کا سلسلہ جاری رہا، صحبت پور ضلع میں سیلاب کے باعث درجنوں دیہات زیر آب آنے سے بڑی تعداد میں کچے مکانات گر گئے۔

سیلاب کے ایک نئے سلسلے نے تباہ حال نوشکی کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا جہاں مال، بٹو اور کیشنگی سمیت متعدد رہائشی علاقے زیر آب آگئے اور سیلاب متاثرین کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا۔

اطلاعات کے مطابق کیشنگی کے علاقے میں ایک پک اپ گاڑی بہہ گئی، گاڑی میں سوار مسافروں کی تلاش جاری ہے، دالبندین، نوشکی اور خاران کے درمیان موسلا دھار بارش کے بعد سیلاب آنے سے متعدد مسافر پھنس گئے۔

کوئٹہ-سکھر ہائی وے کے علاوہ تمام شاہراہوں پر ٹریفک معطل ہونے کے بعد بلوچستان تاحال ملک کے دیگر حصوں سے تقریباً مکمل طور پر منقطع ہے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان میں موسلادھار بارشوں اور سیلاب سے مزید 12 افراد ہلاک

کئی مقامات پر ریلوے ٹریک کو نقصان پہنچنے سے صوبے کا ریلوے کے ذریعے رابطہ بھی کئی روز تک معطل رہا۔

اتھل کے مقام پر پل بہہ جانے کے باعث کوئٹہ-لسبیلہ-کراچی شاہراہ کئی روز سے بند ہے جبکہ بلوچستان کو پنجاب اور خیبرپختونخوا سے ملانے والی کوئٹہ-ژوب اور کوئٹہ-لورالی شاہراہوں پر بھی ٹریفک گزشتہ 2 روز سے معطل ہے۔

نوٹل اور ڈیرہ مراد جمالی میں ریلوے ٹریک سیلاب میں ڈوب گیا جس سے بلوچستان اور ملک کے دیگر حصوں کے درمیان ریلوے سروس معطل ہوگئی۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق تباہ شدہ پل کی مرمت کے بعد بیلا اور آواران کے درمیان ٹریفک بحال کر دی گئی، گوادر-رتوڈیرو (ایم-8) موٹروے خضدار کے قریب تاحال منقطع ہے، سڑک زیر آب آنے کے سبب مرمت کا کام شروع نہیں کیا جا سکا۔

کوڈک کے قریب موسمی نالے بھر جانے کے باعث خضدار-بسیمہ سیکٹر (این-30) قومی شاہراہ اور دناسر کے مقام پر ژوب-ڈیرہ اسماعیل خان (این-50) قومی شاہراہ پر ٹریفک کا سلسلہ منقطع ہو گیا۔

آرمی چیف کی امدادی سرگرمیوں کی ہدایت

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ نے کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور کو ہدایت دی کہ وہ ریسکیو اور ریلیف آپریشنز میں صوبائی حکومت کی مدد کریں۔

آرمی چیف نے لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور کو متاثرہ آبادی کی مدد اور اہم مواصلاتی ڈھانچے کی بحالی کے لیے فوج کے وسائل کو بروئے کار لانے کی بھی ہدایت کی۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان، سندھ میں بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریاں، مزید 14 شہری جاں بحق

آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ ’پاک فوج آزمائش کی اس مشکل گھڑی میں سیلاب سے متاثرہ آبادی کے ساتھ کھڑی ہے اور ان امدادی کوششوں کو قومی ذمہ داری کے طور پر سرانجام دے گی‘۔

دریں اثنا نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز نے سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں کے لیے امدادی سامان روانہ کیا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اعتراف کیا کہ بلوچستان موسمی تباہ کاریوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا خطہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں