اسلام آباد ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر تھانہ آبپارہ میں درج مقدمے میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد سمیت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 6 رہنماؤں کی عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس کو گرفتاری سے روک دیا۔

پی ٹی آئی کے 6 رہنماؤں اور شیخ رشید نے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج فیضان حیدر گیلانی کی عدالت میں دفعہ 144 کی خلاف وزری پر دائر مقدمے میں ضمانت کے لیے درخواست دائر کی تھی۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی لانگ مارچ: اسلام آباد، پنجاب اور سندھ میں دفعہ 144 نافذ

پی ٹی آئی کے سیف اللہ نیازی، علی نواز اعوان، راجا خرم نواز، فیصل جاوید، صداقت عباسی اور شہزاد وسیم کی طرف سے ضمانت کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران وکلا سردار مصروف، قیصر جدون، مرتضیٰ طوری، خالد یوسف، مرزا عاصم اور مبشر نجیب عدالت میں پیش ہوئے۔

وکلا نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزمان کے خلاف مقدمہ بے بنیاد ہے اور مقدمہ میں شامل تمام دفعات قابل ضمانت ہیں۔

انہوں نے دلائل دیے کہ ریلی پرامن تھی اور پورے پاکستان نے دیکھا مگر صرف دباؤ بڑھانے کے لیے مقدمہ درج کیا گیا، لہٰذا استدعا ہے کہ ملزمان کی ضمانت کے لیے دائر درخواستیں منظور کی جائیں۔

پی ٹی آئی کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے 20،20 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض تمام ملزمان کی 7 ستمبر تک عبوری ضمانت منظور کرلی۔

یہ بھی پڑھیں:عمران خان، دیگر کے خلاف دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر ایک اور مقدمہ درج

اسلام آباد کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری پر بھی 20 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض 9 ستمبر تک کے لیے عبوری ضمانت منظور کرلی۔

واضح رہے کہ ملزمان کے خلاف تھانہ آبپارہ میں ریلی نکالنے پر 22 اگست کو مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں:پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف ایک اور مقدمہ درج، 20 جولائی تک عبوری ضمانت منظور

بعدازاں سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے میڈیا سے گتفگو کرتے ہوئے کہا کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ تشدد سے کچھ نہیں بنتا، جو اصلی اور نسلی ہے جس کو ملک پر فخر ہے وہ سچ کے ساتھ کھڑا ہے۔

شیخ رشید نے کہا کہ یہ حکومت جتنی بدنام ہوئی وہ ان چار مہینوں میں ہوئی، ہر جگہ بجلی کے بل جلائے گے، لوگوں کے پاس کرایہ نہیں ہے، لوگوں کے پاس قبر کے پیسے نہیں ہیں۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان کو پوری قوم نے بھرپور اعتماد دیا ہے، میں کہتا ہوں عمران خان کو گرفتار کر کے دیکھ لیں۔

واضح رہے کہ اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے خلاف 20 اگست کو وفاقی دارالحکومت میں شہباز گِل کی گرفتاری کے خلاف ریلی نکال کر دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے پر مقدمہ درج کیا تھا۔

آبپارہ پولیس اسٹیشن میں 22 اگست کو درج کی گئی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان اور دیگر رہنماؤں کے خلاف مقدمہ تعزیرات پاکستان کی دفعات 109، 188 (سرکاری ملازم کی طرف سے جاری کردہ حکم کی نافرمانی)، 186 (سرکاری ملازمین کے عوامی امور کی انجام دہی میں رکاوٹ ڈالنا)، 341 اور 506 (مجرمانہ دھمکی کی سزا) کے تحت درج کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں